پورنیہکشن گنج

مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے ہر جگہ حصہ داری ملے : اختر الایمان

پٹنہ (پریس اعلانیہ) مسلمان اس ریاست میں 17 فیصد سے زیادہ ہیں مگر تعلیم روزگار اور سیاست ہر جگہ ان کی حصہ داری دینے کی بجائے آزادی کے بعد سے اب تک حق ماری کی جاتی رہی ہے۔ وہ اس ریاست کی دوسری اکثریت یعنی سب سے بڑی اقلیت ہیں۔ دو کروڑ 32 لاکھ کی بڑی تعداد میں مسلمانوں کو تعلیمی معاشی اور سیاسی اعتبار سے پسماندہ رکھ کر کبھی ریاست بہار ترقی نہیں کر سکتی ہے۔

یہ خیالات مجلس اتحاد المسلمین کے ریاستی صدر اور امور کے رکن اسمبلی اختر الایمان نے اپنے ایک پریس بیان میں ظاہر کیے۔ انہوں نے ذات پر مبنی مردم شماری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ سبھوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے حصہ دے کر ان کے ساتھ انصاف کرے۔ اختر الایمان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں دلتوں اور پچھڑوں کو روز گار تعلیم اور سیاست میں آبادی کے تناسب سے حصہ داری ان کا حق ہے ہمارا مقصد اقلیتوں دلتوں اور پچھڑوں کو حصے داری دلا کر ان کے ساتھ انصاف کرنا ۔

مجلس اتحاد المسلمین نے عزم کر لیا ہے کہ وہ سب کو انصاف دلا کر رہے گی۔ ایم آئی ایم کا نعرہ ہے۔ بہت ہوئی جھنڈے برداری۔ اب تولیس کے حصے داری۔ ایم آئی ایم کے ریاستی جنرل سکریٹری انجینئر افتاب احمد نے مطالبہ کیا کہ بہار کی حکومت میں کم از کم ایک مسلمان اور ایک دلت کو ڈپٹی سی ایم بنایا جائے ۔ ان کی آبادی کے تناسب سے وزارت دی جائے نیز روزگار اور تعلیم کے معاملے میں بھی آبادی کے حساب سے حصہ داری دی جائے تب ہی مسلمانوں کے ساتھ انصاف کا دعوی صحیح تسلیم کیا جائے گا۔

انہوں نے حکومت سے مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کا پرزور مطالبہ بھی کیا اختر الایمان کے بیان کی تائید کرتے ہوئے یوتھ ونگ کے سربراہ عادل حسن ایڈووکیٹ نے کہا کہ ریاست میں ذات کی بنیاد پر مردم شماری کرانا حکومت بہار کا ایک اچھا قدم ہے۔ اب اس کا فرض ہے کہ وہ بہار میں آبادی کے تناسب سے سب کو اس کی حصہ داری دے اور ایک مسلمان ڈپٹی سی ایم بنائے ۔ انہوں نے مسلمانوں دلتوں اور پچھڑے طبقات سے اپیل کی ہے کہ وہ تعلیم روزگار اور سیاست میں اپنی حصہ داری کے لیے آگے آئیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button