لڑکیوں نے برقعہ پہن کر کھیلا کرکٹ اور فٹ بال : حکومت کے بیان کے خلاف انوکھا احتجاج
وزیر داخلہ نروتم مشرا نے واضح کیا کہ مدھیہ پردیش حکومت کے پاس حجاب پر پابندی لگانے کی کوئی تجویز نہیں ہے
مدھیہ پردیش ،10 فروری – مدھیہ پردیش کے اسکول ایجوکیشن منسٹر اندر سنگھ پرمار کے حجاب پر پابندی کے بیان کے بعد تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ ان کے بیان پر بدھ کو انوکھا احتجاج دیکھنے میں آیا۔ مسلمان لڑکیوں نے حجاب اور برقعہ پہن کر فٹ بال اور کرکٹ میچ کھیل کر احتجاج کیا۔ لوگوں کی بڑی تعداد ان کا کھیل دیکھنے آئی جو اس کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ لڑکیوں نے کہا کہ ہم حجاب اور نقاب میں آرام محسوس کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
کریڈٹ کارڈ / Credit Card کیسے بنائیں ؟ جانیں کریڈٹ کارڈ بنانے کا طریقہ
حجاب ہمارا حق ہے، پہچان ہے۔ پھر لوگوں کو اس سے پریشانی کیوں ہو رہی ہے؟ میچ میں کمنٹری کے دوران کرناٹک میں حجاب پر جاری تنازعہ کے بارے میں بھی جانکاری دی گئی۔ یہ میچ بھوپال کے کانگریس ایم ایل اے عارف مسعود اندرا پریہ درشنی کالج میں کھیلا گیا۔
وزیر تعلیم نے کیا کہا
اسکولی تعلیم کے وزیر پرمار نے منگل کو کہا تھا کہ اگر کوئی حجاب پہن کر اسکول آتا ہے تو اس پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ مدھیہ پردیش میں بچوں کو اسکول یونیفارم کوڈ کے مطابق آنا ہوگا۔ ہم اسکول یونیفارم کوڈ پر کام کر رہے ہیں۔ یکساں ضابطہ اگلے اجلاس سے پہلے مکمل طور پر نافذ ہو جائے گا۔
پرمار کے بیان پر وزیر داخلہ کو وضاحت دینا پڑی، پرمار کے بیان کے بعد چھڑ گئے تنازعہ میں ریاستی حکومت کو بیک فٹ پر آنا پڑا۔ وزیر داخلہ نروتم مشرا نے واضح کیا کہ مدھیہ پردیش حکومت کے پاس حجاب پر پابندی لگانے کی کوئی تجویز نہیں ہے۔ ریاست میں اس پر کوئی تنازعہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں
گھر بیٹھے آدھار کارڈ میں اپنا موبائل نمبر یا نام، پتہ تبدیل کریں، جانیں یہ آسان طریقہ
ذرائع کی مانیں تو وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے اس معاملے پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ اس کے بعد پرمار کو بھی یو ٹرن لے کر نیا بیان جاری کرنا پڑا۔ اندر سنگھ پرمار نے بدھ کو کہا کہ انہوں نے اسکول میں یونیفارم کے بارے میں جو بیان دیا ہے وہ اسکولوں میں مساوات، نظم و ضبط اور شناخت کے تناظر میں ہے۔
کچھ لوگوں نے میری بات کی غلط تشریح کی اور اسے پورے ملک کے سامنے ایک اور تناظر میں رکھ دیا۔ فی الحال ہم نئے یونیفارم کوڈ کو نافذ نہیں کریں گے اور نہ ہی اس پر کوئی کام کیا جا رہا ہے۔ جو نظام سکولوں میں چل رہا ہے وہ جاری رہے گا۔
کرناٹک کے کنڈا پورہ کالج کی 28 مسلم طالبات کو حجاب پہن کر کلاس میں جانے سے روک دیا گیا۔ اس معاملے کو لے کر لڑکیوں نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ اسلام میں حجاب لازمی ہے، اس لیے انہیں اس کی اجازت دی جائے۔ ان لڑکیوں نے کالج کے گیٹ کے سامنے بیٹھ کر دھرنا بھی شروع کر دیا تھا۔ اس کے بعد کرناٹک کے کئی کالجوں میں یہی تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔
ان خبروں کو بھی پڑھیں