اہم خبریںعالمی خبریں

ایس ڈی پی آئی کی قومی ورکنگ کمیٹی اجلاس میں چار اہم قرارداد منظور،

چنئی۔(پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی قومی ورکنگ کمیٹی (NWC)کی میٹنگ 2اور 3نومبر2021 کو چنئی میں منعقد ہوئی۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی کی صدارت میں ہوئی اس اجلاس میں پارٹی قومی نائب صدور دہلان باقوی، اڈوکیٹ شرف الدین احمد،نازنین بیگم، قومی جنرل سکریٹریان عبدالمجید، الیاس تمبے، محمد شفیع اور قومی سکریٹریان ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی، سیتارام کھوئیوال، ڈاکٹر محبوب شریف عواد، یاسمین فاروقی،ایس ڈی پی آئی تمل ناڈو ریاستی صدر نیلائی مبارک، نائب صدر عبدالحمید، جنرل سکریٹری نظام محی الدین اور کیرلا، کرناٹک، مہاراشٹرا، مغربی بنگال، بہار، دہلی، اترپردیش، گجرات، راجستھان سمیت مختلف ریاستوں کے عہدیداران اور قومی ورکنگ کمیٹی اراکین موجود تھے۔ دو روزہ قومی ورکنگ کمیٹی اجلاس میں بھارت کی موجودہ صورتحال پر غور کیا گیا اور مندرجہ ذیل قراردادیں منظور کی گئیں۔

1)۔ آسمان چھوتی مہنگائی اور ہندوستانیوں کی زندگیوں اجیرن بنی ہوئی ہے۔ گلوبل ہنگر انڈیکس 2021کے مطابق ہندوستان 116ممالک میں 101ویں نمبر پر ہے اور گلوبل ہنگر انڈیکس 2021کے مطابق ہندوستان بدستور "تشویشناک "بھوک کے زمرے میں ہے۔ لیکن بھارتی حکومت اپنے شہریوں کے حالات زندگی سے بہت لاتعلق ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت عام لوگوں کو لوٹنے میں خطرناک طور پر بڑے سرمایہ داروں کی مدد کررہی ہے۔ موجودہ مرکزی بی جے پی کے دور حکومت میں قیمتوں میں اضافہ معمول بن گیا ہے۔ پٹرول کی قیمت 117/-روپئے اور ڈیزل کی قیمت 107/-روپئے تک پہنچ گئی ہے۔ کمرشیل میں استعمال کی جانے والی گیس کی قیمت میں اچانک 266/-روپئے فی سلینڈر میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے عام خاندانوں کیلئے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں ناقابل برادشت ہوگئی ہیں۔ عام آدمی کی جیب سے پیسہ لوٹنے میں دلچسپی رکھنے والی مرکزی بی جے پی حکومت ہندوستانیوں کی زندگیوں سے سیاست کررہی ہے۔ہندوستانی تیل کمپنیوں کو تیل کی قیمتیں مقرر کرنے کی حکومت کی طرف سے آزاد ی اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے تیل اور گیس پر لگائے جانے والے زیادہ ٹیکسوں نے قیمتوں میں تیز رفتار اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی اس قرارد اد کے ذریعے حکومت کو خبر دار کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر قیمتوں میں کمی کرنے کے اقدامات کرے، بصورت دیگر ظالم حکومت کے خلاف عوام سڑکوں پر آکر لڑیں گے۔

