بہارمضامین

اردو کے لیے عملی اقدام : مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

  • اردو کے نام سے مختلف تنظیمیں اردو کو زمینی اور سرکاری سطح سے زمین پر لانے کے لیے کام کر رہی ہیں ، اردو اساتذہ کی تنظیمیں اس کے علاوہ ہیں ، ان تمام میں آپسی ربط نہیں ہے اور کئی تنظیمیں اپنے طور پر کام کو آگے بڑھانا چاہتی ہیں
  • اگر اسی طرح اردو تنظیمیں دوسرے اضلاع میں بھی جد وجہد کریں اور سرکاری سطح پر دباؤ بنائیں تو اردو کا بہت کام ہو سکتا ہے، لیکن اس کے لیے مربوط لائحۂ عمل بنانا ضروری ہوگااور یہ بھول جانا ہوگا کہ اتحاد کا مطلب ہمارے بینر تلے کام کرنا ہے

بہار میں اردو تحریک کی تاریخ انتہائی قدیم ہے، اس تحریک کے نتیجے میں ہی آج اردو بہار کی دوسری سرکاری زبان ہے، آج بھی اردو کارواں، اردو میڈیا فوم، اردو ایکشن کمیٹی، حلقہ ادب، اردو فارسی ایکشن کمیٹی، کاروان ادب، کاروان اردو، اردو کونسل بہار تنظیمیں اور انجمن ترقی اردو وغیرہ کے نام سے مختلف تنظیمیں اردو کو زمینی اور سرکاری سطح سے زمین پر لانے کے لیے کام کر رہی ہیں،اردو اساتذہ کی تنظیمیں اس کے علاوہ ہیں، ان تمام میں آپسی ربط نہیں ہے اور کئی تنظیمیں اپنے طور پر کام کو آگے بڑھانا چاہتی ہیں ، اس لیے ان کی آواز میں دم پیدا نہیں ہو رہا ہے اس انتشار واختلاف نے ہمیں یہ دن دکھایا ہے کہ ہماری آواز سرکاری سطح پر بھی بے جان ہے اور اس کے اثرات جس پیمانے پر دکھائی دینے چاہیے نہیں دکھ رہے ہیں۔قرآن کریم میں اسی لیے آپسی جھگڑوں سے منع کیا ہے اور فرمایا کہ اگر تم لڑتے رہے تو تحریک ناکام ہوجائے گی اور ہوا اکھڑ جائے گی یعنی تمہارا رعب ودبدبہ ختم ہوجائے گا۔

ان خبروں کو بھی پڑھیں

اس درمیان بڑی اچھی خبر مظفر پور سے آئی ہے، عبد السلام انصاری وہاں کے ضلع تعلیمی افسر ہیں، انہوں نے سرکاری سطح پر عملی اقدام کرکے ہمیں بتایا کہ کام اس طرح کیا جاتا ہے، ۲۰۱۲ء میں انہوں نے ضلع پروگرام افسر مظفر پور کی حیثیت سے سولہ سو اردو اساتذہ کی بحالی کا اعلان نکلوایا تھا، جس پر بحالی کا عمل آج بھی چل رہا ہے، انہوں نے عالم وفاضل کی ڈگری والوں کو بھی پرموشن دیا اور اردو اسکولوں میں بڑی تعداد میں اردو ہیڈ ماسٹر کا تقرر کیا، پوری ریاست میں مظفر پورپہلا ضلع ہے جہاں فہرست تعطیلات اردو میں سرکاری طور پر اردو میں دستیاب ہے،جو دوسرے اضلاع کے لیے بھی نمونۂ عمل ہے۔ یقینا اس میں مظفر پور کی قومی اساتذہ تنظیم کی محنت کا بھی دخل ہے، اس کے لیے یہ حضرات مبارکباد کے مستحق ہیں۔

اگر اسی طرح اردو تنظیمیں دوسرے اضلاع میں بھی جد وجہد کریں اور سرکاری سطح پر دباؤ بنائیں تو اردو کا بہت کام ہو سکتا ہے، لیکن اس کے لیے مربوط لائحۂ عمل بنانا ضروری ہوگااور یہ بھول جانا ہوگا کہ اتحاد کا مطلب ہمارے بینر تلے کام کرنا ہے، یہ ذہن نشیں کرنا ہوگا کہ اتحاد مشترکہ مقاصد کے متحدہ جد وجہد کا نام ہے۔

ان خبروں کو بھی پڑھیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button