اہم خبریںبہارپٹنہ

بہار میں اب ٹریفک پولیس کی نہیں چلے گی من مانی ، ٹریفک پولیس کے لیے نیا اصول نافذ

بہار: 27 /دسمبر (قومی ترجمان) نالندہ سمیت ریاست کے کئی اضلاع کی ٹریفک پولیس کو اب باڈی وارننگ کیمروں سے لیس کردیا گیا ہے۔ یعنی پولیس کی وردی میں ایک کیمرہ نصب ہے جسے پہن کر ٹریفک پولیس چالان کاٹے گی۔ ٹریفک آئی جی ایم آر نائک نے کہا کہ نئے نظام میں گاڑیوں کی چیکنگ اور چالان کاٹنے میں شفافیت آئے گا۔

بڑی بات یہ ہے کہ ٹریفک پولیس کی سرگرمیاں اور ڈرائیور کے ساتھ ہونے والی گفتگو ان کے جسم پر لگے کیمرے کے ذریعے ریکارڈ کی جا سکے گی۔

واضح ہو کہ اس سے حادثات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ آئی جی ٹریفک نے حال ہی میں 12 اضلاع کے ٹریفک ڈی ایس پی کو ضروری ہدایات دی تھیں جس کے بعد ٹریفک پولیس جدید آلات کے ساتھ سڑک پر آرہی ہے۔

پولیس کی جدید کاری کے تحت ٹریفک پولیس کو ہائی ٹیک بنانے کے لیے باڈی وارن کیمروں سے لیس کیا جا رہا ہے۔ فی الحال اسے محدود تعداد میں دستیاب کرایا گیا ہے لیکن آہستہ آہستہ اس کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

کیمروں کو کنٹرول روم سے منسلک کیا جائے گا۔جس کی وجہ سے لائیو ویڈیو کنٹرول میں بیٹھے اہلکار بھی دیکھ سکیں گے۔ٹریفک پولیس کس سے بات کرتی ہے، اس پر نظر رکھی جا سکتی ہے۔

ٹریفک پولیس نے بھی سپیڈ گن کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ یہ بندوق دور سے قریب آنے والی گاڑیوں کی رفتار بتاتی ہے۔اگر گاڑی تیز رفتار سے آ رہی ہے تو ڈرائیور کو جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

ریاست کے کئی تھانوں میں خواتین پولیس اہلکاروں اور دیگر اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اس وقت خواتین پولیس افسران اور اہلکاروں کی کل تعداد 13,718 ہے جن میں سے 5859 تھانوں میں تعینات ہیں۔ان میں کئی پولس افسران ہیں جو اسٹیشن انچارج کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ساتھ ہی خواتین پولیس اہلکاروں کو بھی تھانوں میں تعینات کیا گیا ہے۔اس وقت خواتین پولیس افسران اور اہلکاروں کی بڑی تعداد تربیت حاصل کر رہی ہے۔

جائزہ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ تربیت مکمل کرنے کے بعد انہیں تھانوں میں تعینات کیا جائے گا۔ ریاست میں اب 77 پولیس اسٹیشن اور آؤٹ پوٹ(OPS) ہیں جن کے پاس اپنی زمین نہیں ہے۔ پہلے یہ تعداد 196 تھی۔ ان میں سے 119 تھانوں اور او پی کو زمین فراہم کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری چیتنیا پرساد نے باقی پولیس اسٹیشنوں کے لیے اراضی کی نشان دہی کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button