مسلم مرد دوسری شادی نہیں کر سکتا اگر وہ اپنی پہلی بیوی اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے کے قابل نہیں ہے – الہ آباد ہائی کورٹ
الہ آباد ہائی کورٹ : الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر کوئی مسلمان مرد اپنی پہلی بیوی اور بچوں کی پرورش نہیں کر سکتا تو اسے دوسری شادی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
ایک مسلم مرد کی دوسری شادی سے متعلق ایک اہم فیصلے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر کوئی مسلمان مرد اپنی بیوی اور بچوں کا خیال نہیں رکھ سکتا تو قرآن اسے دوسری شادی کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ ہائی کورٹ نے ایک مسلم خاتون کو اپنے شوہر کے ساتھ رہنے پر مجبور کرنے سے انکار کر دیا جس نے اپنی بیوی کی رضامندی کے بغیر اور اسے بتائے بغیر دوبارہ شادی کر لی تھی۔
19 ستمبر 2022 کو دیے گئے اس فیصلے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے شہریوں کے بنیادی حقوق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ لوگوں کو آگاہ کیا جائے اور انہیں بتایا جائے کہ خواتین کے ساتھ عزت اور وقار کے ساتھ پیش آنا ضروری ہے۔
- سکشمتا – 2 کا رزلٹ ڈاؤن لوڈ کریں
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
- سکشمتا 2.0 میں پوچھے گئے سوالات
مہذب وہ ملک ہے جہاں خواتین کا احترام کیا جائے
الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ صرف وہی ملک جو خواتین کا احترام کرتا ہے اسے مہذب ملک کہا جا سکتا ہے۔ عدالت نے کہا ”مسلمانوں کو ایک بیوی رکھتے ہوئے دوسری شادی کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ قرآن بذات خود ایسے مسلمان کو اجازت نہیں دیتا جو ایک بیوی کے ساتھ انصاف کرنے سے قاصر ہو۔
ہائی کورٹ نے قرآن کے حوالے سے کہا کہ اگر کوئی مسلمان اپنی بیوی اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے کے قابل نہیں ہے تو اسے دوبارہ شادی کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
عدالت نے کہا کہ اگر عدالت پہلی بیوی کی مرضی کے خلاف اسے شوہر کے ساتھ رہنے پر مجبور کرتی ہے تو یہ عورت کے وقار اور ذاتی آزادی کے آئینی حق کی خلاف ورزی ہوگی۔
جسٹس ایس پی کیسروانی اور راجندر کمار کی ڈویژن بنچ نے مشاہدہ کیا کہ اگر بیوی کو ایسے حالات میں اپنے شوہر کے ساتھ رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے تو یہ آئین ہند کے آرٹیکل 21 کے تحت اس کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔
معاملہ کیا ہے : دراصل مدعی نے دوسری شادی کرنے کے بعد اپنی پہلی بیوی کو اس بارے میں آگاہ نہیں کیا۔ وہ اپنی دونوں بیویوں کے ساتھ رہنا چاہتا تھا تاہم پہلی بیوی نے اس شخص کے ساتھ رہنے اور اسے دوسری عورت کے ساتھ شئر کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد شوہر نے فیملی کورٹ میں ازدواجی حقوق کی بحالی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ فیملی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شوہر کی درخواست مسترد کر دی۔ جس کے بعد اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے شوہر نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی ۔