مولانا انیس الرحمٰن صاحب امیر شریعت کیلئے موزوں ترین شخصیت حافظ فضل الرحمٰن
حامد فہد رحمانی کی طرف سے پرچہ نامزدگی قابل مذمت
سوپول (پریس ریلیز (امارت شرعیہ مسلمانوں کی دینی وملی شرعی تنظیم ہے جس کے خدمات سو سالوں پر مشتمل ہیں امارت کے قیام سے لیکر اب اب تک سات امراء شریعت نے امارت شرعیہ کو ترقی دینے میں اہم کردار ادا کیا اور بہار اڑیسہ وجھارکھنڈ میں ایک شناخت اور پہچان دلائی ان خیالات کا اظہار سماجی کارکن حافظ فضل الرحمٰن بگھیلی نے ایک پریس ریلیز میں کیا انہوں نے کہا کہ ساتویں امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب کے انتقال کے بعد امیر شریعت کا عہدہ خالی ہے اور امیر شریعت کا عہدہ ایک باوقار عہدہ ہے جس کا انتخاب دستوری طور پر ہونا چاہیے جس طرح ماضی میں ہوتا رہا ہے جبکہ کذشتہ دنوں حضرت نائب امیر شریعت کی طرف سے انتخاب امیر کو موقوف کرنے کی جو خبر آئی وہ نہایت اہم اور لائق تحسین ہے اس پر ہم نائب امیر کا شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن اس کے بعد بھی جناب حامد ولی فہد رحمانی اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ امارت شرعیہ پہونچ کرکے امیر شریعت کے عہدے کیلئے جامعہ رحمانی کے سجادہ نشین احمد ولی فیصل رحمانی کیلئے زبردستی پرچہ نامزدگی داخل کیا جو قابل مذمت ہے اور ایسا لگتا ہے کہ بالکل ہٹ دھرمی اور زبردستی پر اترے ہوئے ہیں جس سے امارت کا وقار مجروح ہورہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ایک گروہ بالکل بات ماننے کو تیار نہیں ہے انہوں نے کہا کہ امیر شریعت کے عہدے کیلئے سب سے موزوں ترین شخصیت حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب ہیں لیکن اگر کسی وجوہات کے سبب وہ قبول نہ کریں تو حضرت مولانا انیس الرحمٰن قاسمی صاحب سب سے موزوں اور لائق شخصیت ہیں جنہوں چار امراء شریعت کی نگرانی میں نے تقریباً چالیس سالوں تک امارت شرعیہ کی خدمت کی ہے اور ان کے دور نظامت میں امارت شرعیہ کی جو ترقی ہوئی وہ تاریخ کے سنہرے حروف سے لکھنے کے قابل ہے اس لئے ارباب حل وعقد اور ارکان شوریٰ سے درخواست ہے کہ اتفاق رائے سے ان دونوں بزرگوں میں سے کسی کو امیر منتخب کرکے ملت کا شیرازہ بکھرنے سے بچائیں تاکہ امارت شرعیہ کا جو وقار ہے وہ باقی رہےاللہ تعالیٰ امارت شرعیہ اور بہار اڑیسہ وجھارکھنڈ کو بہتر امیر عطاء فرمائے آمین