اہم خبریںپٹنہتعلیم و روزگارکشن گنج

مدرسہ اسلامیہ احمدیہ پواخالی مدرسہ نمبر 524 کشن گنج میں لوگوں نے بحالی کے لئے ہو رہے انٹرویو کو رد کرنے کا مطالبہ کیا

پواخالی /کشن گنج (قومی ترجمان بیورو) مدرسہ اسلامیہ احمدیہ پواخالی مدرسہ نمبر 524 کشن گنج میں 25 اگست 2021 کو انٹرویو کے دوران گاؤں کے لوگوں نے پرچہ لیک ہونے اور غیر قانونی طور پر بحالی کو رد کرنے کی مانگ کو لیکر خوب ہنگامہ کیا۔

لوگوں نے موجودہ مدرسہ کمیٹی پر کئی طرح کے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ میٹرک پوسٹ پر بحالی کے لئے ویکنسی کا اشتہار کسی علاقائی اخبار میں نہیں نکالا گیا، گاؤں والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمیٹی والوں نے جان بوجھ کر ایسے اخبار میں اشتہار نکالا جو پواخالی یا آس پاس کے علاقوں میں نہیں آتا ہے، تاکہ من مانا اور من چاہا طریقے سے اپنے قریبی کا آسانی سے بحالی کر سکے۔

گاؤں والوں نے مزید کہا کہ انٹرویو کے لیے جو سلیکشن کمیٹی بنائی گئی ہے ہے اس میں ایسے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو موجودہ کمیٹی کے اپنے اور قریبی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہم لوگ اس انٹرویو اور موجودہ کمیٹی کی مخالفت کر رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ صاف و شفاف طریقے سے بحالی کا عمل دوبارہ شروع کیا جائے۔

واضح رہے کہ مذکورہ مدرسہ میں دو ٹرسٹ بنا ہوا ہے۔ ٹرسٹ کی منظوری کے لئے دونوں فریقین کو 15 جنوری 2020 کو مدرسہ بورڈ میں حاضری دینی تھی لیکن بر وقت مکتوب نہیں ملنے کی وجہ سے فریق اول متعینہ تاریخ کو حاضری نہیں دے سکا تھا، لیکن ایک دن بعد یعنی 16 جنوری 2020 کو فریق اول نے حاضری دیتے ہوئے یہ واضح کر کر دیا تھا کہ تاخیر سے نوٹس ملنے کی وجہ سے 15 جنوری 2020 کو حاضری دینا ممکن نہیں تھا۔کیونکہ مدرسہ بورڈ سے دونوں فریقین کو جو نوٹس جاری کیا گیا تھا، حاضری دینے کے تعلق سے وہ نوٹس 15 جنوری 2020 کو قریباً 1 بجے فریق اول و دوم دونوں کو بذریعہ ڈاک موصول ہوا، فریق اول نے بورڈ کو بتایا کہ جس تاریخ کو ہمیں بورڈ کے پٹنہ آفس میں پہنچنے کو کہا گیا تھا اسی تاریخ کو ہمیں نوٹس ملا، تو ہم کشن گنج سے پٹنہ بھلا اسی تاریخ کو کیسے پہنچتے؟

فریق اول نے یہ بھی الزام لگایا کہ مدرسہ بورڈ اور موجودہ کمیٹی کے درمیان کوئی دلال ہے جو مخبری سمیت یہ سب کر رہا ہے۔اور ہم نے ہائی کورٹ میں اس بحالی کے خلاف اور مدرسہ بورڈ کے چیئرمین و سکریٹری اسی طرح موجودہ کمیٹی کے سکریٹری و صدر کے خلاف 17 اکست 2021 کو اپیل بھی دائر کر دیا ہے ۔

سابق صدر محمد فیض نے کہا کہ فریق دوم کو کس بنا پر اپرول دیا گیا ہے سمجھ سے بالاتر ہے۔جبکہ فریق اول سے ایل پی سی مانگا گیا تھا اور ہم نے وہ دے بھی دیا تھا ۔ آخر کار فریق دوم نے کس طرح سے ویکنسی نکال لیا جبکہ ابھی تک فریق دوم کو بذریعہ ڈاک اپروول لیٹر تک نہیں آیا ہے۔اور اگر ویکنسی نکالا ہی تو اشتہار جان بوجھ کر ایسے اخبار میں نکالا گیا جو علاقے میں آتا ہی نہیں ہے۔

محمد فیض و سکریٹری اسرار الحق نے کہا کہ حقیقتاً چند دلالوں نے مدرسہ بورڈ کے چیئرمین و سکریٹری کو بھی اندھیرے میں رکھا ہوا ہے۔ محمد اسرارالحق نے بتایا کہ موجودہ کمیٹی کے سیکرٹری اور زیادہ تر ممبران پوسک چھیتر سے باہر کے ہیں، ان میں سے زیادہ تر ممبران کا بچہ بھی مدرسہ ہذا میں نہیں پڑھتا ہے۔

فریق اول کے سکریٹری و صدر نے مدرسہ بورڈ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فائل کی دوبارہ جانچ پڑتال کی جائے ۔انہوں نے 25 اگست 2021 کو مذکورہ ویکنسی کے لئے جو انٹرویو ہوا ہے اس پر فوری طور پر روک لگانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

دوسرے فریق نے اس معاملے پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم کچھ غلط نہیں کر رہے ہیں ہمارے اوپر لگایا گیا الزام درست نہیں ہے۔

اب دلچسپ اور دیکھنے والی بات یہ کہ کیا اس ویکنسی اور انٹرویو پر بلاک ایجوکیشن آفیسر اور ضلع ایجوکیشن آفیسر کیا کارروائی کرتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button