سائنسی پیش رفت: ڈی این اے کی جانچ سے قد کے متعلق پیشگوئی کی جاسکتی ہے

ڈی این اے کی جانچ سے قد کے متعلق کی جاسکتی ہے پیشگوئی
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈی این اے کا جائزہ لے کر کسی بھی بچے کے قد کے حوالے سے با آسانی درست پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔ یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ میں قد کے حوالے سے کیا جانے والا یہ جینیاتی تجز یہ اس نوعیت کا اب تک کا سب سے بڑا مطالعہ ہے جس میں ۲۸۱ تحقیقی رپورٹس سے ۵۰ لاکھ سے زائد افراد کے ڈی این اے کو استعمال کیا گیا۔
ماہرین کے مطابق تحقیق نے قد کے مختلف ہونے میں جینیاتی تفریق کے فہم کے متعلق موجود وسیع خلاء کو پر کیا ہے۔ تحقیق میں شامل ۱۰؍ لاکھ سے زائد افراد کے آباو اجدادغیر یورپی (افریقی مشرقی ایشیائی ، ہسپانوی یا جنوبی ایشیائی ) تھے۔

- مدرسہ بورڈ نے جاری کیا نمبر ، غلط کرنے والوں کے خلاف ہوگا ایکشن
- ” تاریخ عزیمت کے ایک عہد کا خاتمہ "
- وسطانیہ،فوقانیہ ومولوی امتحانات 2024 کے لیے رجسٹریشن و فارم بھرنے کا آغاز، 25 ستمبر سے رجسٹریشن شروع
- نگاہوں نے زمیں پر آسماں دیکھا (پہلی قسط) 🖊ظفر امام
- بہار مدرسہ بورڈ : اعلان برائے اسکروٹنی فوقانیہ و مولوی امتحانات 2023
اس تحقیق کے شریک مصنف اور یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر لوئیک پینکو کا کہنا تھا کہ لوگوں میں قد کے مختلف ہونے کی وجہ کا ۸۰ فی صد تعین جینیاتی عوامل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مطالعے میں ہمیں معلوم ہوا کہ ۱۲ ہزارمتغیرات ( ویرینٹ ) نے قد میں فرق کی ۱۴۰ فی صد وجوہات پر روشنی ڈالی جس کا مطلب ہے کہ ہم نے قد کی مزید درست پیش گوئی کے لیے ڈی این اے کے استعمال کا ایک نیا باب کھول لیا ہے۔
ڈاکٹر بینکو کا کہنا تھا کہ فی الوقت بچے کے قد کی پیش گوئی اس کے والدین کے اوسط قد کو دیکھتے ہوئے کی جاتی ہے لیکن اس جینوم (ماں باپ سے ملنے والا کروموسوم کا سیٹ ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے بچوں کے ڈاکٹر قد کا اندازہ بہتر طور پر لگا سکیں گے۔