دربھنگہ

سرکاری اسکول کے ہیڈ ٹیچر کیلئے جاری نئے ضابطے میں کئی خامیاں : امجد علی

بحال شدہ تمام اساتذہ کو تجربات کی مدت کے شرائط کو ختم کر امتحان میں شامل ہونے کا موقع ملے

دربھنگہ۔ محمد رفیع ساگر / قومی ترجمان بیورو
ریاستی حکومت کے ذریعہ نافذ اساتذہ سروس ضابطہ کے مطابق پنچایتی راج نظام و میونسپل باڈی کے تحت بحال ٹیچروں کو سروس کی مدت اور اس کی معقول کارکردگی کی بنیاد پر ہیڈ ماسٹر کے عہدے پر ترقی دینی تھی لیکن اچانک 15 اگست کو گاندھی میدان پٹنہ سے وزیر اعلی نتیش کمار نے پرائمری سے لیکر ہائر سیکنڈری تک کے اسکولوں میں ایک اسپیشل درجے کا ہیڈ ٹیچر و ہیڈ ماسٹر کی تقرری کا اعلان کیا جس کے بعد سے ریاست میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئی لیکن کسی کو معلوم نہیں تھا کہ اس طرح نتیش کمار سوپر فاسٹ ٹرین سے 4 دن کے اندر ہی نیا سروس ضابطہ جاری کر ٹیچروں کو اس میں الجھانے کا کام کرینگے کیونکہ اس سے قبل کسی بھی معاملے میں حکومت کے ذریعہ اتنی جلدی بازی میں کوئی کام نہیں کیا گیا تھا۔ مذکورہ باتیں مقامی بلاک میں واقع امجد کلاسیز کے ڈائریکٹر امجد علی نے حکومت بہار کے ذریعہ اسکولوں میں ہیڈ ماسٹر تقرری کے تعلق سے جاری حالیہ متنازعہ گائڈ لائن کے پس منظر میں ایک پریس ریلیز جاری کر کہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں ویسے بھی بہار سرکار کے ذریعہ کیا گیا ہر کام تنقید کا شکار ہوتا رہاہے لیکن اس ضابطے نے تو اسکولوں میں بحال موجودہ اساتذہ کے دلوں پر ایک بم کے جیسا حملہ کیا ہے کیونکہ نئے ضابطے نے تو حکومت کی دوہری پالیسی و دوہرے نظریات کو ظاہر کرکے رکھ دیا ہے جس کی نظیر گائڈ لائن پڑھنے کے بعد معلوم ہوجاتی ہے کہ کیسے حکومت بہار نے ٹیچروں کو آپس میں تفریق پیدا کر لڑانے کا کام کیا ہے۔ انہوں نے حکومت کی ایک تلخ سچائی کو اپنے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بہار اسمبلی انتخابات سے قبل نتیش کمار نے جو ٹیچروں کے تنخواہ میں 15 فیصد اضافے کی بات کہی تھی وہ عمل ہنوز ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا ہے اور  4 روز کے اندر ہی نیا شوشہ چھوڑکر ٹیچروں کو پریشان کرنے کا کام کیا ہے۔ مسٹر امجد علی نے کہا کہ پرائمری اسکولوں کیلئے بحال ہونے والے ہیڈ ٹیچر اور سیکنڈری و ہائر سیکنڈری اسکولوں میں بحال ہونے والے ہیڈ ماسٹر کی نئی گائڈ لائن میں اہلیت کو لیکر کئی خامیاں ہیں جس وجہ کر وزیر اعلیٰ کا یہ تحفہ ٹیچروں کیلئے گلے کی ہڈی بن گئی ہے نتیجتا اس کو لیکر ٹی ای ٹی و ایس ٹی ای ٹی سمیت کئی اساتذہ تنظیموں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور انہیں متنبہ کیا ہیکہ قبل از وقت ان خامیوں کو دور نہیں کیا گیا تو بہار کے لاکھوں ٹیچرز نئی گائڈ لائن کو نہ صرف ہائی کورٹ میں چیلینج کریں گے بلکہ مسلسل احتجاج بھی جاری رکھینگے کیونکہ اس متنازعہ ضابطے میں آر ٹی ای و این سی ٹی ای کے ہدایات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی ہے جو اہلیت کے حقدار تھے انہیں تجربات کے پینچ میں پھنسا کر اس زمرے سے الگ کردیا گیا ہے جو کہ غیر حقوقی عمل ہے ۔ مسٹر امجد علی نے کہا کہ کسی بھی سرکاری محکمے میں ترقی کیلئے تجربات کی ضرورت پڑتی ہے لیکن نئے سرے سے بہار کے سب سے بڑے انسٹی ٹیوشن کے ذریعہ منعقدہ امتحان میں شرکت کرواکر تقرری کروانے جیسے عمل میں اسکی صلاحیت کو بنیاد بنانا چاہئے نہ کہ اس کے تجربات کو اس لئے انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ تمام اساتذہ جو سرکاری اسکولوں میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں انہیں بی پی ایس سی کے مقابلہ جاتی امتحان میں شامل ہونے کا کھلا موقع ملنی چاہئے تاکہ حکومت کو اسکول کیلئے مناسب و صلاحیت مند قائد مل سکے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button