مادری زبان کے اندراج میں بیدار رہیں : "کاروان ادب” کی اپیل
حاجی پور (پریس ریلیز) "کاروان ادب” حاجی پور کے صدر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی اور سیکریٹری انوار الحسن وسطوی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ نئ قومی تعلیمی پالیسی کے تحت اب پرائمری تا مڈل سطح تک تدریس کی زبان مادری یا علاقائی زبان رہے گی. حکومت کے اس فیصلے کی روشنی میں ریاست کے تمام اسکولوں سے طلبہ کی فہرست درجہ بندی کےساتھ طلب کی جا رہی ہے جس کے لیے تین جون 2021 کو تمام اضلاع کے ضلع ایجوکیشن افسر کو خط روانہ کیا جا چکا ہے کہ وہ اپنے اپنے ضلع کے اسکولوں سے طلبہ کی فہرست مادری زبان کی درجہ بندی کے ساتھ فراہم کرائیں
ڈی ای او کی جانب سے بلاک تعلیمی افسر (بی ای او) کو بھی خطوط بھیجے جا رہے ہیں. عنقریب تمام اسکولوں میں یہ فہرست تیار ہونے والی ہے جس میں مادری زبان کے اعتبار سے سبھی طلبہ کی درجہ بندی کی جائے گی اور اس فہرست کو مکمل کرکے کے ڈی ای او کے پاس بھیج دیا جائے گا. جس میں پھر کسی ترمیم کی گنجائش باقی نہیں رہ سکے گی چنانچہ اس امتحان کی گھڑی میں چوکس اور مستعد رہنے کی ضرورت ہے ہے تاکہ اردو گھرانوں کے تمام طلبہ و طالبات کی مادری زبان اردو درج ہو سکے. اگر اس موقع سے طلبہ، طلباء کے گارجین حضرات، اسکولوں کے مسلم اساتذہ، سماجی کارکنان اور لسانی تنظیموں کے ذمہ داران ان چوکس ومستعد نہیں رہے تو امکان غالب ہے کہ اردو کے طلباء و طالبات کی مادری زبان اردو کے بجائے کچھ اور درج ہو جائے، جس طرح مردم شماری کے موقع سے ہے پرواہ اور بے فکر رہنے والے لوگوں کی مادری زبان کے خانے میں اردو کے بجائے کسی دوسری زبان کا اندراج ہو جایا کرتا ہے. گارجین حضرات اگر خود اسکولوں میں جا کر یہ فریضہ انجام دیں اور اپنے بچوں کی مادری زبان اردو درج کرائیں تو یہ سب سے بہتر اورعمدہ بات ہوگی
اپنی مادری زبان سے محبت اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے گار جین حضرات کی یہ مساعی یقیناً اچھے نتائج کی حامل ثابت ہوگی. مساجد کے ائمہ و خطیب حضرات بھی اپنے جمعہ کے خطبے میں اس مسئلے کو اپنی گفتگو کا موضوع بنائیں اور گارجین حضرات کو مسئلے کی نزاکت سے روشناس کرائیں تو یقینا اس کے اچھے نتائج برآمد ہونگے. مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی اور انوار الحسن وسطوی نے اپنے بیان میں اسکولوں کے مسلم اساتذہ سے خصوصی گزارش کی ہے کہ وہ اپنے اسکولوں میں تیار کی جانے والی فہرست پر گہری نظر رکھیں تاکہ اردو داں طلبہ و طالبات کے مادری زبان کے اندراج میں کوئی خامی یا گڑبڑی نہ رہ جائے ورنہ اس کے نتائج اردو زبان کے لیے نقصان کی شکل میں سامنے آئیں گے. پرائمری اور مڈل سطح پر اردو گھر آنے کے طلباء کی تعلیم اگر ان کی مادری زبان اردو میں نہیں ہوسکے گی تو پھر سیکنڈری اسکولوں میں بھی وہ اردو کی تعلیم سے محروم ہی رہیں گے
اس طرح اسکولوں سے اردو کا نام و نشان ہی مٹ جائے گا اور ہماری نئی نسل دھیرے دھیرے اپنی تہذیب، ثقافت حتیٰ کہ اپنے مذہب سے بھی بے تعلق ہو کر رہ جائے گی. لہذا امتحان کی اس گھڑی میں تمام اردو والوں کو بیدار اور چوکس رہنا ہے ورنہ ہماری تھوڑی سی لاپرواہی ہمارے لیے نقصان عظیم کا باعث ہو سکتی ہے. یہ اطلاع کا روان ادب کے ناظم نشر و اشاعت مولانا قمر عالم ندوی نے اپنے پریس ریلیز میں دی ہے