- متاثرہ لڑکی نے ویڈیو بنا کر بتایا خواتین ریمانڈ ہوم کا ‘کالا سچ’
پٹنہ، 3 فروری (قومی ترجمان) پٹنہ ہائی کورٹ نے گائے گھاٹ خواتین ریمانڈ ہوم معاملے میں ازخود نوٹس لیا ہے۔ عدالت نے پولیس اور ریاست کے سماجی بہبود کے محکمے پر تنقید کی ہے۔ عدالت نے پولیس کے کام کرنے کے انداز پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ معاملہ سامنے آنے کے بعد بھی متاثرہ کے بیان پر ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی گئی۔ وہیں اس سے ایک دن پہلے محکمہ سماجی بہبود نے خواتین کے ریمانڈ ہوم کے بارے میں الزامات لگانے والی لڑکی کے ‘کردار’ پر سوال اٹھائے تھے۔
سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ نے خواتین کے ریمانڈ ہوم سے فرار ہونے والی لڑکی کو ’منحرف اور جھگڑالو‘ قرار دیا تھا اور اس کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو کی تصدیق کی بھی تردید کی تھی۔
ہائی کورٹ نے اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے پولیس کے کام کاج پر سوال اٹھائے ہیں۔
عدالت نے گائگھاٹ خواتین کے ریمانڈ ہوم میں رہنے والی دو سو سے زیادہ خواتین کو خطرے کے پیش نظر اس معاملے میں نوٹس لیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جووینائل جسٹس کی ایک کمیٹی کو بلایا گیا اور ریاست کے محکمہ سماجی بہبود کی سرزنش کی اور کہا کہ صرف سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر لڑکی کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو کیسے بے بنیاد کہا جا سکتا ہے۔
ان خبروں کو بھی پڑھیں
متاثرہ لڑکی نے ویڈیو بنا کر بتایا خواتین ریمانڈ ہوم کا ‘کالا سچ’
بتادیں کہ گائے گھاٹ میں واقع خواتین ریمانڈ ہوم سے فرار ہونے والی ایک نوجوان خاتون نے پولیس سپرنٹنڈنٹ وندنا گپتا اور خراب نظام پر سنگین الزامات لگائے ہیں۔ اس سے محکمہ سماجی بہبود میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اتوار کو سوشل میڈیا پر تقریباً تین منٹ کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں لڑکی نے خواتین کے ریمانڈ ہوم کے حوالے سے کئی سنگین الزامات لگائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں گندے کام ہوتے ہیں۔ ریمانڈ ہوم کی خوبصورت لڑکیاں میڈم (سپرنٹنڈنٹ وندنا گپتا) کو بہت عزیز ہیں۔ ویڈیو میں لڑکی نے سپرنٹنڈنٹ پر لڑکیوں کے جسمانی اور ذہنی استحصال کے سنگین الزامات لگائے ہیں۔
ان خبروں کو بھی پڑھیں