سائنسی پیش رفت: ڈی این اے کی جانچ سے قد کے متعلق پیشگوئی کی جاسکتی ہے
ڈی این اے کی جانچ سے قد کے متعلق کی جاسکتی ہے پیشگوئی
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈی این اے کا جائزہ لے کر کسی بھی بچے کے قد کے حوالے سے با آسانی درست پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔ یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ میں قد کے حوالے سے کیا جانے والا یہ جینیاتی تجز یہ اس نوعیت کا اب تک کا سب سے بڑا مطالعہ ہے جس میں ۲۸۱ تحقیقی رپورٹس سے ۵۰ لاکھ سے زائد افراد کے ڈی این اے کو استعمال کیا گیا۔
ماہرین کے مطابق تحقیق نے قد کے مختلف ہونے میں جینیاتی تفریق کے فہم کے متعلق موجود وسیع خلاء کو پر کیا ہے۔ تحقیق میں شامل ۱۰؍ لاکھ سے زائد افراد کے آباو اجدادغیر یورپی (افریقی مشرقی ایشیائی ، ہسپانوی یا جنوبی ایشیائی ) تھے۔
- سکشمتا – 2 کا رزلٹ ڈاؤن لوڈ کریں
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
- سکشمتا 2.0 میں پوچھے گئے سوالات
اس تحقیق کے شریک مصنف اور یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر لوئیک پینکو کا کہنا تھا کہ لوگوں میں قد کے مختلف ہونے کی وجہ کا ۸۰ فی صد تعین جینیاتی عوامل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مطالعے میں ہمیں معلوم ہوا کہ ۱۲ ہزارمتغیرات ( ویرینٹ ) نے قد میں فرق کی ۱۴۰ فی صد وجوہات پر روشنی ڈالی جس کا مطلب ہے کہ ہم نے قد کی مزید درست پیش گوئی کے لیے ڈی این اے کے استعمال کا ایک نیا باب کھول لیا ہے۔
ڈاکٹر بینکو کا کہنا تھا کہ فی الوقت بچے کے قد کی پیش گوئی اس کے والدین کے اوسط قد کو دیکھتے ہوئے کی جاتی ہے لیکن اس جینوم (ماں باپ سے ملنے والا کروموسوم کا سیٹ ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے بچوں کے ڈاکٹر قد کا اندازہ بہتر طور پر لگا سکیں گے۔