سمستی پورمضامین

نیا سال کا پیغام قوم مسلم کے نام

سن 1442 ھ نے اپنا بستر لپیٹ لیا.گذشتہ اپنی زندگی کےبارہ مہینے ہم نے کیسے گزارے اس کا بخوبی اندازہ ہمیں ہے.ہمارا دل ہی جانتا ہے کہ ہم نے اپنی پیاری زندگی کے ساتھ وفاداری کی ہے یا بےوفائی .جس خدائے  وحدہ لاشریک نے ہم پر انعامات کی بارش کی ,احسانات کے دریا بہائے اس کو ہم نے کس قدر بدلہ دیا.نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری نجات اورکامیابی کے لئے ,ہمیں جہنم سے خلاصی اور دخول جنت کی تڑپ میں اللہ کے سامنے نہ جانے کتنے آنسو بہائے ان آنسوؤں کا لاج ہم نے کتنا رکھا.سماج ومعاشرے کی ترقی کے لئے ہم کتنے سود مند ہوئے یا پھر ہم معاشرے کی تنزلی کے سبب بنے.ہمارا اخلاق,کردار,معاملات,آپسی تعلقات , اخوت ومحبت , یتیموں , مسکینوں , بیواؤں,کی دادرسی , محتاجوں کی خبر گیری , پڑوسیوں کے حقوق کی ادائیگی , والدین کی اطاعت وفرمابرداری , ان کے ساتھ حسن سلوک,بڑوں کی عزت,چھوٹوں پر شفقت,اساتذہ کی تکریم وکما حقہ ان کی خدمت,اپنے اہل وعیال کی خبرگیری,اپنی اور اپنی بیوی بچوں بہو بیٹیوں کی  عفت وعصمت کی حفاظت,دوسروں کی عزت وآبرو کی پردہ دری,کسب حلال اور اکل حلال کی جستجو,ایفاء عہد کی پاسداری,اپنے اور پرائے کی خاطر جھوٹی شہادت سے اجتناب,بغض وحسد,کینہ وکپٹ,سے دل کی صفائی,جھوٹ ,چغلی,غیبت,بہتان تراشی,افترا پردازی,گالی گلوج,بدکلامی,عیب جوئی,سے زبان کی حفاظت,کسی کے ٹوہ میں پڑنے,ادھر ادھر کی لا یعنی باتیں,ہر قسم کے گانے ونغمے سے کانوں کو بچائے رکھنے کی پوری کوشش وفکر,برے خیالات وتفکرات سے دماغ دھلائی,سود ورشوت خوری سے علیحدگی,تلاوت قرآن کی حلاوت ,ذکرواذکار,توبہ استغفاردرودوسلام کی کثرت,نگاہ کی حفاظت میں ہمارا کیا تعاون رہا اس کا منصفانہ تجزیہ،حق گوئی وبیباکی کے دامن سےہماری وابستگی کس حد تک رہی۔ایثار وقربانی کا جذبہ اتحاد واتفاق کا سبق,کبرو غرورسےدست برداری,عاجزی وانکساری کی دبیز چادر سے ستر پوشی,اخلاق باختہ معاشرے کی اصلاح کے لئے جدوجہد,نسل نو کی صحیح تعلیم وتبیت کی فکر,ان کے ایمان وعقیدے کی بقا وتحفظ کےی تڑپ,آہ سحرگاہی,ملک و ملت اور پوری انسانیت کی بے لوث جزبہ خدمت.انسانی ہمدردی ,خود غرضی کی بیخ کنی,حرص وہوس سے دوری,بد گمانی وبدظنی سے پہلوتہی,ہم نے کتنا کیا


     ورنہ شب وروز ,ماہ وسال,کے گردش ازل سے ہوتے رہے ہیں اور قیامت تک ہوتے رہیں گے .انسانی زندگی کی ابتداء اور انتہاء کا کھیل چلتا رہے گا .سورج وچاند,ستارے وسیارے اپنے انیے حدود اور مستقر میں گردش کرتے رہیں گے.ہماری سانسوں کی آمدورفت ایک متعین وقت تک ہوتی رہے گی.ہم انسانوں کے فہرست میں ہوں گے یا حیوانوں کے اس کا خیال ہمیں رکھنا ہے.  ایک مومن کا ہر لمحہ نہایت ہی قیمتی ہے.ان لمحات کو اسوۂ رسول کے مطابق اللہ کی عبادت وبندگی میں صرف کیجئے.ہماری روح قفس عنصری سے اس حال میں پرواز کرے کہ ہم اللہ کے حکموں پر مکمل کاربند ہوں.


   ہم حلقہ اسلام میں پورے طور پر داخل ہوئے یا ادھورے.اسلام سے ہماری محبت عارضی رہی یا حقیقی.خلق خدا کوہم نےپریشان کیا یا اس کی حمایت ومدد اور خدمت کی.مظلوم کی ہم نے کس قدر مدد کی.ظالموں کے ساتھ ہمارا کیا رویہ رہا.ہم نے ظالموں کی پشت پناہی کی یا پھر ان کے ظلم کے خلاف علم بغاوت بلند کیا.وراثت کے اصول ہماری زندگی میں آئے یانہیں.ہمارے آپسی تنازع اسلامی اصول وضوابط کے تحت شرعی عدالت میں حل ہوئے یا پھر دنیاوی عدالت میں.ہم نے دو بھائیوں کی آپسی لڑائی میں ثالثی بن کر صلح کرایا یا پھر نفرت کی آگ بھڑکاکر دائمی دشمنی پیدا کی. مصافحہ ومعانقہ سےہمارےدلی کدورت دور ہوئے یا نہیں.سلام کرنے میں ہم نے پہل کیا یا ہم سلام کے منتظر رہے.سلام کرنے سے ہمارے درمیان محبت عام ہوئی یا نفرت کا فروغ ہوا.ہماری نماز ہمیں برائی سے روکنے کا ذریعہ بنی یا نہیں.آنے والی بلا ومصیبت پر ہم نے صدقہ دے کر اسے ٹالا یا نہیں.اللہ کی طرف سے نازل ہونے والے غضب گو صدقہ سے ٹھنڈا کیا یا نہیں.ہماری بہو بیٹیوں کا بےپردہ و نیم عریاں لباس زیب تن کرکے بازاروں,ہوٹلوں,پارکوں,کی زینت بننے پر ہماری غیرت بھڑکی یا سرد پرگئ.ذات وبرادری اور مسلکی تعصب  کو رفع کرنے کی بھرپور کوشش ہم نے کی یا پھر اسے آتش نفرت کےحوالے کردیا.یہ اور اس طرح کےہمارے اعمال مثبت رہے تو ہمارا گزرا ہوا سال خوش آئند رہا.اس پر ہمیں اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہئے.اور آنے والے سال 1443ھ کو اور بہتر بنانے کی تمنا دل میں پیدا کرنا چاہئے.ایک نئی آس اورنئی امید ,نیا جوش وولولہ کے ساتھ اس سال کو گزارنے کی فکر کرنا چاہئے. اگر ہمارے مذکورہ بالا اعمال,ہماری سوچ منفی ہے تو  پھر  ہمیں اپنے خوابیدہ ,اور مردہ ضمیر کو جگانے کی ضرورت ہے.اپنی بے غیرتی کو کچلنے اوربھسم کرنے کی اشد ضرورت ہے.لبادہ غیرت ,ردائے حمیت سے اپنے, اپنے اہل وعیال،سماج ومعاشرے کو ڈھانپبے کی ضرورت ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button