اہم خبریں

کرونا وائرس اور حکومت ہند : ایک جائزہ

بلاشبہ کرونا وائرس ایک عالمی وبا ہے جس کی شروعاتکرونا ملک چین کے وہان نامی شہر سے ہوئی -اس وبا نے دیکھتے ہی دیکھتے چین کے ساتھ دنیا کے بیشترممالک کو اپنے گرفت میں لے لیا-چونکہ یہ ایک متعدی بیماری ہے جسکی وجہ سے بہت تیزی کے ساتھ پھیلتی چلی گئی اور نہایت ہی قلیل مدت میں انسانوں کے ایک بڑے طبقہ کو بری طرح متأثر کردیا-اسکی شروعات عمومی طور پر سردی, کھانسی, زکام اور بخار سے ہوتی تھی اوردھیرے دھیرے سانس لینے میں تکلیف جیسی پریشانیوں کا باعث بن جاتی تھی-

کرونا عالمی وبا کی آ مد کے وقت ملک ہندوستان اور یہاں کی زعفرانی حکومت عوام کے ذریعہ چلائے جارہے مختلف قسم کے مظاہروں سے دوچار تھی-ہندوستان کے چپہ چپہ میں شہریت ترمیمی قانون( CAA ) کے خلاف قومی مظاہرہ شباب پر تھا -حکومت مظاہرین کے چٹانی حوصلوں اور بلند ارادوں سے مرعوب ہو چکی تھی اور مظاہرین کو سڑکوں, چوراہوں اور گلی محلوں سے ہٹانے میں ناکام ہو گئی تھی ایسے حالات میں کرونا وائرس حکومت کیلئے ایک وردان بن کر آ ئی جسکا فائدہ اٹھانے میں حکومت نے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا اور آًنًا فاناً میں پورے ملک میں لاک ڈاون کے نفاذ کا حکم صادر کردیا جسکی وجہ سے مظاہرین کو اپنی تحریکیں بند کرنی پڑیں اور اسطرح سے حکومت شہریت ترمیمی قانون کےخلاف ہورہے مظاہروں کو بند کرانے میں کامیاب رہی

اس وبا کی وجہ سے ملک میں قومی سطح پر لاک ڈاون کا ایسا لامتنا ہی سلسلہ شروع ہواجس نے نہ صرف نظام حیات کو درہم برہم کرکے رکھ دیا بلکہ معاش کے بیشتر ذرائع کو بھی مسدود کردیا-سرکاری تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ سبھی طرح کے پرائیویٹ تعلیمی مراکز بھی بند کر دئے گئے جسکی وجہ سے پرائیویٹ اداروں میں کام کرنے والے لاکھوں اساتذہ کے سامنے حصول معاش کا بہت بڑا مسئلہ پیدا ہو گیا-

تعلیم یافتگان کے علاوہ ناخواندہ طبقہ کی ایک بہت بڑی جماعت بھی روزی روٹی کی حصولیابی کیلئے دردر کی ٹھوکر یں کھانے پر مجبور ہوگئی- چونکہ ہمارے ملک میں روز کمانے کھانے والے مزدوروں کی تعداد بھی بےشمار ہے اسلئے جب انکا کام کاج بند ہو گیا تو انکے سامنے بھی فاقہ کشی جیسے حالات پیدا ہوگئے -ایک طرف ایسے کربناک صورتحال کو پیدا ہوتے دیکھ کر بہت سارے لوگوں نے خوف سے دم توڑ دیا تودوسری طرف فاقہ کشی کی وجہ سےہزاروں رکشہ چلانے والے, ٹھیلہ کھینچنے والے, آ ٹو چلانے والے, پھیری والے سمیت بہت سارے چھوٹے چھوٹے دکانداروں نے بھی ایسے نا گزیر حالات کا سامنا کر تے ہو ئے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا -غرضیکہ اس وبا نے جہاں تما م شعبہ ہائے زندگی کو متاثر کیا وہیں شعبہ تعلیم کے ستون کو بھی بالکل ہلا کر رکھ دیا -تقریباً ڈیرھ سالوں سے مسلسل تعلیمی مراکز اسکول کالج بند ہو چکے ہیں ۔ جس کا نہایت ہی برے اثرات بچے اور بچیوں کی تعلیمی زندگی پر مرتب ہو رہے ہیں، جن بچوں کو آ ج اسکولوں میں ہونا چاہیے تھا وہ بچےآج گلی، محلوں اور چوک چوراہوں پر یونہی بھٹک رہے ہیں۔

