واقعہ کے بعد شادی کی خوشی ماتم میں تبدیل
، زخمیوں کو اسپتال پہنچانے پر ویکسی نیشن ٹیم کے ساتھ بدسلوکی
دربھنگہ (محمد رفیع ساگر/قومی ترجمان بیورو) سنگھواڑہ تھانہ علاقہ کے بھپورہ گاؤں میں رخصتی کے وقت دلہن انوٹھی پروین کے 65 سالہ والد محمد انوارالحق کی کار کی ٹھوکر سے دردناک موت ہوگئی جبکہ 3 دیگر زخمی ہوگئے جنہیں علاج کے لئے دربھنگہ میڈیکل کالج اسپتال بھیجا گیا ہے۔زخمیوں میں محمد گورے، احمد رضا اور محمد طفیر شامل بتائے گئے ہیں جنہیں مقامی پی ایچ سی سے نازک حالت قرار دیکر ڈی ایم سی ایچ ریفر کیا گیا ہے۔
واردات کے وقت ہی بھپورہ مڈل اسکول سے واپس لوٹ رہی کوویڈ ۔19 کی ویکسی نیشن ٹیم کو مشتعل لوگوں نے روک لیا اور زخمیوں کو علاج کے لئے اسپتال بھیجنا چاہا لیکن ڈاٹا آپریٹر جتیندر کمار سمیت دیگر اہلکاروں نے منع کردیا۔تبھی مشتعل لوگوں پر الزام ہے کہ ڈاٹا آپریٹر کو قبضے میں لیکر اس کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی اور مارپیٹ شروع کردی ۔ مارپیٹ دیکھ کر ٹیم کے دیگر ممبران اے این ایم وجئے لکشمی ، ریتا کماری دوئم ، راجیش اور دیگر اہلکار موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے۔ جبکہ یرغمال ڈاٹا آپریٹر کو پولیس نے موقع پرپہنچ کر آزاد کرایا۔
بتایا گیا ہے کہ بھپوڑہ رہائشی محمد انوارالحق کی بیٹی انوٹھی کی بارات مظفرپور ضلع کے کٹرہ تھانہ کے بسنت گاوں سے آئی تھی ۔شادی مکمل ہونے کے بعد دلہن کی رخصتی ہورہی تھی اس دوران دلہن کے والد سمیت دیگر افراد بھی اسی کے قریب کھڑےتھے۔ تبھی ڈرائیور نے بارات میں شامل ایک کار کو پیچھے کرنے کی کوشش کی۔ کار اچانک تیز رفتار سے بیک ہونے لگی اور دروازے کے پاس ایک کوٹھری کو نقصان پہنچایاجس کی زد میں دلہن کا باپ اور دوسرے لوگ آگئے۔
اس واقعہ میں دلہن کے والد کی دردناک موت کے بعد شادی کا ماحول اچانک ماتم میں تبدیل گیا اور افراتفری مچ گئی ۔گاوں کے سماجی کارکن معراج علی نے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر بھیڑ کو قابو میں کیا اور حالات پر امن بنائے۔ایک طرف بیٹی کی رخصتی اور دوسری طرف والد کی لاش سے پورا ماحول سوگوار بنا ہوا تھا۔ویکسی نیشن پر شرپسندوں کے حملے کی اطلاع ملتے ہی انچارج میڈیکل آفیسر ڈاکٹر پریم چند اور ہیلتھ منیجر وجئے کمار نے سنگھواڑہ پولیس کو اس کی اطلاع دی۔ ایس ایچ او امیت کمار کی سربراہی میں پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور معاملے کی چھان بین شروع کردی ہے۔