ہمیں طیارہ نہیں ہتھیار چاہیے : زیلنسکی
کیف : ( ایجنسی ) یوکرین پر ہوئے روس کے حملے کے بعد عالمی برادری کیف کی مدد کرنے کے بجاۓ اس کے سامنے مضحکہ خیز پیش کش کر رہی ہے جس کی وجہ سے یوکرین کے صدر ولادیمیر بیلنسکی کی ناران کی بڑھتی جارہی ہے ۔ ایک روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے ولادیمیر زیلنسکی کو پیش کش کی کہ کیف میں نازک ہوتی جارہی صورتحال کے پیش نظر اگر وہ اپنا ملک چھوڑنا چاہیں تو امریکہ ان کی مدد کر سکتا ہے ۔ اس پر زیلنسکی نے جواب دیا ہے کہ وہ لڑ نا چاہتے ہیں ، نہیں طیارے کی نہیں ہتھیاروں کی ضرورت ہے ۔
واضح رہے کہ روی فوجیوں نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر تقریبا قبضہ کرلیا ہے یا کرنے کے درپے ہیں ۔ یوکرین کے صدر نے ایک بیان میں خود اس کی اطلاع دی ہے کہ روس چند گھنٹوں میں کیف پر قبضہ کر سکتا ہے ۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی صورت میں ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔اس دوران روی صدرولادیمیر پوتن نے یوکرین کے فوجیوں سے کہا ہے کہ اگر وہ روی حملوں سے بچنا چاہتے ہیں تو یوکرین کے صدر کا تختہ پلٹ دیں۔اس کے بعد یوکرین کے صدر اپنی کابینہ کے اراکین کے ساتھ لائیو ویڈیو کے ذریعے عوام کے سامنے آئے ۔
یہ بھی پڑھیں
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
انہوں نے کیف کی سڑک پر کھڑے ہو کر دنیا کے سامنے اپنے ساتھیوں کا اور اپنا تعارف کروایا ، پھر کہا ہم یہیں ہیں اور آخری وقت تک لڑیں گے ، ہم کہیں نہیں جارہے ہیں ۔ اس دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے ولادیمیر زیلنسکی کو پیش کش کی کہ اگر وہ ملک سے نکلنا چاہیں تو امریکہ ان کی مدد کیلئے تیار ہے ۔ اس پر زیلنسکی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک اور ویڈیو جاری کیا ۔
انہوں نے کہا ” یہاں جنگ جاری ہے ، ہمیں لڑنے کیلئے ٹینک چاہے ، اسلحہ چاہئے ، یہاں سے نکلنے کیلئے سواری نہیں ۔ واضح رہے کہ یوکرینی صدراس سے قبل بھی اس بات پر ناراضگی ظاہر کر چکے ہیں کہ عالمی برادری نے یوکرین کولڑ نے کیلئے اکیلا چھوڑ دیا ہے ۔ جمعہ کو جب لڑائی زیادہ بڑھ گئی اور کیف کی گلیوں میں روی فوجوں اور یوکرینی باشندوں کے درمیان مقابلہ ہونے لگا تو ولادیمیر زیلنسکی نے ایک اور پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ روس کا انہیں راتوں کیف کی سڑکوں پرزیلنسکی رات حکومت سے برخاست کرنے کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا ’ ’ ہماری فوجوں نے مجھے راتوں رات پکڑنے اور نئی حکومت قائم کرنے کا منصوبہ ناکام بنا دیا ہے ۔ انہوں نے روی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’ ’ آپ روی صدر پر حملے کو روکنے کیلئے دباؤ ڈالیں ، ہم نے ان کا منصوبہ نا کام بنا دیا ہے ۔
ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے عوام کو بتایا کہ یوکرین کو اب یورپی یونین کا حصہ بننے کا حق حاصل ہو ۔ یادر ہے کہ اس وقت یوکرین یورپی یونین کا حصہ نہیں ہے لیکن اس کے آئین کے مطابق وہ یورپی یونین کارکن بننے کا عزم رکھتا ہے ۔ روں کی تیل سپلائی روکنے کا مطالبہ اس دوران یوکرین کے وزیر خارجہ دمیتر وکولیبا نے عالمی براداری سے روس پر قدغن لگانے کی اپیل کی ہے ۔ انہوں نے ٹویٹر پر حملے کا ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ’ ’ ہمارا خوبصورت اور پر امن شہر
روی حملے کے دوران میزائل ، اور زمینی حملوں کا مقابلہ کرتے ہوئے دوسرے دن بھی سلامت رہا ۔ ان ( میزائلوں میں سے ایک رہائشی عمارت پر بھی گرا ۔ میں عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ہو روں کو پوری طرح حاشئے پر لے آئیں ۔ کولیبا نے اس کا طریقہ بھی خود ہی بتایا ۔ انہوں نے لکھا ’ ’ روس کے سفیروں کو نکال باہر کیا جائے ، اس کے تیل کی سپلائی روک دی جائے ، اس کی معیشت کو تباہ کر دیا جائے ۔ اس نے بتایا کہ روس کے جنگی مجرموں کو کسی طرح روکا جائے ۔ ‘ ‘
واضح رہے کہ روس نے جمعرات کو اچانک یوکرین پر حملہ کر دیا تھا اور جمعہ کو اس کی فوجیں دارلحکومت کیف تک پہنچ گئی تھیں ۔ کہا جارہا تھا کہ چند گھنٹوں میں روسی فوجیں کیف کو فتح کر لے گی ۔ لیکن یوکرین کی فوجوں نے مزاحمت کی اور روسی فوج کو فی | الحال کیف کوع کرنے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ولادیمیر پوتن کا یہ فرمان بھی یوکرین کے فوجیوں کو جھکا نہیں سکا کہ اگر وہ بچنا چاہتے ہیں تو ولادیمیر زیلنسکی کا تختہ پلٹ دیں اور ہتھیار ڈال دیں ۔ فی الحال عالمی برادری محض گفت وشنید میں مصروف ہے ۔
یہ بھی پڑھیں