صدرجمعیت علماء نیپال مفتی محمد خالد صدیقی کی راشٹریہ سبھا (راجیہ سبھا) الیکشن میں زبردست جیت
- نیپال میں پہلی دفعہ ایک مسلمان راشٹریہ سبھا کا ممبر بننا خوش آئند: انوار الحق قاسمی
نیپال (قومی ترجمان) جس دن جنتا سماج وادی پارٹی کی جانب سے صدرِ جمعیت علماء نیپال مفتی محمد خالد صدیقی کو راشٹریہ سبھا (راجیہ سبھا)کے ممبر کے لیے نامزدگی کا اعلان کیا گیا،اسی دن سے تمام مسلمانان نیپال،خصوصا علماء نیپال صدرِ جمعیت کی کامیابی و کامرانی کے لیے بے شمار دعائیں کرنے کے ساتھ ساتھ، زمینی سطح پربھی خوب محنتیں کیں ۔جن دعاؤں اور جاں توڑ محنتوں کا ثمرہ بحمدہ تعالیٰ آج بتاریخ 26/جنوری 2022ء بروز بدھ مسلمانان نیپال کو مل ہی گیا:یعنی صدر جمعیت علماء نیپال مفتی محمد خالد صدیقی راشٹریہ سبھا کے الیکشن میں 6678/ووٹوں کے ذریعہ ایک بڑی اور نمایاں کامیابی حاصل کی
پورے نیپال میں یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ کوئی مسلمان راشٹریہ سبھا کا ممبر بنا ہے۔اوریوں اس حوالے سے نیپال کی تاریخ میں مفتی صاحب کا تذکرہ ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھاجائے گا۔
واضح رہے کہ صدرِ جمعیت علماء نیپال مفتی محمد خالد صدیقی راشٹریہ سبھا کے لیےجنتا سماج وادی پارٹی کی طرف سے امید وار تھے،جس پارٹی کے ساتھ چند پارٹیوں: یعنی نیپالی کانگریس،ماؤوادی، نیپال کمیونسٹ پارٹی سماج وادی اور جن مورچہ نیپال کا گٹھ بندھن تھا۔ان گٹھ بندھن پارٹیوں کی طرف سے راشٹریہ سبھا کے لیے دوامیدوار تھے،جن میں ایک جنتاسماج وادی پارٹی کی طرف سے مفتی محمد خالد صدیقی اور دوم ماؤوادی کی جانب سے عورت ارمیلا آریال خاتون تھیں۔
آج کے اس راشٹریہ سبھا الیکشن میں صدرِ جمعیت علماء نیپال مفتی محمد خالد صدیقی کا مد مقابل اے مالے پارٹی کا امید وارجناب عثمان انصاری صاحب تھے،جنہوں نے 2766 /ووٹ حاصل کی اور مفتی محمد خالد صدیقی 6678/ ووٹ حاصل کیے یعنی 3912/زائد ووٹوں کے ذریعہ ایک زبردست جیت حاصل کی ہے۔ واقعی صدرجمعیت نے کثیر تعداد ووٹوں کے ذریعہ زبردست کامیابی حاصل کرکے مسلمانوں کے سینوں کو چوڑا کردیاہے۔اب نیپال کے مسلمانوں کے لیے یہ فخر کا سامان ہوگیا کہ راشٹریہ سبھا کا ممبر ایک مسلمان( مفتی محمد خالد صدیقی) بن گیا۔
اس موقع سے اگر جنتا سماج وادی پارٹی کے صدر عزت مآب اپیندر یادو جی کا نام نہ لیا جائے،تو بڑی ناسپاسی ہوگی۔ کیوں کہ یہی وہ پہلا شخص ہے،جس نے ایک مسلمان کو راشٹریہ سبھا کے لیے موقع دیا،جس کی بنا آج یہ پہلے مسلم(مفتی محمد خالد صدیقی) ہیں،جو راشٹریہ سبھا میں گئے ہیں۔واضح رہے آج تک جمہوریت کی بحالی کے بعد دو،تین دفعہ راشٹریہ سبھا کا انتخاب ہوا،مگراس میں ایک بھی مسلمان نہ آسکاتھا۔
مفتی محمد خالد صدیقی کی اس بڑی کامیابی پر حضرت کو علماء کرام کی ایک بڑی تعداد کی جانب سے مبارکبادیاں ملی ہیں،جن میں سے چند عظیم ہستیوں کے اسماء قابل ذکر ہیں:مفتی محمد عمران اللہ قاسمی (استاذ دارالعلوم دیوبند) قاری محمد حنیف عالم قاسمی مدنی(جنرل سکریٹری جمعیت علماء نیپال) مولانا محمد ہارون خان مظہری(نائب صدر اول جمعیت علماء نیپال) مولانا محمد عزرائیل مظاہری(مرکزی رکن جمعیت علماء نیپال) مولانا محمد قاسم راعین علیاوی(مالک و ناشر ہفت روزہ اُردو اخبارصدائے عام نیپال) انجینئر محمد عبد الجبار، مولانا محمد شبلی بنگلہ دیشی،مفتی محمد شمیم قاسمی مکی،مفتی اسعد اللہ قاسمی مظاہری، مولانا محمد شعیب المدنی،مفتی محمد کلیم اخترقاسمی مکی،مفتی محمد حبیب الرحمن قاسمی (استاذ المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد)مولانا محمد اسعد اللہ مظاہری،مولانا محمد جواد عالم مظاہری،مولانا محمد درخشید انور، مولانا محمد عطاء اللہ قاسمی مکی،مفتی شاہد قاسمی ،مکی ،مولانا انور ندوی مکی،مولانا محمد خیر الدین مظاہری،مکھیا سلیم اللہ،مولانا محمد اسلم جمالی قاسمی،مولانا وقاری اسرار الحق قاسمی،مفتی ابوبکر صدیق قاسمی،مولانا عزیز الرحمان قاسمی،مولانا محمد رستم قاسمی ،مفتی شمیم اختر قاسمی،ندوی،مولانا نثار صاحب،صابر ثاقبی۔