پٹنہ: ریاست کے ساڑھے تین لاکھ اساتذہ اور لائبریرین کو جنوری-فروری میں 15 فیصد بڑھے ہوئے پے اسکیل کے ساتھ ادائیگی پر گہن لگتا دکھائی دے رہا ہے ۔
محکمہ تعلیم نے این آئی سی کی مدد سے خصوصی سافٹ وئیر کی مدد سے تنخواہ کے تعین کا طریقہ کار اپنایا تھا لیکن اس کی وجہ سے ایک ہی ٹیچر کی تنخواہ دو اضلاع سے تعین ہونے پر کھلبلی مچ گئی ۔ اسی طرح کسی ٹیچر کے تنخواہ میں تین ہزار کا اضافہ ہونا ہے لیکن تنخواہ میں صرف 320 روپے کا اضافہ ہوا ہے ۔
جس ٹیچر کی تقرری 2014 میں ہوئی ہے ، سافٹ ویئر اس کی تقرری 2016 میں بتا رہا ہے۔ این آئی سی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تمام اضلاع میں 20 ہزار سے زائد اساتذہ کی تنخواہوں میں تضادات اور دیگر بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ محکمہ تعلیم کے اہلکار نے کہا کہ کوئی بھی استاد سافٹ ویئر پر تنخواہوں کے نئے تعین کو دیکھ سکتا ہے اور اعتراض نامہ دے کر اس تضاد کو دور کر سکتا ہے ۔
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
- سکشمتا 2.0 میں پوچھے گئے سوالات
- سکشمتا پریکشا میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات جواب کے ساتھ دیکھیں
اورنگ آباد کے ضلع پریشد ہائر سیکنڈری اسکول کے استاد روی رنجن کمار کی تنخواہ بھی پٹنہ ضلع کے استاد کے طور پر طے کی گئی ہے۔ پٹنہ کی ٹیچر ویبھا کماری کی تنخواہ میں تین ہزار روپے کا اضافہ ہونا تھا لیکن سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے اس میں صرف 720 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح 2007 میں بحال کیے گئے استاد مکیش سنگھ کی تنخواہ 27710 روپے مقرر کی گئی ہے، جب کہ 2014 میں بحال کیے گئے استاد ابھیشیک رنجن کی تنخواہ 28270 روپے تعین کی گئی ہے۔ اگر اس ماہ تضاد کو دور نہ کیا گیا تو پرانا پے سکیل لے کر مطمئن ہونا پڑے گا۔
محکمہ تعلیم نے اساتذہ کو ان کی بڑھتی ہوئی تنخواہوں کے تعین کو دیکھنے کے لیے ویب سائٹ: http://education.bih.nic.in دستیاب کرائی ہے، لیکن زیادہ تر اساتذہ کی شکایت ہے کہ سافٹ ویئر نہیں کھلتا ہے یا بمشکل ہی کھل پاتا ہے۔
ماخذ: روزنامہ جاگرن