سلی گوڑی کے اسپتال میں لاپرواہی، اسپتال سے کٹا ہوا ہاتھ چرا کر لے گیا کتا، آپریشن کے بنا معذور ہوا مریض
مغربی بنگال کے سلی گوڑی میں واقع نارتھ بنگال میڈیکل کالج اینڈ اسپتال میں حیرت انگیز لاپرواہی سامنے آئی ہے جہاں ایک کتا مریض کا کٹا ہوا ہاتھ لے کر بھاگ گیا اور اسے کھانے لگا۔ یہ کٹا ہوا ہاتھ آپریشن کے بعد مریض کے جسم سے جوڑا جانا تھا لیکن اس حادثے کے بعد وہ معذور ہو گیا۔پڑھیں مکمل خبر……
سلی گوڑی : مغربی بنگال کے سلی گوڑی میں واقع نارتھ بنگال میڈیکل کالج اینڈ اسپتال کے ڈاکٹروں اور عملے کی لاپرواہی کی وجہ سے ایک شخص زندگی بھر کے لیے معذور ہوگیا۔ دراصل اتوار کی رات ایک حادثے میں وارڈ 20 میں رہنے والے ایک شخص کا ہاتھ کہنی سے الگ ہو گیا۔ ڈاکٹروں نے پہلے بتایا تھا کہ آپریشن کے ذریعے اس ہاتھ کو دوبارہ جوڑا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے بعد ملازمین نے کٹے ہوئے عضو کو احتیاط سے نہیں رکھا۔
آدھی رات کو کٹے ہوئے ہاتھ کی تلاش شروع ہوئی تو پتہ چلا کہ ایک آوارہ کتا ہسپتال میں گھس کر چرا کر لے گیا ہے۔ بعد میں لوگوں نے کتے کو ہاتھ کا گوشت چباتے بھی دیکھا۔ پیر کو اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پورے شہر میں کہرام مچ گیا۔ اس سنگین غفلت و لاپرواہی کا علم ہونے پر مریض کے لواحقین نے ہسپتال میں دھرنا دے دیا ۔ اس معاملے میں نارتھ بنگال میڈیکل کالج اور اسپتال کے حکام نے تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
معلومات کے مطابق پھولباری جنکشن پر ٹی پارک کے قریب سلی گوڑی میونسپلٹی علاقہ کے وارڈ نمبر 20 میں رہنے والے سنجے سرکار کی بائک اتوار کی رات ایک فور وہیلر سے ٹکرا گئی۔ اس حادثے میں سنجے کا ایک ہاتھ کہنی سے کٹ گیا تھا۔ ایمرجنسی میں ابتدائی طبی امداد کے بعد ہاتھ کو ایک تھیلے میں پیک کر کے آرتھوپیڈک سرجری کے شعبہ میں بھیج دیا گیا۔
ڈاکٹروں نے سنجے کے گھر والوں کو بتایا کہ ہاتھ ٹھیک ہونے کا امکان ہے۔ وارڈ کی انچارج نرسوں کو کٹے ہوئے ہاتھ کو بیگ میں رکھنے کی ہدایت کی گئی۔ آدھی رات کو آپریشن کی تیاریاں کی جا رہی تھیں۔ مریض کو وارڈ میں داخل کرنے کے بعد آدھی رات کو کٹے ہوئے ہاتھ کی تلاش شروع کردی گئی۔ کسی کو وہ بیگ نہیں ملا جس میں سنجے کا کٹا ہوا ہاتھ رکھا گیا تھا۔ اس کے بعد سب ہاتھ ڈھونڈنے لگے۔
کافی تحقیق کے بعد وارڈ کی چھت پر ایک کتا کٹے ہوئے ہاتھ کو کترتا ہوا نظر آیا ۔ لاکھ کوشش کے بعد بھی کتے کے منہ سے ہاتھ نہیں نکل سکا۔
لواحقین نے پیر کی صبح اسپتال سپرنٹنڈنٹ کا گھیراؤ کیا اور دھرنا دیا۔ لواحقین نے الزام لگایا کہ ہسپتال حکام نے ہاتھ جوڑنے کے امکان سے آگاہ کیا لیکن حکام نے ہاتھ محفوظ رکھنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے ۔
یہ بھی پڑھ سکتے ہیں : گیتانجلی شری “Gitanjli Shree” کو مبارکباد
- سکشمتا – 2 کا رزلٹ ڈاؤن لوڈ کریں
- جمعیت علماء اتردیناجپور کا انتخابی عمل
- تحفظ اوقاف اور امارت شرعیہ
- سکشمتا 2.0 میں 26 فروری کو پوچھے گئے سوالات
- سکشمتا 2.0 میں پوچھے گئے سوالات
سنجے کی ماں نمیتا سرکار نے بتایا کہ انہیں رات کو بیٹے کے حادثے میں زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ بعد میں اس نے سنا کہ کتے نے اس کے بیٹے کا کٹا ہوا ہاتھ چرا لیا ہے۔ سنجے کی کزن بائی بپا داس نے کہا کہ ایک کتا کٹے ہوئے ہاتھ کو لیکر اسپتال کے وارڈ سے باہر نکل گیا اس سے بڑی لاپرواہی اور کیا ہوسکتی ہے۔
انہوں نے نرسوں، ڈاکٹروں، سیکورٹی گارڈز پر غفلت کا الزام لگاتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ سنجے ملک نے کہا کہ ہم تحقیقات کریں گے کہ یہ واقعہ کیسے ہوا۔ تین رکنی انکوائری کمیٹی پہلے ہی تشکیل دی جاچکی ہے۔ حالانکہ اب ہاتھ کو جوڑا نہیں جا سکتا ہے ۔