عجیب و غریب

عجیب و غریب : یہ یقینی کسی اور سیارے سے آیا ہے’، سمندر کی گہرائی میں نظر آنے والی عجیب مچھلی، پورا سر شفاف، ویڈیو وائرل

ویڈیو: ‘یہ یقینی کسی اور سیارے سے آیا ہے’، سمندر کی گہرائی میں نظر آنے والی عجیب مچھلی، پورا سر شفاف

نئی دہلی: زمین کا 71 فیصد حصہ صرف پانی سے ڈھکا ہوا ہے۔ جس میں لاکھوں انواع کے آبی جاندار پائے جاتے ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق اب تک وہ سمندر کے چند منتخب حصوں تک ہی پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اتنی دریافت کرنا باقی ہے۔ اب انسانوں کے پاس بہت سے ہائی ٹیک آلات ہیں، جن کی مدد سے وہ آرام سے پانی کی گہرائیوں میں تحقیق کر سکتے ہیں۔ چند سال قبل اسی طرح کی تحقیق کے دوران ایک عجیب و غریب مچھلی منظر عام پر آئی تھی۔ جسے دیکھ کر شروع میں سب ڈر گئے۔ (ویڈیو-نیچے)

سر کا حصہ شفاف

سائنسدانوں کو جو عجیب و غریب مچھلی ملی ہے، اس کے جسم کی ساخت تو نارمل ہے لیکن اگلا حصہ سمجھ سے باہر ہے۔ تحقیقات پر معلوم ہوا کہ اس مچھلی کا سر بالکل شفاف ہے۔ جس کی وجہ سے اس کی آنکھیں شفاف سر کے اندر بیٹھی دو بوتلوں کے ڈھکنوں کی طرح دکھائی دیتی ہیں۔

لوگوں نے کہا شیطانی مچھلی

ابتدائی طور پر جب اس مچھلی کی تصاویر اور ویڈیوز منظر عام پر آئیں تو لوگ حیران رہ گئے۔ ایسی مخلوق پہلے کسی نے نہیں دیکھی تھی۔ یوں تو سمندر کے اندر جیلی فش جیسی کچھ مخلوقات ہیں جن کا جسم شفاف ہوتا ہے لیکن شفاف سر والی مچھلی بہت کم ہوتی ہے۔ اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس پر زبردست ردعمل دیا ہے۔ کچھ نے اسے کسی دوسرے سیارے کی مخلوق کہا تو کچھ نے اسے شیطانی مچھلی قرار دیا۔ فی الحال سائنسدانوں نے اس کا سارا معمہ حل کر دیا ہے۔

آنکھوں کی چمک سے شکار

اس مچھلی کا نام Barreleye ہے جسے Spook Fish بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بہت نایاب ہے اور شاذ و نادر ہی لوگوں کو نظر آتا ہے۔ وہ عام طور پر گہرے پانی میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ جب آپ اسے دیکھیں گے تو اس کی سبز آنکھیں آپ کی توجہ مبذول کریں گی۔ وہ پانی کے نیچے اندھیرے میں بھی چمکتے رہتے ہیں۔ چھوٹی مچھلیاں ان کی آنکھوں کی چمک سے ان کی طرف متوجہ ہوتی ہیں اور وہ انہیں آسانی سے اپنا شکار بنالیتی ہیں۔

ویڈیو کس نے جاری کی؟

اس مچھلی کی ویڈیو اور تصویر مونٹیری بے ایکوریم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے جاری کی ہے۔ اس کی ٹیم نے اسے مونٹیری بے، کیلیفورنیا، امریکہ میں گھومتے ہوئے دیکھا۔ محققین کے مطابق یہ مچھلی 600-800 میٹر گہرے سمندر میں رہتی ہے، جہاں زیادہ تر جانوروں میں کسی نہ کسی قسم کی بایولومینیسینس ہوتی ہے، جو انہیں شکاریوں سے بچاتی ہے۔

شکار کو ٹریک کرنے کے قابل

اس ویڈیو کو فلمانے والے رابیسن کے مطابق انہوں نے اپنے 30 سالہ کیریئر میں اس نایاب مچھلی کو صرف 8 بار دیکھا ہے۔ یہ کیمرے کے سامنے اپنی آنکھیں گھما رہا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اپنے شکار کو ٹریک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ مچھلی میں کیمیکل سے پیدا ہونے والی روشنی اور سورج کی روشنی میں فرق کر سکتی ہے۔ ایسی صورت حال میں بہت کم مچھلیاں اس کا شکار کر پاتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button