بنگلور کے کچھ علماء اور ائمہ کی جانب سے ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں سیمانچل کے مدارس کے ذمہ داران حضرات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور بہارخصوصا سیمانچل کے علماء کی سراسر بےعزتی اور توہین کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غیرمطلوبہ مشترکہ قربانی بینگلور سے باہر کرانا درست نہیں ہے مختلف وجوہات بتائی گئی ہیں اس میں جتنے الزامات لگائے گئے ہیں وہ سب بے بنیاد ہیں ہو سکتا ہے ان کی نظر میں اس طرح کے واقعات سامنے آئے ہوں جوکہ شاذ ونادر ہے مگر سراسر جھوٹ دجل کہنے کی کس نے اجازت دی ہےآپ کو ،
ذلیل کرنا کہ بہار آسام بنگال کے علاقے میں مدارس کے ذمہ دار علماء اس طرح کی حرکتیں کر رہے ہیں یہاں یہ بات کہنا کہ بعض علاقے کے غریب لوگ قربانی کے گوشت کے علاوہ پورے سال گوشت نہیں کھاتے ہیں یہ سراسر غلط ہے صاحب حیثیت لوگ حسب استطاعت گوشت کھاتے ہیں اور غریب اپنی حیثیت کے بقدر، قربانی مافیا کا جملہ اور قربانی اسکینڈل کا جملہ علماء اور مدارس کے ذمہ داروں کے لئے استعمال کرنا اور اخبارات میں اس طرح کے مضامین شائع کرنا علماء اور مدارس کی تذلیل وتوہین کرنا ہے اسکی لوگوں کو کس نے اجازت دی ہے
جبکہ مجھے معلوم ہے بہار بنگال اڑیسہ جھاڑکھنڈ کے علماء کثیر تعداد میں بنگلوراور دیگر شہروں میں خدمت انجام دے رہے ہیں اور اچھے اچھے عہدوں پر فائز ہیں اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ وہاں سے بہار آسام بنگال کے علماء پر الزام تراشی کریں ہاں اگر آپ کو کہیں غلط لگ رہا ہے تو آپ ازخود آ کر اس کی تحقیق کریں اگر کچھ لوگ اس طرح ملوث ہوں تو یقینا قابل گرفت ہے اگر قربانی مشترکہ غیر مطلوبہ جائز نہیں ہےتودارالعلوم ومظاہر علوم ودیگر بڑے مدارس میں کیوں برسوں سے ہوتی آرہی ہےی یہ صرف بہار بنگال جھاڑکھنڈ آسام کے لیے مختص ہے یا پھر دوسری ریاست والوں کے لیے بھی حالانکہ اتر پردیش اتراکھنڈ اورہندوستان کے مختلف ریاستوں ،شہروں میں مشترکہ غیر مطلوبہ قربانیاں مدارس اور غریب دیہی علاقوں میں ہو رہی ہے بنگلور ومضافات سے بھی دریافت کرنے پر اسکا جواز ورواج سامنے آیاہے ہندوستان کے بیشتر جگہوں سے سہارنپور مظفرنگر میرٹھ لکھنؤ دیگر مقامات پر مشترکہ غیر مطلوبہ قربانیاں اصحاب خیر حضرات دے رہے ہیں تو آپ نے کیسے کہہ دیا کہ جائز نہیں ہے کیا دلیل ہے آپ کے پاس؟ ہم نے کرناٹک کے مختلف مدارس کے بارے میں معلومات حاصل کی جس میں یہ حضرات مشترکہ مطلوبہ قربانیاں کر رہے ہیں پانچ ہزار یاچھ ہزار فی حصہ لیتے ہیں اور قربانی کرنے کے بعد انھیں صرف پانچ یا چھ کلو گوشت ہر حصہ والوں کو دینے ہوتے ہیں حالانکہ پانچ چھے ہزار روپے فی حصہ والوں کو پندرہ سے بیس کلو تک کا گوشت ملنا چاہیے اس پر آپ نے کبھی غور کیا ہے کیا ؟
اس لئے میں گزارش کروں گا کہ اس طرح کے بیانات سے پرہیز کیا جائے دوسروں پر الزامات عائد کرنے سے پہلے خود احتسابی کریں مفاد پرستی سے اوپر اٹھ کر ملکی پیمانے پر سوچ رکھیں خود میں نے اپنے علاقے میں اور کٹیہار بارسوئی، کشن گنج، اتردیناج پور، ارریہ، فاربس گنج کے مختلف علاقوں میں مشترکہ غیرمطلوبہ قربانیوں کو بحسن وخوبی انجام پاتے دیکھاہے ۔اللہ تعالی ہم سب کو نیک عمل کی توفیق عطا فرمائے اور افواہوں اور پروپیگنڈوں سے بچائے۔