اہم خبریںمہاراشٹرا ،ممبئی

ملزمین کی سزاؤں کے تعین پر دفاعی وکلاء کی بحث نا مکمل، بقیہ بحث پیر کوہوگی

  • 14/ سالوں بعد جیل سے رہا ملزم نے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی سے ملاقات کی


ممبئی 11/ فروری

گجرات انڈین مجاہدین مقدمہ میں خصوصی عدالت کی جانب سے قصور وار ٹہرائے گئے 49 / ملزمین کی سزاؤں کے تعین پر آج ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے وکلاء نے بحث کی جو آج نامکمل رہی جس کے بعد عدالت نے بقیہ بحث کی سماعت کے لیئے پیر کا دن مقرر کیا ہے۔

آج بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ خصوصی جج نے یکے بعد دیگرے تمام 49 / ملزمین کے زبانی بیانات بھی ریکارڈ کیئے جس کے دوران ملزمین نے عدالت سے انہیں کم سے کم سزا دیئے جانے کی گذارش کی۔ملزمین نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ گذشتہ 14 / سالوں سے جیل کے اندر ہیں اس دوران انہیں ایک دن کے لیئے بھی جیل سے رہائی نہیں ملی اس کے برعکس انہیں جیل میں طرح کی طرح کی اذیتیں سہنے پر مجبور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں

جانیں PAN کو ADAHAR CARD سے لنک کرنے کا سب سے آسان طریقہ، آن لائن (Online) اور (آف لائن) Offline دونوں

ملزمین نے عدالت سے گذارش کی کہ جیل میں گذارے گئے ایام کو ہی ان کی سزا مانتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کیا جائے تاکہ وہ دوبارہ زندگی کا آغاز کرسکیں اور اپنے اہل خانہ کے لیئے راحت کا باعث بن سکیں۔

 اسی درمیان 14 / سالوں بعد سابر متی جیل سے رہا ہوئے شکیل احمد مالی جن کا تعلق کرناٹک کے دھارواڑ شہر سے ہے نے ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی سے ملاقات کی اور انہیں قانونی امداد دیئے جانے اور 14 / سالوں تک ان کے اور دیگر ملزمین کے مقدمات کی پیروی کرنے کے لیئے شکریہ ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں

جانیں ای-شرم کارڈ کے لیے کون-کون دے سکتا ہے درخواست ؟ اور کیا ہیں ای شرم کارڈ کے فائدے

شکیل احمد نہایت عاجزی سے کہا کہ وہ جمعیۃ علماء کا جتنا شکریہ ادا کریں وہ کم ہے کیونکہ اتنے بڑے مقدمہ کی پیروی کرنا آسان نہیں تھا لیکن جمعیۃ علماء نے بحسن خوبی کیا اور اس کے نتیجے میں خصوصی سیشن عدالت نے28/ ملزمین کو مقدمہ سے بری کردیا اور جس نہج پر مقدمہ کا لڑا گیا ہے انشاء اللہ دیگر ملزمین کو بھی ہائی کورٹ سے راحت حاصل ہوگی۔

شکیل احمد نے مزید کہا کہ عدالت کی جانب سے بری کیئے جانے کا فیصلہ صادر ہونے کے باوجود انہیں تیس گھنٹوں تک جیل میں رہنے پر مجبور کیا گیا کیونکہ گجرات حکومت نے سی آر پی سی کی دفعہ 268 کے تحت قیدیوں کے جیل سے نکلنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ سابر متی جیل انتظامیہ کو گجرات حکومت کی جانب سے 268 ہٹا ئے جانے کا آرڈو تیس گھنٹوں بعد ملا جس کے بعدہی ان کی اور دیگر ملزمین کی جیل سے رہائی عمل میں آئی۔

یہ بھی پڑھیں

گھر بیٹھے آدھار کارڈ میں اپنا موبائل نمبر یا نام، پتہ تبدیل کریں، جانیں یہ آسان طریقہ

اس موقع پر شکیل احمد نے جمعیۃ علماء گجرات کے ذمہ داران بالخصوص مفتی عبدالقیوم منصوری کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے مقامی طور پر اس مقدمہ کی پیروی کی اور دفاعی وکلاء اور ملزمین کے اہل خانہ کے درمیان ایک اہم کڑی کا کردار ادا کیا۔

دوران ملاقات گلزار اعظمی نے اخباری نمائندوں سے کہاکہ انڈین مجاہدین بم دھماکہ معاملے میں صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی گئی اور ملزمین کے دفاع میں احمد آباد کے مشہور اور سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوانوں کے دہشت گردی کے الزامات سے بری کرانے کو جمعیۃعلماء اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور ابتک جمعیۃ علماء کی قانونی کوششوں سے کسی بھی مسلم شخص کو پھانسی پر چڑھنے نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں

شہاب الدین کی اہلیہ حنا شہاب پر ویب سیریز: آنجہانی سابق ایم پی کی اہلیہ پر بن رہی ‘رنگدار’ اداکارہ آکانکشا سنگھ (Akanksha Singh) ادا کریں گی کردار

انہوں نے کہا کہ حتمی فیصلہ ظاہر ہونیکے بعد قانون میں دی گئی مراعات کے تحت وہ نچلی عدالت کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے کیونکہ نچلی عدالت نے دفاع کی جانب سے پیش کی گئی دلیلوں کو ماننے سے انکار کردیا۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ شکیل مالی جیسے ہی دیگر ملزمین کو جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے، کس طرح جھوٹے مقدمہ میں پھنسایا جاتا ہے اس کی ایک مثال شکیل مالی جو بم دھماکہ ہونے سے چھ قبل ہی ہبلی کی جیل میں قید تھا لیکن اسکے باوجود اسے بم دھماکہ کی سازش رچنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا اور اس کی زندگی کے 14/ اہم سال برباد کیئے گئے۔

ان خبروں کو بھی پڑھیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button