اہم خبریںدہلیعالمی خبریں

ہیلی کاپٹر حادثے میں ڈفینس جنرل بپن راوت اور ان کی اہلیہ بھی ہلاک ، بھارتی فضائیہ نے کی تصدیق

نئی دہلی 8 دسمبر (قومی ترجمان) رپورٹ کے مطابق ہیلی کاپٹر میں جنرل راوت کے علاوہ ان کی اہلیہ ، ان کے دفاعی معاون ، سیکورٹی کمانڈوز اور ہندوستانی فضائیہ کے اہلکار سوار تھے ۔ ہندوستانی فضائیہ کی طرف سے ایک ٹویٹ کہا گیا ہے کہ ” انتہائی افسوس کے ساتھ اطلاع دی جا رہی کہ جنرل بپن راوت ، مسز مدهولکا راوت اور ہیلی کاپٹر پر سوار دیگر ” 11 افراد اس حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں ۔

اس سے قبل بھارتی فضائیہ نے ٹوئٹر پر تصدیق کی تھی کہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف اس ہیلی کاپٹر میں موجود تھے ۔ ٹویٹ میں لکھا گیا ، آئی اے ایف کا ایم آئی 17 وی 5 ہیلی کاپٹر ، جس میں سی ڈی ایس جنرل بپن راوت تھا ، آج کونور ( تمل ناڈو ) کے قریب گر کر تباہ ہو گیا ۔ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے ۔ واقعے کے بعد ملک بھر میں غم کا ماحول ہے ۔ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور ملک کے دیگر لوگوں نے اس انتہائی افسوسناک واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ اہم بات یہ ہے کہ 63 سالہ جنرل راوت نے جنوری 2019 میں ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا عہدہ سنبھالا تھا ۔

جنرل راوت کا انتقال: جانئے ملک کے بہادر جنگجو کے بارے میں کچھ خاص باتیں

چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت سے قوم صدمے میں ہے۔ بھارتی فضائیہ کا ہیلی کاپٹر جس میں جنرل راوت، ان کی اہلیہ سمیت 14 افراد آج دوپہر تامل ناڈو کے ضلع نیلگیری میں گر کر تباہ ہو گئے۔ ایم آئی سیریز کے ہیلی کاپٹر نے سلور آرمی بیس سے اڑان بھری جس کے فوراً بعد یہ نیلگیرس میں گر کر تباہ ہو گیا۔اس ہیلی کاپٹر کے حادثے سے ملک نے جنرل بپن راوت کی شکل میں ایک بہادر فوجی افسر سے محروم ہو گیا۔

  • سی ڈی ایس کے عہدے پر تعینات ہونے سے پہلے جنرل بپن راوت آرمی چیف کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ آرمی چیف کے عہدے سے ریٹائر ہوئے، جس کے بعد انہیں سی ڈی ایس مقرر کیا گیا۔
  • جنرل بپن راوت کی پہچان ایک ایسے افسر کی تھی جنہوں نے ملک کی طرف سے انہیں جو بھی ذمہ داری ملی، اسے پوری لگن اور مہارت سے نبھایا۔
  • سی ڈی ایس بنائے جانے سے پہلے بپن راوت 27ویں چیف آف آرمی اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ آرمی چیف بنائے جانے سے پہلے، انہیں یکم ستمبر 2016 کو بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔
  • جنرل بپن راوت سینٹ ایڈورڈ سکول، شملہ، اور نیشنل ڈیفنس اکیڈمی، کھڑکاسالہ کے سابق طالب علم تھے۔
  • انہیں دسمبر 1978 میں انڈین ملٹری اکیڈمی، دہرادون سے گیارہ گورکھا رائفلز کی 5ویں بٹالین میں کمیشن ملا، جہاں انہیں ‘سورڈ آف آنر’ سے نوازا گیا۔
  • ان کے پاس انسداد بغاوت کی کارروائیوں میں کام کرنے کا 10 سال کا تجربہ تھا۔جنرل راوت کے پاس اونچائی والے جنگی علاقوں کی کمانڈ کرنے اور انسداد دہشت گردی آپریشنز کا تجربہ تھا۔
  • بپن راوت نے مشرقی سیکٹر میں انفنٹری بٹالین کی کمان کی۔ انہوں نے وادی کشمیر میں راشٹریہ رائفلز سیکٹر اور انفنٹری ڈویژن کی بھی کمانڈ کی۔
  • جنرل بپن راوت، ڈیفنس سروسز اسٹاف کالج، ویلنگٹن اور نیشنل ڈیفنس کالج کورس کے سابق طالب علم، فوج میں رہتے ہوئے تقریباً چار دہائیوں تک قوم کی خدمت کرتے رہے۔ اس دوران انہیں بہادری اور ممتاز خدمات پر UISM، AVSM، YSM، SM سے نوازا گیا۔
  • قومی سلامتی کے معاملے پر جنرل راوت نے کئی مضامین لکھے جو مختلف رسائل اور مطبوعات میں شائع ہوئے۔ انہوں نے مدراس یونیورسٹی سے ڈیفنس اسٹڈیز میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔
  • جنرل راوت نے مینجمنٹ اور کمپیوٹر اسٹڈیز میں ڈپلومہ حاصل کیا تھا۔ جنرل بپن راوت نے ملٹری میڈیا اسٹریٹجک اسٹڈیز پر اپنی تحقیق مکمل کی اور انہیں 2011 میں چوہدری چرن سنگھ یونیورسٹی، میرٹھ سے ڈاکٹریٹ آف فلاسفی (پی ایچ ڈی) سے نوازا گیا۔

Related Articles

One Comment

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button