2)۔ تریپور ہ فسادات ایک خطرناک اشارہ ہے۔تریپورہ میں مسلمانوں پر پرتشدد حملوں اور آتش زنی کا حالیہ سلسلہ ایک خطرناک اشارہ ہے کہ ہندو فاشسٹ مجرم ملک کی داخلی سلامتی اور سا لمیت کو متاثر کرنے کیلئے کوئی بھی سنگین اور بھیانک کارروائی کرسکتے ہیں۔ پولیس کی موجودگی میں فاشسٹوں کو تریپورہ میں مسلمانوں پر حملہ کرنے اور آگ لگانے کی اجازت ہے۔ سنگھ پریوار کی تنظیموں نے مسلمانوں کے خلاف اور مسلمانوں پر حملہ کرنے کے منصوبے سے زہر آلود نعروں کے ساتھ ریلیاں نکالی تھیں اور ان ریلیوں کو پولیس نے اجازت دی تھی۔ اسی طرح ریاست آسام کے دارانگ ضلعی میں سینکڑوں مسلم خاندانوں کو زبردستی بے دخل کرنے کا واقعہ تشویشنا ک ہے۔ آسام کی بی جے پی حکومت وہاں رہنے والے مسلمانوں کو خوفزدہ کررہی ہے اور انہیں ‘دراندازوں ‘کے جھوٹے دعوے کے ذریعے ملک بدر کرنے کی سازش کررہی ہے۔ مظاہرین پر گولی چلانا اور ایک صحافی کا لاش پر چھلانگ لگانا ان کے ذہنوں میں بسے نفرت اور ظلم کو ظاہر کرتا ہے۔ امن وامان برقرار رکھنے میں بی جے پی حکومتوں کا غیر ذمہ دارانہ رویہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ایس ڈی پی آئی نے اس قرارداد میں حکومتوں کو خبر دار کیا ہے کہ وہ مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہ کریں اور آئین ہند کے خلاف کام نہ کریں۔ ایس ڈی پی آئی ہندوستانی کمیونٹی کودعوت دیتی ہے کہ وہ سماج اور ملک کے اتحاد کی حفاظت کیلئے اور اس طرح کی خطرناک برائیوں پر قابو پانے میں ایس ڈی پی آئی کا ساتھ دیں۔

3)۔ عیسائیوں پر حملے بند کئے جائیں۔ مختلف ریاستوں سے عیسائیوں، گرجاگھروں، پادریوں اور راہبوں پر حملوں کی مسلسل رپورٹیں تشویشناک ہیں۔ کرناٹک میں بی جے پی حکومت نے گرشتہ 25سالوں میں گرجا گھروں میں تبدیلی مذہب پر رپورٹیں جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔ جو عیسائیوں کی توہین اور ان کی آزادی اور وقار پر حملے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ کرناٹک اور جھارکھنڈ جیسی ریاستوں میں گرجا گھروں کو نقصان پہنچانے کے واقعات اورملک کے کئی حصو ں میں پادریوں اور راہبوں پر حملوں نے اس ملک کے عیسائی بھائیوں کے ذہنوں میں عدم تحفظ پیدا کردیا ہے۔ سنگھ پریوار کے رہنما کھلے عام لوگوں سے ہندوتوا کیلئے عیسائیوں پر حملہ کرنے کی اپیل کررہے ہیں۔ تاہم حکومت نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ایس ڈی پی آئی اس قرارد اد کے ذریعے بی جے پی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس طرح کی نفرت میں ملوث نہ ہوں اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

4)۔ کسانوں کی جدوجہد کے ایک سال۔ملک کے کسان دہلی کے قریب ٹکری بارڈر پر گزشتہ ایک سال سے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کررہے ہیں۔ اس جدوجہد میں 700سے زیادہ کسان مرچکے ہیں۔ پولیس کی زیادتیوں اور خراب موسم کے باوجود زرعی قوانین کے خلاف مزاحمت کرنے کا ان کا عزم ظاہر کرتا ہے کہ وہ سخت زرعی قوانین کے خلاف مزاحمت کرنے میں کتنے پرعزم ہیں۔ مرکزی بی جے پی حکومت کسانوں کے مطالبات پر غور کرنے پر ہٹ دھرمی دکھارہی ہے اور بڑے سرمایہ داروں کو سہولتیں دیکر کسانوں کی زندگیوں پر سیاست کررہی ہے۔ ایس ڈی پی آئی اس قرارد اد کے ذریعے ان کسانوں کو جو پچھلے ایک سال سے انصاف اور وقار کی لڑائی جس عزم اور وابستگی سے لڑرہے ہیں ان کی ستائش کرتی ہے اور کسانوں کی جدوجہد کی مکمل حمایت کا اظہا ر کرتی ہے۔ مزید، ایس ڈی پی آئی مرکزی حکومت سے اصرار کرتی ہے کہ وہ کسانوں کے جائز مطالبات کو سنے اور ان کے مطالبات کو پورا کرے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button