اہم خبریںمہاراشٹرا ،ممبئی

سیتاپور لوجہادمعاملہ: سیتاپور عدالت نے قلیدی ملزم جبرئیل کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم دیا



ممبئی/8 جولائی (ابو ایوب /قومی ترجمان بیورو) اتر پردیش کے ضلع سیتاپور کے قصبہ تمبور کے لو جہاد معاملے میں گذشتہ7 ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید اس معاملے کے کلیدی ملزم جبرئیل کو آج سیتار پور کی مجسٹریٹ عدالت نے مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم دیا، اس معاملے میں گرفتار تمام گیارہ ملزمین کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔

سیتا پور مجسٹریٹ عدالت کی جج اپیکشا سنگھ نے بیس ہزار روپئے کہ ذاتی مچلکہ پر ملزم جبرئیل کو ضمانت پر رہا کیئے جا نے کا حکم دیا۔ ملزم جبرئیل پر الزام ہے کہ اس نے ایک غیر مسلم لڑکی کو جبراً اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا اور پھر اس سے شادی کرلی اور اس کے ساتھ فرار ہوگیا جسے بعد میں پولس نے گرفتار کیا تھا۔


صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے یڈوکیٹ فرقان خان ملزم کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت پر بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں عدالت میں فرد جرم (چارج شیٹ) داخل کی جاچکی ہے اور عدالت نے بقیہ دس ملزمین جس میں دو خواتین بھی شامل ہیں کی ضمانت منظور کی ہے لہذا ملزم کو یکسانیت کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے


ایڈوکیٹ فرقان نے عدالت کو مزید بتایا کہ لڑکی اس کے گھر واپس آگئی ہے اور اس نے اپنے بیان میں کہا ہیکہ وہ اپنی مرضی سے جبرئیل کے ساتھ فرار ہوئی تھی اور اس نے بغیر کسی دباؤ کے اسلام قبول کیا ہے۔


ایڈوکیٹ فرقان نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کے خلاف 26 نومبر کو مقدمہ قائم کیا گیا جبکہ 28 نومبر 2020 کو اتر پردیش کے گورنر آنندی بین پٹیل نے ”غیر قانونی تبدیلی مذہب مانع آرڈیننس 2020“ جو اب قانون بن چکا ہے پر دستخط کیئے یعنی کے اس مقدمہ پر غیر قانونی طور پر اس قانون کا اطلاق کیا گیا ہے جو غیر آئینی ہے۔دفاعی وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے مجسٹریٹ عدالت نے جبرئیل کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم دیا۔


اس ضمن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزمین کے خلاف فرضی مقدمہ قائم کرکے انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنے پر مجبور کیا گیا۔یو پی حکومت لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے نیز مسلمان لڑکے اور ہندو لڑکی کے درمیان ہونے والی شادی کو غیرقانونی قرار دینے والے قانون کا سہارا لیکر مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل رہی ہے جس کی ایک مثال یہ مقدمہ ہے۔
گلز ار اعظمی نے کہا کہ جس ہندو و لڑکی کا جبراًمذہب تبدیل کرنے کا پولس نے مسلمانوں پر الزام لگایا ہے اسی لڑکی نے اپنے بیان میں اس بات کا اعتراف کیا کہ اس پر جبراً مذہب تبدیل کرنے کے لیئے اس پر دباؤ نہیں ڈالا گیا تھانیز وہ اپنی مرضی سے لڑکے کے ساتھ چلی گئی تھی۔


گلزار اعظمی نے کہا ہم نے یو پی حکومت کی جانب سے بنائے گئے فرضی مقدمہ کو لکھنؤ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے جس پر عدالت نے یوپی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ انشاء اللہ تمام ملزمین مقدمہ سے ڈسچارج ہونگے اور اتر پردیش کی مسلم دشمن یوگی سرکار کو عدالت میں منہ کی کھانی پڑیگی۔


واضح رہے کہ سیتا پور ضلع کے تمبور تھانہ میں سرویش کمار شکلا نے اپنی 19 سالہ بیٹی کے کسی کے ساتھ بھاگ جانے کی ایف آئی آر 26 نومبر 2020 کو درج کرائی تھی، پولس تفتیش کے دوران پتہ چلاکہ جبریل نامی نوجوان سے اس کی دوستی تھی اور دونوں ساتھ میں بھاگے ہیں۔

مقامی تھانیندار نے جبریل کے پورے خاندان کو ایف آئی آر میں نامزد کردیا اورباری باری کنبہ کے تمام افراد بشمول دو خواتین کو گرفتار کرلیا اور مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ اس مقدمہ میں نامزد کیئے گئے ملزمین میں شمشاد احمد، رفیق اسماعیل، جنید شاکر علی،محمد عقیل منصوری، اسرائیل ابراہیم، معین الدین ابراہیم، میکائیل ابراہیم، جنت الا براہیم، افسری بانو اسرائیل عثمان بقرعیدی اور چاند بی بی شامل ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button