حال ہی میں راجستھان،مدھیہ پردیش اور اترپردیش میں آسمانی بجلی گرنے سے 74 لوگوں کی موت ہوگئی ہے، انمیں سے 42 موتیں اترپردیش میں درج کی گئی جہاں پریاگ راج 16 اموات کے ساتھ سرفہرست ہے، جے پور کے قریب اومر قلعے میں بجلی گرنے سے 11 سیاحوں کی موت واقع ہوئی وہیں مدھیہ پردیش میں بھی 7 انسانی جانیں ضائع ہوئی
ویسے تو آسمانی بجلی کو کمتر مانا جاتا ہے لیکن حقیقت میں یہ انسانوں کے لئے سب سے نقصان دہ قدرتی حادثہ ہے
ماہرین موسمیات کے مطابق اسکو زمین پر سب سے قدیم قدرتی آفات میں سے ایک کے طور پر جانا جاتاہے
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں بجلی گرنے و آندھی وطوفان سے متعلق حادثات سے 2500 اموات ہوئی ہیں ، بجلی کی گرج چمک کے ساتھ آندھی وطوفان ہندوستان کی قدرتی آفات میں سے سب سے بڑی قاتل ہے جس سے ہر سال 2000 سے زیادہ اموات ہوتی ہیں
(https://pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1730978)
نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے رکن راجیندر سنگھ نے کہا کہ حقیقت میں شرح اموات عالمی سطح پر حادثہ و طوفان میں مرنے والوں کے بالمقابل زیادہ ہے
یہاں اب یہ جاننا ضروری ہے کہ آسمانی بجلی کیا ہوتی ہے
آسمانی بجلی:
دراصل یہ بادل، ہوا یا زمین کے درمیانی ماحول میں بجلی کی ایک بڑی چنگاری ہوتی ہے، تھنڈر کلاؤڈ یعنی گرجدار بادل کے پاس لاکھوں وولٹ کا بجلی چارج ہوتا ہے اور بادل کے اندر ہی الگ پولیرٹی (قطبییت) ہوتی ہے، ابتدائی مراحل میں بادل اور زمین کے درمیان اور بادل میں مثبت اور منفی چارج کے درمیان ہوا ایک انسولیٹر کے طور پر کام کرتی ہے ، جب مخالف چارج کافی مقدار میں بڑھ جاتا ہے تو ہوا کی انسولیشن صلاحیت ٹوٹ جاتی ہے اور بجلی کا تیزی سے ڈسچارج ہوتا ہے جسکو ہم آسمانی بجلی کے طور پر جانتے ہیں، آسمانی بجلی تھنڈر کلاؤڈ (گرجدار بادل) کے اندر مخالف چارجز کے درمیان (انٹرا کلاؤڈ لائٹنگ) یا بادل میں اور زمین کے درمیان مخالف چارجز (کلاؤڈ ٹو گراؤنڈ لائٹنگ) کی شکلوں میں ہوسکتی ہے
بجلی کہاں گرتی ہے ؟
بجلی کے سب سے عام ہدف درخت یا فلک بوس عمارتیں ہوتی ہیں، پہاڑ بھی اچھا نشانہ بنتے ہیں کیونکہ انکی چوٹی طوفانی بادلوں کی نچلی سطح کے قریب ہوتی ہے ،
اسکائمیٹ ویدر کے ناہر موسمیات جی پی شرما کہتے ہیں کہ ”یاد رکھیں کہ ماحول ایک اچھا بجلی انسولیٹر ہے، بجلی کو جتنے کم انسولیشن سے گزرنا پڑتا ہے اتنا ہی اسکے لئے گرنا آسان ہوجاتا ہے، حالانکہ اسکا یہ مطلب نہیں کہ ہمیشہ اونچی چیزوں پر ہی بجلی گریگی، یہ سب اس بات پر منحصر ہے کہ چارج کہاں جمع ہوتا ہے، بھلے ہی درخت کی لکیریں پاس میں ہی کیوں نہ ہو، بجلی ایک کھلے میدان میں زمین پر بھی کرسکتی ہے“
بجلی کب گرتی ہے ؟
مانسون سے قبل موسم میں تیز آندھی کے لئے ماحولیاتی صورتحال کافی سازگار ہوجاتی ہے، موسم کی حساسیت ان طوفانوں کی شدت میں اضافہ کرتی ہے، جی پی شرما یہ بھی کہتے ہیں کہ” بہار،جھارکھنڈ، اڑیسہ اور شمالی ہند کے گنگا کے میدانی علاقے سمیت راجستھان اور اترپردیش خطرناک بجلی گرنے کی چپیٹ میں ہے، شمال اور شمالی مشرقی پہاڑی علاقے اس آفت کا شکار ہے، تیز رفتار ہوا اور بھاری بارش کے ساتھ آسمانی بجلی کا ایک خطرناک گٹھ جوڑ بنتا ہے ، نقصان کم کرنے کے لئے مطلوبہ احتیاطی تدابیر ہی واحد ذریعہ ہے“
