اہم خبریںمضامین

جرائم کے خوگر بچے مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

جرائم کے خوگر بچے
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
والدین اور گارجین حضرات کی بے توجہی کی وجہ سے بچوں میں بُری عادتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور ان کے جرائم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ، نیشنل جوڈیشیل ڈاٹا گریڈ اور قومی جرائم رکارڈ بیورو (نیشنل کرائم رکارڈ بیورو) کے مطابق گذشتہ چند سالوں میں سولہ سال سے کم عمر کے بچے بڑی تعداد میں جرائم کے خوگر ہو گئے ہیں، ان کی مجرمانہ ذہنیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق سال بھر میں بچوں نے انتیس ہزار سات سو چھیاسی (۲۹۷۸۶) سے زائد واردات کو انجام دیا، جن میں قتل اغوا، چوری، لوٹ اور ڈکیتی جیسے جرائم بھی شامل ہیں، ۲۰۱۹ء کے مقابل یہ تعداد تھوڑی زیادہ ہے ، ۲۰۱۹ء مین بچوں کے ذریعہ انجام دیے گئے واردات کی تعداد انتیس ہزار بائیس (۲۹۰۲۲) تھی، ان نابالغ بچوں میں بڑی تعداد ان کی ہے، جن کی تعلیم پرائمری سے آگے نہیں بڑھ سکی تھی۔
عدالت عظمی (سپریم کورٹ) کے ایک وکیل منیش پاٹھک کی رائے ہے کہ بچوں مین جرائم کی عادت میں اضافہ کی وجہ قانون کا کُھلا پن ہے، بھیانک جرائم کے انجام دینے کے بعد بھی نابالغ ہونے کی وجہ سے جو ینائل جسٹس ایکٹ کا سہارا لے کر وہ سزا سے بچ جاتے ہیں، زیادہ سے زیادہ انہیں تین سال کے لیے ’’ بال سدھار گرہ‘‘ بھیجا جا سکتا ہے ، اس کے بعد وہ رہا ہو کر باہر آجاتے ہیں اور پھر اپنی سابقہ روش پر چل پڑتے ہیں ۔
بچوں کو جرائم سے دور رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ والدین اور گارجین حضرات ان کی تعلیم وتربیت پر خصوصی توجہ دیں، سماج میں ایسے ماحول کو پروان چڑھایا جائے، جس میںجرائم سے نفرت کی ذہنیت بنے ،انہیں روزگار فراہم کرایا جا ئے، تاکہ وہ کام سے لگ سکیں، صرف قانون کے ڈنڈا اور اطفال مزدوری کو روک کر اس پر قابو نہیں پایا جا سکتا ،صالح اقدار کو فروغ دینے کے لیے حکومت نہیں سماج کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button