سرکاری مدارس میں مذہبی تعلیم کی اجازت نہیں، ہائی کورٹ
- گوہاٹی ہائی کورٹ نے آسام حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 28 (1) کے مطابق نہیں ہے۔
گوہاٹی،6 فروری (قومی ترجمان) گوہاٹی ہائی کورٹ نے ریاست کے تمام مدارس (سرکاری امداد سے چلنے والے) کو نارمل اسکولوں میں تبدیل کرنے کے آسام حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
گوہاٹی ہائی کورٹ نے آسام حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 28 (1) کے مطابق نہیں ہے۔
ریاستی حکومت نے یہ حکم آسام ریپیلنگ ایکٹ 2020 کے تحت دیا تھا، جسے ہائی کورٹ نے برقرار رکھا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ سرکاری مدارس مذہبی تعلیم نہیں دے سکتے۔
ان خبروں کو بھی پڑھیں
رحمانی 30 میں سیشن 2022-24 کے لیے درخواست فارم بھرنے کا عمل شروع، یہاں کلک کریں
چیف جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس سومترا سائکیا بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مقننہ اور ایگزیکٹو کی طرف سے کی گئی تبدیلیاں صرف سرکاری امداد یافتہ مدارس کے لیے ہیں نہ کہ نجی یا کمیونٹی مدارس کے لیے۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے ایکٹ کی درستگی کو چیلنج کرنے والی درخواست خارج کر دی گئی۔
ان خبروں کو بھی پڑھیں
یہ عرضی گزشتہ سال 13 افراد کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ مکمل طور پر سرکاری مدارس میں مذہبی تعلیم آئین کے آرٹیکل 28 (1) کے مطابق نہیں ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ صوبائی مدارس کے اساتذہ کی نوکری نہیں جائے گی۔ ضرورت پڑنے پر انہیں دوسرے مضامین پڑھانے کی تربیت دی جائے گی۔
ان خبروں کو بھی پڑھیں