آسمانی بجلی اور گلوبل وارمنگ کا آپسی رشتہ:
حالیہ سالوں میں قدرتی آفات سے ہونے والے نقصان میں اضافے کا رجحان نظر آرہا ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث ان آفات کے مزید خطرناک ہونے کا امکان ہے، اس سے زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث آندھی طوفان/ دھول بھری آندھی/ آسمانی بجلی کی شدت اور تعدد دونوں میں اضافہ کے امکانات ہیں
ملک کے مختلف علاقوں میں سال بھر آندھی طوفان آتے ہیں مگر گرمی کے مہینوں میں انکی شدت اور تعدد کافی زیادہ ہوجاتی ہے، مارچ سے جون جسکو ملک میں پری مانسون سیزن بھی کہا جاسکتا ہے ، اسکی وجہ یہ ہے کہ آندھیوں کا سب سے اہم عنصر سطح پر ماحول کا شدید گرم ہونا ہے اور گرمی کے مہینوں میں زمینی رقبہ نہایت گرم ہوتا ہے
ہندوستان عام طور پر ان دنوں میں بڑے پیمانے پر بجلی گرتے ہوئے دیکھتا ہے حالانکہ اس سال مانسون کے شمالی مغربی ہندوستان میں آگے نہ بڑھنے اور مانسون میں کم ازکم دس دن کی تاخیر کے ساتھ بارش نہ ہونے نے سطح کے گرم ہونے کا راستہ بنایا ہے، اب مانسون آنے کے ساتھ نمی میں اضافہ کی وجہ سے تھنڈر کلاؤڈ (گرجدار بادل) تیار ہوئے اور برفیلی ذرات سے ٹکرانے سے چارجنگ ہوئی اور بجلی گرنے لگی
”ہم پری مانسون سیزن کے دوران زیادہ گرجدار بادل کی ارتقاء دیکھتے ہیں جنمیں بہت توانائی ہوتی ہے، ساتھ ہی ہوا کی تبدیلی اور اعلی درجہ حرارت کی وجہ سے ماحول میں بہت عدم استحکام ہے حالانکہ مانسون کے موسم کے دوران ماحول کافی مستحکم ہوتا ہے ، درجہ حرارت بھی گرتا ہے اور کنویکشن کم ہوتا ہے، اس طرح مانسون کے دوران آسمانی بجلی کی سرگرمیاں کم ہو جاتی ہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے“ مہیش پلاوت ماہر موسمیات اسکائمیٹ ویدر
” آسمانی بجلی عام طور پر ائیرماس کی تبدیلی کے دوران ہوتی ہے ، جیسا کہ ہم نے گزشتہ کچھ دنوں میں دیکھا ہے ، تمام شمالی مغربی علاقوں میں تبدیلی کا دور چل رہا ہے پری مانسون سیزن سے لے کر مانسون تک ، اسی وجہ سے ماحول غیر مستحکم تھا، جس سے علاقے میں بجلی گرنے کے امکانات بنے ہوئے تھے، حقیقت میں راجستان ابھی بھی آئندہ ایک ہفتے تک بجلی گرنے کے تعلق سے نہایت حساس بنا ہوا ہے“ جی پی شرما این ڈی ایم اے کے ذریعے جاری ایک رپورٹ ’ تھنڈراسٹورم اینڈ لائٹنگ-ٹیکلنگ ویدر ہیزڈس‘ کے مطابق 1967 سے 2012 تک ہندوستان میں قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں سے 39 فیصد موتیں بجلی گرنے سے ہوئی ہیں سال 2013، 2014 اور 2015 میں ہندوستان میں آسمانی بجلی گرنے سے بالترتیب 2833، 2582 اور 2641 لوگوں کی جانیں گئیں ، مئی 2018 کے دوران ہندوستان کے مختلف علاقوں میں زبردست آندھی طوفان اور بجلی گرنے کے نتیجے میں راجستھان، اتر پردیش،پنجاپ، اتراکھنڈ اور تلنگانہ، میں میں بڑی تعداد میں موتیں ہوئیں اور کافی لوگ زخمی ہوئے
حالانکہ پری مانسون کے دوران آسمانی بجلی کا تعدد زیادہ ہوتا ہے لیکن مانسون میں بھی آسمانی بجلی گرنے کے واقعات کافی ہوتے ہیں، جی پی شرما نے آگے کہا کہ’’جیساکہ دوہرایا گیا ہے کہ جب بھی ائیر ماس میں تبدیلی ہوتی ہے تو بجلی گرتی ہے ، اسی طرح مانسون کی آمد کے ساتھ نیم مستقل ٹرف بھی بنتا ہے جو پہلے سے ہی مغرب تک پھیلا ہوا ہے یہ ٹرف شمال جنوب یعنی سندو گنگا کے میدانوں سے ہمالیہ کی چوٹی تک ہلتا ڈولتا رہتا ہے اس لئے جب بھی ٹرف منتقل ہوتی ہے تو گرجدار بادل بنتے ہیں اور بجلی گرتی ہے
