فکر و نظر / مضامین و مقالات

ہندوستان کی سیاست میں کئی سفر اہم رہے ہیں۔ انجینئر محمد محبوب احسن

ہندوستان کی سیاست میں کئی سفر اہم رہے ہیں۔ انجینئر محمد محبوب احسن

ہندوستان کی سیاست میں کئ سفر اہم رہے ہیں۔کچھ پیدل کی گئی ہیں تو کچھ ٹرین اور بس کے ذریعے کیے گئے ہیں۔ بی جے پی کا مندر تک کا سفر بس اور ٹرین سے مکمل ہوا۔ مگر خوب کور ہوتا تھا۔ راہول گاندھی پیدل چل رہے ہیں۔ اگر یہ یاترا ٹویٹر پر نہ دیکھے تو اس کے بارے میں کچھ پتہ نہ چلے۔ اس لحاظ سے ہندوستان کے دو سروں کو پیدل چل چھونے کی یہ یاترا سب سے کم کور ہوئی۔

بہت سے لوگ اس سفر کے بارے میں پرجوش ہیں، لیکن اس میں شامل ہونے کی ہمت نہیں کر سکتے۔ کئی طرح کے خوف میں گھرے ہوئے ہیں۔ بہت لمبے وقت تک لوگوں نے دوری بنا کر رکھی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپوزیشن کی تعمیر کتنی پیچیدہ اور مشکل ہو گئی ہے۔ اس کے بعد بھی بہت سے لوگ اس خوف سے باہر آ رہے ہیں۔ گزشتہ روز ٹوئٹر پر دیکھا کہ ٹی وی سیریل میں کام کرنے والی دو اداکاراؤں نے اس میں حصہ لیا ہے۔ رشمی دیسائی اور آکانکشا۔ اس ماحول میں ان کے لیے کتنا مشکل رہا ہوگا۔ انہوں نے بہت کچھ داؤ پر لگا دیا ہوگا۔ اب بھی دونوں اس سفر میں شامل ہیں۔

یہ تصویر امول پالیکر اور ان کی ساتھی سندھیا گوکھلے کی ہے۔ دونوں بھارت جوڑوں یاترا میں شامل ہوئے ہیں۔جس طرح سے بھارت جوڑوں یاترا کو لے کر خاموشی اختیار کی جا رہی ہے، اس میں سیاسی اختلاف کم، خوف زیادہ ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو امول اور سندھیا کا یہاں جانا اپنے آپ میں ایک بیان ہے۔ یہ تصویر دونوں کی موجودگی سے کہیں زیادہ ان سبھی کی غیر موجودگی کا احساس کرا رہی ہے، جو کسی خوف کی وجہ سے اس سفر سے دوری بنا رہے ہیں۔ اگر سیاسی اختلاف سے دور ہیں تب پھر کوئی بات نہیں۔

امول پالیکر پردے پر فلمی ہیرو کی امیج کو توڑنے آۓ تھے۔ ان کا ہیرو بننا ڈھیشوم ڈھیشوم کرنا نہیں تھا۔

پھر بھی ہیرو بنیں۔ پردے پر معاشرے کے نمائندے بنے رہے۔ اور پردے کے بعد بھی۔ کئی مواقع پر لکھنے اور بولنے سے پیچھے نہیں ہٹیں۔ سندھیا گوکھلے کا بھی کوئی جواب نہیں۔ اس تصویر میں ان کی دلیری جھلک رہی ہے ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے جیون ساتھی ہیں۔ خیالات ساتھی ہیں۔ کون کیسے لے کر چل رہا ہے بتانا مشکل ہے ۔ ایک گانا یاد آتا ہے۔ مجھے لے کے ساتھ چل تو۔ او ساتھی چل کیا امول پالیکر کے اس یاترا میں شامل ہونے پر میڈیا کور کرے گا ؟ ویسے یاترا تو چل رہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button