Uncategorized

غزل "وہ چاہے نظم کا ٹکڑا کہ نثر پارہ ہو” ہر ایک شعر میں بس تذکرہ تمہارا ہو

"وہ چاہے نظم کا ٹکڑا کہ نثر پارہ ہو”
ہر ایک شعر میں بس تذکرہ تمہارا ہو

تُو مجھ کو یاد نہیں بھی کرے تو یاد آؤں
کچھ اس طرح ترے دل پر مرا اجارہ ہو

یہ میرا دل بھی مقدس کتاب ہو جیسے
محبتوں سے بھرا اس کا ہر سپارہ ہو

عجب یہ مرے دل ناتواں کی خواہش ہے
وفا نبھاتے نبھاتے یہ پارہ پارہ ہو

اے ہنسنے والے تو ہنسنے کا سیکھ فن پہلے
تری خوشی سے ترا غم نہ آشکارہ ہو

یہ سہہ رہا ہے ازل سے عذابِ تنہائی
یہ چاند بھی نہ مری طرح غم کا مارا ہو

اسی میں میرا بڑا فائدہ ھے فرزاؔنہ
جو فائدہ ہو وہ اس کا، مرا خسارہ ہو

ان خبروں کو بھی پڑھیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button