ہندوستان میں آندھی طوفان اور بجلی گرنے سے ہوئے سالانہ انسانی نقصان کی تفصیل ٹیبل ایک میں پیش کی گئی ہے
ایک رپورٹ ’ریلیشن شپ بٹوین رینفال اینڈ لائٹیننگ اوور سینٹرل انڈیا ان مانسون اینڈ ایمپی مانسون سیزن‘ (مانسون اور پری مانسون سیزن میں سینٹرل انڈیا میں بارش اور بجلی کا رشتہ) {https://www.sciencedirect.com/science/article/pii/S0169809508003670#:~:text=The%20correlation%20coefficient%20between%20convective,6} کے مطابق پری مانسون سیزن کے دوران بجلی اور بارش کے درمیان کافی اچھا مثبت ارتباط دیکھا جاتا ہے مگر مانسون کی مدت میں انکے درمیان اتنا اچھا ارتباط نہیں ہوتا ہے ، مانسون اور پری مانسون مدت میں بارش اور بجلی کے درمیان الگ الگ تعلقات کے لئے مانسون مدت میں کم کلاؤڈ بیس اونچائی اور کم ایروسول کنزنٹریشن کی وجہ سے ہونے والے اس مدت کے کم اپڈرافٹ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے ، اس تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایکٹو مانسون مدت میں وسط ہندوستانی علاقوں میں گہری بجلی سے چلنے والا کنویکشن نظام بنتا ہے حالانکہ اس مدت میں کنویکٹو بارش اور آسمانی بجلی کے درمیان تعلقات پری مانسون سیزن کی طرح نہیں ہوتے ہیں
اس حقیقت کے باوجود آسمانی بجلی کا گرنا ایک بڑا قاتل ہے اسکے خطرہ کو دور کرنے کے لئے اور ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے تھے اور تھنڈراسٹورم اور آسمانی بجلی گرنے کے اثرات کو کم کرنے کے لئے قومی راہنما ہدایات نہیں تھی
حکومتی محکمہ موسمیات نے آسمانی بجلی گرنے پر کی جانے والی کاروائی کی ایک لمبی فہرست تیار کی ہے
بیرونی سرگرمیوں کو موقوف کریں
30/30 بجلی حفاظتی نقطہ یاد رکھیں ، اگر آسمانی بجلی دیکھنے کے بعد گڑگڑاہٹ سننے سے پہلے آپ 30 تک گنتی نہیں کرسکتے ہیں تو گھر کے اندر جائیں ، بجلی کی آخری کڑک سننے کے بعد 30 منٹ تک گھر میں رہیں
کھلے میدان میں ہو تو درخت کے نیچے پناہ نہ لیں
پانی سے باہر نکلیں، اسمیں تمام چھوٹی کشتیوں کو پانی سے باہر نکالنا اور تالابوں اور جھیلوں سے باہر نکلنا شامل ہے
اگر باہری پانی والے علاقے میں کام کررہے ہیں (مثلا دھان کے کھیت میں وغیرہ) تو فوراً کھیت سے باہر خشک حصے میں چلے جائیں
پکے گھر یا پکی عمارت یا ہارڈ ٹاپ آٹوموبائل میں جائیں اور دروازے کھڑکیاں بند رکھیں
کھڑکی اور دروازے سے دور رہیں اور برآمدے میں نہ رکیں ، کھڑکیاں بند کریں اور باہر کے دروازے مضبوطی سے بند کریں
بجلی کے استعمال اور لینڈ لائن فون سے بچیں، طوفان آنے سے پہلے تمام بجلی کی اشیاء کو ان پلگ (غیر مربوط) کرلیں
پلمبنگ اور دھات کے پائپ کے ربط میں نہ آئیں ، نہ ہاتھ دھوئیں، نہ نہائیں اور نہ ہی برتن یا کپڑے دھوئیں
اگر آپ کے پاس فورم پیڈ یا بوریہ جیسے انسولیشن ہو تو اسکو اپنے نیچے رکھیں
اگر کوئی پناہ میسر نہیں ہے تو فورا بجلی کے کراؤچ میں بیٹھیں (اکڑوں بیٹھیں یا گیند کی شکل میں بیٹھیں ، بانہیں آپکے پیروں کی چاروں طرف لپٹی ہوئے اپنے پیروں کو ایک ساتھ رکھیں ، سر نیچے رکھیں، کان ڈھکیں اور آنکھیں بند کریں، اور لیٹیں بالکل نہیں، وہ آپ کو ممکنہ چھوٹا نشانہ بناتا ہے