مستقبل کے ان درخشندہ ستاروں کو ناخواندگی اور جہالت کی تاریک کھائی میں یونہی بھٹکنے کیلئے چھوڑ دیا گیاہے۔انکے مستقبل کی فکر نہ تو مو جودہ سر کا ر کو ہے اور نہ ہی والدین کو اور جسکی وجہ سے دن بدن انکا مستقبل اور بد سے بدتر ہوتا ہوا نظر آر ہاہے -یہ صورتحال اس بات کا غماز ہے کہ آ نے والے وقت میں ہمارے سماج میں چوروں ، ڈاکوؤں ، لٹیروں ، قاتلوں ، بدمعاشوں اور اوباشوں کی ایک ایسی فوج تیا ر ہو جائیگی جو ہمارے معاشرے کے چین و سکون، آ رام وراحت ، خوشحالی اور فارغ البالی کی فضا کو زہر آ لود کر نے کیلئے کافی ہوگی۔

موجودہ حکومت نے تو عوام کو منگیری لال کا خواب دیکھا کر انہیں فرقہ وارانہ ذہنیت کا زہر اس قدر پلا کر مست کر دیا ہے کہ اب انکے سامنے صحیح غلط کی تمیز بھی باقی نہ رہی- یہ لوگ اپنے ہم وطن ہی کے تئیں اس قدر متنفر ہو گئے اور انکے خلاف انکے سینوں میں نفرت و عداوت کی ایسی چنگاری بھڑک اٹھی جسمیں وہ خودکو اور اپنے بچوں کے مستقبل کو جلا کر خاکستر کر رہے ہیں

ہمیں آ ج ضرورت اس بات کی ہےکہ ہم سبھی لوگ اپنے بچوں کے مستقبل کی حفاظت کیلئے ہوش کا ناخن لیں اوریہ عہد کریں کی ہم پنچایت سے لیکر ریا ستی سطح پر تعلیمی اداروں کو کھلوانے کیلئے تحریک چلائیں گے۔

ہمیں اپنے نونہالوں کے روشن مستقبل کو بحال کرنے کی غرض سے تعلیم کے نام پر بلا امتیاز مذہب وملت ایک پلیٹ فارم پر انا ہو گا چونکہ موجود ہ سرکار یہ قطعاً نہیں چاہتی کہ تعلیمی ادارے پھر سے پہلے کی طرح رواں دواں ہو جائے بلکہ انکا مقصد نئ نسل سے تعلیم کی فولادی قوت کو صلب کرنا اور ملک عزیز پر ہمیشہ کیلئے قابض ہونا ہے جو نہ صرف قابل فکرہے بلکہ قابل افسوس بھی ہے ترقی کے اس دور میں بھی حکومت اس طرح کی نادانیاں کر رہی جو مضحکہ خیز بھی ہے


ہم برادران وطن کو آج متحد ہونے کی ضرورت ہے اور عوام مخالف حکومت کا شیرازہ منتشر کرنے کیلئے ہمہ وقت فکرمند رہنے کی ضرورت ہے -ہمیں کامل یقین ہے کہ ہماری اس بیداری کا علم ہو تے ہی حکومت اپنا کان کھڑا کر لیگی اور جلد ہی اپنے ظالمانہ رویہ سے باز آجائینگی اور تمام علوم وفنون کے مراکز کھول دئیے جائینگے جس سے ہم برادران وطن کے بچوں کا مستقبل روشن ہوگا اور ہمارے چہروں پربھی مسکراہٹیں ہونگی اور تب جاکر ہم ایک خوبصورت ملک کی تعمیر کر پائیں گے……..


محمد امان اللہ تیمی، گوالہ ٹولہ مدھوبنی بہار۔معلم :-ریاستی مڈل اسکول بھگوان پور، موتی پور، مظفر پور بہار

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button