اہم خبریںپٹنہ

تریپورہ میں مساجد میں توڑپھوڑ، آتش زنی، مسلمانوں کی دکانوں اور مکانات کی توڑ پھوڑ، مسلم مخالف نعرے جیسے واقعات پر حکومت فورا روک لگائے: مسلم بیداری کارواں

پٹنہ (پریس ریلیز) تریپورہ میں حالات دن بہ دن خراب ہوتے جارہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے خلاف تشدد کی مذمت میں کئی دنوں سے ریاست بھر میں مظاہرے اور ریلیاں نکالی جارہی تھیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ان ریلیوں نے شدت اختیار کر ریاست کے مسلمانوں کے خلاف پرتشدد شکل اختیار کرلی۔ جس کے نتیجہ میں مساجد میں توڑپھوڑ، آتش زنی، مسلمانوں کی دکانوں اور مکانات میں توڑ پھوڑ، مسلم مخالف نعرے جیسے واقعات آئے روز منظرعام پر آرہے ہیں۔ اس معاملے پر آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدر نظرعالم نے جمعرات کو ایک پریس بیان جاری کرتے ہوئے حکومت ہند اور تریپورہ حکومت پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد حالات پر قابو پالیں اور مسلمانوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

مسٹر نظرعالم نے کہا کہ تریپورہ گزشتہ ایک ہفتے سے فرقہ وارانہ تشدد اور مسلمانوں پر حملوں کے خطرناک دور سے گزر رہا ہے۔ مقامی لوگوں اور سماجی کارکنوں سے ملی معلومات کے مطابق ہندوتوا کے ہجوم کے ذریعہ مسلم علاقوں میں مساجد، مکانات اور لوگوں پر حملہ کرنے کے دو درجن سے زیادہ واقعات ہوچکے ہیں۔ جس میں مساجد میں توڑ پھوڑ کے 16 واقعات ہوئے اور وی ایچ پی (وشوا ہندو پریشد) کے جھنڈے زبردستی لہرائے گئے۔ کم از کم تین مساجد، اناکوٹی ضلع کی پلبازار مسجد، گومتی ضلع میں ڈوگرہ مسجد اور وشال گڑھ میں نرولا ٹیلا مسجد کو نذر آتش کیا گیا۔ مسلمانوں کے گھروں پر پتھراؤ کیا گیا اور انہیں نشانہ بنایا گیا اور توڑ پھوڑ کی خبریں بھی منظرعام پر آرہی ہیں۔

نظرعالم نے کہا کہ حکومت اور ریاستی انتظامیہ کی طرف سے ابھی تک کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت نہیں چاہتی کہ تشدد ختم ہو اور امن قائم ہو۔ کئی مقامات پر بنگلہ دیش کے واقعات کا حوالہ دے کر تریپورہ کی صورتحال کو درست قرار دیا جارہا ہے لیکن یہ بھی واضح ہے کہ بنگلہ دیش میں تشدد کے واقعات پر حکومت نے چند دنوں میں سخت اقدامات کیے ہیں۔ تقریباً 500 گرفتاریاں کی جاچکی ہیں، لیکن تریپورہ میں حالات اب بھی جوں کے توں ہیں۔ مسٹر عالم نے یہ بھی بتایا کہ "ریاست کی صورتحال کے پیش نظر، منگل کو شمالی تریپورہ کے دھرم نگر اور کیلا شہر کے علاقوں میں مسلمانوں کی طرف سے مظاہرے ہوئے۔ ان علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی اور مظاہرے کو روک دیا گیا۔ لیکن جن علاقوں میں شرپسندوں کی طرف سے توڑ پھوڑ اور آتش زنی کی جارہی ہے، وہاں ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے چند مقامات پر پولیس کی تعیناتی دکھاکر حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ جلد از جلد حالات کو قابو میں لایا جائے۔ نیز مساجد کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کی جائے۔ مسلمانوں کو خصوصی تحفظ فراہم کیا جائے اور دہشت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ ریاست میں امن قائم ہوسکے۔ نظرعالم نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے فورا امن قائم نہ کیا تو مسلم بیداری کارواں ملک بھر میں احتجاج کرنے پر مجبور ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button