مضامین

مایوسی نہیں،احتساب کی ضرورت ہے : مفتی محمد نصر الله ندوی

10 مارچ کی صبح جیسے ہی ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی،مایوسی کی فضا چھا نے لگی،امیدتھی کہ وقت گزرنے کے ساتھ ، حالات بھی بدلیں گے ، لیکن ایسا نہیں ہوا اور ہر آنے والا لمحہ،مایوسی میں اضافہ کرتا گیا،الیکشن میں ہار جیت،ایک معمول کی بات ہوتی ہے،لیکن اس الیکشن پر پورے ملک کی نگاہیں لگی تھیں،لوگ تبدیلی چاہتے تھے،لیکن بسا آرزو کہ خاک شد۔۔۔

یہ دنیا دار الامتحان ہے،ضروری نہیں کہ،آپ کی ہر خواہش پوری ہو اور ہر امید با آور ہو،تمناؤں کا پورا نہ ہونا بھی ایک آزمائش ہے،اور امتحان، آزمائش کے وقت ہی ہوتا ہے،جب کوئی چیز خلاف توقع پیش آجائے،تو ہمیں مایوس ہونے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے،اس موقع پر ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے،اور اپنا احتساب کرنا چاہئے کہ بحیثیت مسلمان، ملک وملت کے تئیں ہماری جو ذمہ داریاں ہیں،ہم نے کہاں تک ان کو پورا کرنے کی کوشش کی،ہم اس ملک میں صدیوں سے رہتے چلے آرہے ہیں،ہم نے یہاں کے باشندوں کے درمیان ایک الله کا پیغام پہونچایا کہ نہیں،ہم نے ان کو آخری رسول اور آخری دین سے واقف کرایا کہ نہیں،کیا ہمارے اعمال اور اخلاق ایسے ہیں کہ،دوسروں کو ہمارے اندر کشش محسوس ہو؟کیا ہمارے معاملات ایسے ہیں کہ،اوروں کے مقابلہ میں ہمارا امتیاز ہو؟یقینا ان کے جوابات نفی میں ہیں،تو پھر ہمیں یہ بھی غور کرنا چاہئے کہ،کہیں یہ حالات ہماری شامت اعمال کا نتیجہ تو نہیں ہیں؟کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ آزمائش ہمارے گناہوں کی سزا اور ہمارے لئے تازیانہ عبرت ہو؟

ایک مسلمان کا عقیدہ ہے کہ،اس کا ئنات کا پورا نظام الله کے حکم کے تابع ہے،ایک پتہ بھی اس کے حکم کے بغیر نہیں ہلتا ہے،بسا اوقات کوئی ایسی بات پیش آتی ہے،جو ہماری مرضی کے خلاف ہوتی ہے،لیکن ہم انجام سے واقف نہیں ہوتے ہیں،اس لئے ہم مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں،طرح طرح کے وسوسے جنم لیتے ہیں،شاید ہم یہ بھول جاتے ہیں،کہ زمینی خدا کے اوپر بھی ایک آسمانی خدا ہے،جسکے قبضہ قدرت میں ذرہ ذرہ ہے،جسکی طاقت کو کبھی کہنگی نہیں لگتی ہے،اس نے تکوینی نظام کے تحت ظالموں کو ایک وقت تک مہلت دے رکھی ہے،جب وہ آجاتا ہے،ظالموں کو کیفردار تک پہو نچا دیتا ہے،تاریخ کے مطالعہ سے یہی معلوم ہوتا ہے،فرعون کا ظلم وستم جب حد سے تجاوز کر گیا،تو قدرت نے اسے غرق آب کر گیا،قارون کو زمین میں دھنسا دیا گیا،ابو جہل خاک میں مل گیا،دنیا کی ہر طاقت کا زوال طے شدہ ہے،صرف الله کی ذات باقی رہنے والی ہے،اس کی طاقت کبھی ختم ہونے والی نہیں ہے،جو لوگ الله کا نام لینے والے ہیں،وہ تا قیامت باقی رہیں گے،ایک مؤمن کا یہ عقیدہ ہے،ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے ایمان کو مضبوط کریں،الله کی ذات پر توکل کریں اور اپنے اعمال واخلاق کو درست کریں،الله کی نصرت ومدد ہمارے ساتھ ہو گی،اور ہم دونوں جہان میں سرخرو ہو ں گے۔۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button