کرناٹک میں کالج نے حجاب اتارنے کو کہا تو لیکچرار نے دے دیا استعفی
نئی دہلی، 19 فروری – کرناٹک کے تمکورو ضلع کے ایک پرائیویٹ کالج کی ایک لیکچرار نے کالج کی جانب سے حجاب اتارنے کے لیے کہنے کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے۔
جین پی یو کالج میں انگریزی پڑھانے والی چاندنی ناز نے 16 فروری کو لکھے گئے خط میں کہا، ’’میں اپنی انگلش لیکچرر کے عہدے سے استعفیٰ دے رہی ہوں کیونکہ آپ نے مجھ سے میرا حجاب اتارنے کا مطالبہ کیا تھا جو میں گزشتہ تین سالوں سے پہن رہی ہوں۔ مذہب کا حق ایک آئینی حق ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ شکریہ! میں آپ کے اس غیر جمہوری عمل کی مذمت کرتی ہوں۔
چاندنی کے اس خط کی ایک کاپی ThePrint کے پاس ہے۔
جین پی یو کالج کے پرنسپل کے ٹی۔ منجوناتھ نے دی پرنٹ کو بتایا "وہ (ناز) پارٹ ٹائم لیکچرر ہیں اور کلاس میں حجاب پہنتی تھیں۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے عبوری حکم کے بعد ہم نے اسے اسٹاف روم میں حجاب اتار کر کلاس میں شرکت کے لیے کہا لیکن وہ ایسا نہیں کرنا چاہتی تھی اور اس لیے اس نے استعفیٰ دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں
پین کارڈ کے لیے آن لائن اپلائی کیسے کریں؟ درخواست فارم کیسے بھریں؟ How to Apply for PAN Card Online
تاہم ہائی کورٹ کے عبوری حکم کا اطلاق ان کالجوں کے اساتذہ یا طلباء پر نہیں ہوتا جن کے پاس مقررہ یونیفارم نہیں ہے۔
منجوناتھ نے کہا ’’ہم ایک پرائیویٹ کالج ہیں۔ انتظامیہ جو بھی کہے ہمیں اس پر عمل کرنا ہوگا۔ ہمیں تشویش تھی کہ اگر کسی استاد کو حجاب پہننے اور پڑھانے کی اجازت دی جائے تو مسلمان طلبہ بھی اس پر عمل کر سکتے ہیں۔
منجوناتھ نے کہا کہ اب تک کالج میں کسی طالب علم کو حجاب پہننے کی اجازت نہیں ہے۔
‘عزت نفس پر حملہ’
استعفیٰ دینے کے بعد چاندنی نے ایک ویڈیو جاری کیا اور اس میں کہا کہ کالج انتظامیہ نے ان کی عزت نفس پر حملہ کیا ہے۔
گھر بیٹھے آدھار کارڈ میں اپنا موبائل نمبر یا نام، پتہ تبدیل کریں، جانیں یہ آسان طریقہ
آدھار کارڈ فرنچائز: مفت میں آدھار سینٹر کی فرنچائز لے کر بڑی رقم کمائیں! یہ ہے طریقہ
کرناٹک میں حجاب نہ اتارنے پر کالج کے درجنوں طالب علموں کو داخلہ نہیں دیا جا رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب کسی استاد نے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دیا ہے۔
بدھ کے روز ریاست کے مانڈیا ، ہاسن، بیلگاوی اور بلاری اضلاع کے کئی حصوں میں مسلم طالبات کو حکام اور پولیس اہلکاروں نے حجاب اتارنے سے انکار کرنے پر کالج کے احاطے سے نکل جانے کو کہا تھا ۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ کرناٹک میں مسلم طالبات کو حجاب پہن کر تعلیمی اداروں میں داخلے سے روکنے کے لیے حجاب کا تنازع شروع ہوا تھا۔ کرناٹک کے اڈپی ضلع کی چھ طالبات نے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ بعد میں یہ لڑکیاں ہائی کورٹ پہنچی تھیں، تب سے یہ معاملہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ فی الحال کرناٹک ہائی کورٹ نے کسی بھی مذہبی علامت کو پہن کر اسکول جانے پر عارضی پابندی لگا دی ہے۔ عدالت میں حجاب کیس کی سماعت جاری ہے۔
ان خبروں کو بھی پڑھیں