سائنسی پیش رفت: ڈی این اے کی جانچ سے قد کے متعلق پیشگوئی کی جاسکتی ہے

ڈی این اے کی جانچ سے قد کے متعلق کی جاسکتی ہے پیشگوئی
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈی این اے کا جائزہ لے کر کسی بھی بچے کے قد کے حوالے سے با آسانی درست پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔ یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ میں قد کے حوالے سے کیا جانے والا یہ جینیاتی تجز یہ اس نوعیت کا اب تک کا سب سے بڑا مطالعہ ہے جس میں ۲۸۱ تحقیقی رپورٹس سے ۵۰ لاکھ سے زائد افراد کے ڈی این اے کو استعمال کیا گیا۔
ماہرین کے مطابق تحقیق نے قد کے مختلف ہونے میں جینیاتی تفریق کے فہم کے متعلق موجود وسیع خلاء کو پر کیا ہے۔ تحقیق میں شامل ۱۰؍ لاکھ سے زائد افراد کے آباو اجدادغیر یورپی (افریقی مشرقی ایشیائی ، ہسپانوی یا جنوبی ایشیائی ) تھے۔

- نفرتیں پھیلانے والے دھرم گرو،سادھو سنت نہیں ھو سکتے \ مفتی محمد ھارون ندوی
- انڈیا پوسٹ ریکروٹمنٹ 2023 بمپر بھرتی : 40889 GDS پوسٹوں کے لیے دے سکتے ہیں درخواست ، آخری تاریخ اور دیگر تفصیلات دیکھیں
- ذات پر مبنی مردم شماری
- 2022 کی چرچا بی جے پی کی سیاست کے لئے سود مند
- "حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو "
اس تحقیق کے شریک مصنف اور یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر لوئیک پینکو کا کہنا تھا کہ لوگوں میں قد کے مختلف ہونے کی وجہ کا ۸۰ فی صد تعین جینیاتی عوامل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مطالعے میں ہمیں معلوم ہوا کہ ۱۲ ہزارمتغیرات ( ویرینٹ ) نے قد میں فرق کی ۱۴۰ فی صد وجوہات پر روشنی ڈالی جس کا مطلب ہے کہ ہم نے قد کی مزید درست پیش گوئی کے لیے ڈی این اے کے استعمال کا ایک نیا باب کھول لیا ہے۔
ڈاکٹر بینکو کا کہنا تھا کہ فی الوقت بچے کے قد کی پیش گوئی اس کے والدین کے اوسط قد کو دیکھتے ہوئے کی جاتی ہے لیکن اس جینوم (ماں باپ سے ملنے والا کروموسوم کا سیٹ ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے بچوں کے ڈاکٹر قد کا اندازہ بہتر طور پر لگا سکیں گے۔