Uncategorized

متھلانچل میں مسلم قیادت کا بحران نئی نسلوں کے لئےکافی خطرناک

انجمن باشندگان بہار ممبئی کے جنرل سکریٹری کی آل انڈیا بیداری کارواں کے صدر نظر عالم سے بہار کی سیاست پر گفتگو

جالے(محمد رفیع ساگر) اپنے بہار دورہ کے دوران مہاراشٹر کے سوشل ورکر و انجمن باشندگان بہار ممبئی کے جنرل سکریٹری محمودالحسن حکیمی اور عارف شیخ نے جمعرات کو آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدر نظرعالم کی رہائش گاہ پر خصوصی ملاقات کے دوران بہار کی سیاست پر گفتگو کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس وقت ملک ہندوستان کی صورتحال نازک ہے خاص کر بہار کی حالت تو اور بھی بد سے بدتر بنی ہوئی ہے۔ مسٹر محمودالحسن حکیمی نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا کہ یہاں مسلم لیڈرشپ پوری طرح سے ختم ہوتی جارہی ہے۔ سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کا ووٹ تو لیتی ہے لیکن انہیں مسلمانوں کے مسائل، حقوق، روزگار، سماج میں برابری کی حصہ داری سے کوئی مطلب نہیں ہے اور نہ ان کے مسلم لیڈران انہیں منظور ہوتے ہیں۔ جو مسلم لیڈران ہیں بھی وہ پارٹی کے اعلی کمان کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں انہیں مسلمانوں کے مسائل، مستقبل اور مسلم نوجوانوں کو آگے لانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ اپنے آقاؤں کو خوش کرنے والے مسلم لیڈران کی غلامی اور مفادپرستی نے آج نہ صرف بہار کی مسلم سیاست کو کمزور کردیا ہے بلکہ لیڈرشپ کو بھی ختم کرکے رکھ دیا ہے۔ مسٹر حکیمی نے بتایا کہ متھلانچل کی سرزمین نے ایک پر ایک قدآور مسلم لیڈران دیئے لیکن یہ لیڈران کبھی اپنی نئی نسلوں کے مستقبل اور اپنے نوجوانوں کو آگے لانے کی نہیں سوچا جس کا نتیجہ ہے کہ پورا متھلانچل آج مسلم لیڈران سے محروم ہوگیا۔ اگر ہمارے پرانے مسلم لیڈران نے اس جانب دھیان دیا ہوتا تو آج متھلانچل کا مسلمان ہندوتوا کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکے ہوتے۔

پرانے لیڈروں کی چشم پوشی سے حالات ہوئے ابتر، سیاسی رہنمائی کی ضرورت : محمودالحسن حکیمی

انہوں نے اخیر میں کہا کہ ابھی بھی وقت ہے ہمارے پرانے لیڈران کو اپنی انا اور مفادات بھول کر اپنی نئی نسلوں کے مستقبل اور سیاسی سطح پر مسلمانوں کی مضبوطی و حصہ داری اور سماج میں برابری کے لئے نوجوانوں کو آگے لائیں اور جو نوجوان باصلاحیت ہیں کچھ بہتر کرنا چاہتے ہیں انہیں حمایت دے کر آگے بڑھائیں۔ مسٹر محمودالحسن حکیمی نے کہا اگر اب بھی ہم نے ان سارے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور نوجوانوں کو آگے نہیں بڑھایا تو آنے والی نسلیں ہمیں کوسیں گی، گالیاں دیں گی اور وہ دن دور نہیں کہ جب اس سے بھی خراب حالات کا سامنا مسلمانوں کو کرنا پڑجائے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے پرانے مسلم لیڈران اناپرستی چھوڑ دیں اور نئی نسل کے ابھرتے ہوئے نوجوانوں کی سیاسی رہنمائی کردیں تو متھلانچل میں کھورہی مسلم سیاست ایک بار پھر زندہ ہوجائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button