اہم خبریںمضامین

آپکا تحفہ "پئے تفہیم” بشر رحیمی بھائی کے دکان سے حاصل کیا✍️محمد امیر اللہ

جزاکم اللّہ۔۔۔ آپکا تحفہ "پئے تفہیم” بشر رحیمی بھائی کے دکان سے حاصل کیا۔ گھر آکر شام کو مطالعہ کرنے بیٹھا۔ آپکے اشعار قابل داد ہیں، ہر ایک اشعار کو پڑھا اور بس پڑھتا ہی گیا۔ کئی اشعار کو کئی کئی بار دوہراتا گیا۔ پڑھنے کے دوران میں ایسے رمتا گیا کہ ایک ہی نششت میں ایک ایک لفظ کو باآواز بلند پڑھتے ہوئے "تمام شد” پر جا پہنچا۔ واقعی آپکے کاوشوں کا ثمرہ اس مجموعہ میں دیکھنے کو ملا۔


ہر شے میں سمایا ہوا کردار وہی ہے خالق بھی وہی مالک و مختار وہی ہے

خلد میں کیوں نہ ہوگا ہمارا بھی گھر
مومنوں کے نگہباں، سہارے رسول


کوئی ماں جب بھی کہتی ہے کہ بیٹا جا خدا حافظ
یقیناً ایسے بیٹے کا ہر اک لمحہ بھلا ہوگا

جو منصف بن کے آتے ہیں محلے کے تنازع میں
جب اپنے گھر میں ہوتے ہیں تو بستر اوڑھ لیتے ہیں


یہ انداز تبسم سب تیرے حالات کہتے ہیں
اگر سب ٹھیک ہوتا رخ مریضانہ نہیں ہوتا



زمانے کو آخر یہ کیا ہو گیا ہے
بہت خوش ہے انساں کو انساں جلا کر



فلک چھونے کی مجھ کو خوب چاہت تھی کبھی مظہر

ذرا سی چوک انسانوں کا سپنا توڑ دیتی ہے



مظہر کی انا نے اسے پہچان دلائی
خود دار ہے وہ سر کو جھکاۓ نہ بنے ہے


محبت بانٹنے والا نہیں ہوتا کبھی ظالم
مسلماں اتنا بدکردار ہو ایسا نہیں ہوتا



لوگ کچھ ایسے ہیں جو مان کے پتھر کو خدا
یوں عقیدت میں جھکاۓ وہ جبیں رہتے ہیں


یوں تو قاضی بنے پھرتے ہیں زمانے بھر میں
گھر کے جھگڑوں میں وہ خود پردہ نشین رہتے ہیں


فقط وہ ماں کی ہستی ہے نہیں اس کا بدل کوئی
غریبی میں بھی جو بیٹوں کا نخرہ مان لیتی ہے

یہاں ہر چیز نقلی ہے محبت بھی تعلق بھی
چلو اس بات کا بازار میں اعلان ہو جائے

غزل کچھ اس طرح کہنے لگا ہے آج کل مظہر
بہت ممکن ہے اک دن صاحب دیوان ہو جائے


کس نے کہاکہ آج کی دنیا مزے میں ہے
ہر شخص جانتا ہےوہ کتنا مزے میں ہے

یہی تو جان کر ہم نے بھی سچ کہا مظہر
ہمیں یقین تھا ہمارا قصور نکلے گا



میں چپ ہوں تو خدارا مت کریدوتم میاں مظہر
مری غزلوں کے تیور کا شرارہ بول سکتا ہے



زمانے کی ہوا کے رخ کا اندازہ نہیں جس کو
بھٹک جاتا ہے وہ اکثر جو نادانی میں رہتا ہے

کب تک مظہر دور سے ہوگی آدھی بات
کھل کر پوری بات کریں گے گھر آنا





بے خودی میں آپ نہ بہکا کریں
عشق کے معیار کو سمجھا کریں




اردو زباں

پیار الفت کی زبان لشکری اچھی لگی

سب زبانوں میں زبان مادری اچھی لگی آگ


وہ سنورنا اور رہنا حلقہ تہذیب میں

اتنی کم عمری میں یہ شائستگی اچھی لگی۔۔۔۔

اس بہترین مجموعہ کے لیے مظہر وسطوی کو
دل کے عمیق گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے آپکے روشن مستقبل کی دعائیں کرتا ہوں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button