بچوں کی تربیت میں کوتاہی نہ کریں محمد علی جوہر
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اعلان نبوت کیا تو اس دعوت کو قبول کرنے والے اکثرو بیشتر لوگ نوجوان ہی تھے جوانوں میں ایک جوش وجذبہ اور ولولہ ہوتا ہے وہ انقلاب برپا کرتا ہے، محنت کرنے کی ایک دھن اور لگن ہوتی ہے…
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو معلم بناکر مدینہ منورہ بھیجا تھا تاکہ ان کی تعلیم سے اہل مدینہ فیض یاب ہوں اور اسلام قبول کریں …
چنانچہ ان کی تعلیم کا بڑا اثر ہوا اور قبیلہ کا قبیلہ مسلمان ہوگیا یہ بھی ایک صالح نوجوان کی صالح دعوت کا نتیجہ تھا اسی طرح انبیائے سابقین پر بھی ابتداء اسلام لانے والے نوجوان ہی تھے نوجوانوں میں جب دینداری آئیگی تو معاشرے سے برائیاں ختم ہونگی نیکی کا ماحول پیدا ہوگا اور صالح وپاکیزہ معاشرہ وجود میں آئے گا…
اس لئے بزرگ والدین نوجوان اولاد کی تربیت میں ہرگز کسی طرح سستی نہ کریں اور یہ نہ سوچیں کہ بچے اب بڑے ہوگئے ہیں جس رخ پر اسے ڈھالیں گے اسی رخ پر وہ پڑے گا….
آج کل بہت سے لوگوں کو یہ شکایت ہے کہ میرے بیٹے بیٹیاں جوان ہوگئیں مگر میری بات نہیں سنتی ہیں ،
ظاہر ہے اس میں قصور والدین ہی کا ہے کیونکہ اولاد کو صحیح رخ پر نہیں ڈھالا تھا جتنا بچوں کے کھانے پینے اور آرام وراحت کا جتنا خیال کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ خیال کریں…
محمد علی جوہر سوپولوی