سپول ، 25 مارچ ( قومی ترجمان) بہار کے سپول ضلع میں صدر تھانہ کے علاقے لاڈ نامی میں گاؤں کے لڑکوں کے گروپ نے ایک نابالغ لڑکی کو اغوا کر کے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ بتایا جارہا ہے کہ ریپ کے بعد متاثرہ کو خاموش کرانے کے لیے جنسی عمل پر مبنی ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی بھی دی ۔
متاثرہ خاندان نے تھانہ صدر میں درخواست دے کر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ وہیں اس معاملہ میں صدر پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے میں بار بار تاخیر کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
خیال رہے کہ متاثرہ لڑ کی کا تعلق دلت برادری سے ہے ۔ پولیس اسٹیشن میں دی گئی درخواست میں متاثرہ دلت لڑکی کے والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی 19 مارچ سے لاپتہ تھی ، کافی تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ گاؤں کے کچھ لوگ اسے اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے ہیں ۔ جس کے بعد متاثرہ کے والد نے تھانہ میں درخواست دی اور پولیس سے انصاف کی اپیل کی ، تاہم پولیس نے معاملہ ٹال دیا اور والد کو واپس کر دیا۔اس دوران ملزم نے متاثرہ لڑکی کو 22 مارچ کو گاؤں میں واقع پل کے قریب مچھوڑ دیا ، جس کے بعد متاثرہ لڑ کی گھر پہنچی اور اپنے والدین کو معاملہ کی اطلاع دی ۔
یہ بھی پڑھیں
گھر بیٹھے آدھار کارڈ میں اپنا موبائل نمبر یا نام، پتہ تبدیل کریں، جانیں یہ آسان طریقہ
आरबीआई ने पेटीएम पेमेंट्स बैंक को नए खाते खोलने से रोककर झटका दिया।
اس حوالے سے متاثرہ کے والد نے بتایا کہ پڑوسی گاؤں کے بیچین ٹھاکر کے بیٹے جگ دیش ٹھاکر نے اپنے4-5 دوستوں کے ساتھ مل کر ان کی بیٹی کو اغوا کیا ۔ اس کے بعد سے وہ انصاف کے لیے تھانہ صدر کے چکر لگار ہے ہیں ۔
وہیں لڑکی کی بازیابی کے دودن بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے کارروائی شروع کر دی ہے ، جس کی وجہ سے اب عصمت دری کی متاثرہ کو انصاف ملنے کی امید معدوم ہوتی جارہی ہے ۔ وہیں صدر کے ایس ڈی پی اوندر پرکاش نے بتایا کہ پولیس نے معاملہ کی جانچ شروع کر دی ہے اور جلد ہی اس کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔
قومی ترجمان کا ٹیلیگرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں کلک کریں!