- سوشل میڈیا پر بہت تیزی کے ساتھ حادثہ کا سی سی ٹی وی فوٹیج اور بیرسٹر اسد الدین اویسی کے انٹرویز کی ویڈیو گشت کررہی ہیں ۔
- فارنسک جانچ کے لیے ایک ٹیم نے جائے حادثہ پہنچ کر معائنہ کیا ۔
نئی دہلی، 4 فروری (قومی ترجمان) اتر پردیش کے غازی آباد کے ڈاسنا میں بیرسٹر اسدالدین اویسی کے قافلہ پر ہوئی فائرنگ کے بعد اترپردیش پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دونوں بندوق برداروں سچن اور شبھم کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے ۔
فارنسک جانچ کے لیے ایک ٹیم مقام حادثہ پہنچ کر معائنہ بھی کیا ۔
صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ورکن پارلیمنٹ حیدرآباد پر قاتلانہ حملہ کے واقعہ میں ملوث دو ملزمین کو پولیس نے پکڑلیا ہے ۔ ایک ملزم کا نام بچن بتایا گیا ہے جو بادل پور کا رہنے والا ہے جبکہ دوسرے کی شناخت شجم کے طور پر کی گئی ہے اس کا تعلق سارنپور سے ہے ، دونوں ملزمین لاء گریجویٹس بتائے گئے ہیں ، وہ آپس میں دوست ہیں اور ایک ہی کالج میں زیر تعلیم ہیں ۔ ملزمین سے پوچھ تاچھ جاری ۔ تحقیقات کے دوران پولیس کو پتہ چلا کہ حملہ آوروں نے 9 ایم ایم پستول سے فائرنگ کی تھی، مزید تحقیقات جاری ہیں۔
سوشل میڈیا پر بہت تیزی کے ساتھ حادثہ کا سی سی ٹی وی فوٹیج اور بیرسٹر اسد الدین اویسی کے انٹرویز کی ویڈیو گشت کررہی ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں
بہار میں راشن کارڈ کے لیے آن لائن درخواست شروع، جلدی کریں رجسٹریشن، یہاں جانیں درخواست دینے کا طریقہ
اسی دوران اپنے بڑے بھائی بیرسٹر اویسی کے ساتھ پیش آئے حادثہ کی خبر پاکر فوراً دہلی کے لیے روانہ ہوئے اور اندرون چند گھنٹے دہلی پہنچ گئے ۔ ان کے ہمراہ مجلسی رکن اسمبلی جناب احمد بلعلہ بھی موجود تھے ۔
اکبر الدین اویسی نے دہلی پہنچ کر صدر مجلس سے ملاقات کی اور قاتلانہ حملہ میں محفوظ رہنے پر اللہ کا شکر ادا کیا ۔ حیدرآباد سے دہلی روانگی سے قبل قائد مجلس متذہ نے بذریعہ فون صدر مجلس سے رابطہ قائم کر کے صورتحال کی تفصیلات سے واقفیت حاصل کی تھیں ۔
یہ بھی پڑھیں
اسد الدین اویسی پر یوپی میں حملہ، چلائی گئیں 4 راؤنڈ گولیاں
بیرسٹر اویسی کی کار پر ہوئی فائرنگ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد سے عوام اور قائدین میں شدید غصہ پایا جارہا ہے ۔ ملک کی متعدد ریاستیں تلنگانہ آندھرا مہاراشٹرا ٹامل ناڈو اور اترپردیش کے کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔ تلنگانہ کے وزیر صنعت کے ٹی آر نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا ” خوشی ہے کہ آپ سلامت ہیں اسد بھائی ، اشتعال انگیزی سراسر قابل مذمت ہے اس بزدلانہ حرکت کی پر زور مذمت کرتے ہیں “ ۔ مجلس کے اراکین اسمبلی بھی اپنی اپنی جانب سے شدید مذمت کی اور مرکزی حکومت اور اترپردیش سرکار سے سخت نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی پر حملے کے بعد حیدرآباد میں سٹی پولیس الرٹ ہوگئی ۔ تمام افسران کو پٹرولنگ کو تیز کرنے اور صورتحال پر نظر رکھنے کی ہدایت جاری کی گئی ۔ شہر حیدرآباد کی عوام میں اس حادثہ کو لیکر شدید غصہ پایا جارہا ہے ۔ چارمینار اور دیگر مقامات پر تاجرین نے رضاکارانہ طور پر دوکانات کو بند کردیا ۔ شہر کے متعدد مقامات پر عوام نے اس حادثہ کے خلاف احتجاج بھی کیا ۔ ٹپہ چبوترہ میں نصیب اتحاد گروپ نے منظم احتجاج کیا ۔ اسی طرح چارمینار کے دامن میں بھی تاجرین اور مقامی لوگوں نے مل کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور سب نے خاطیوں کے خلاف سخت اقدام کرنے حکومت سے مطالبہ کیا ۔
واضح ہو کہ اسدالدین اویسی کی کار پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ اتر پردیش کے میرٹھ میں انتخابی مہم میں حصہ لے کر دہلی واپس لوٹ رہے تھے ۔ اس حادثہ میں تاہم کوئی بھی زخمی نہیں ہوا ۔ بعدازاں ایک شوٹر کو گرفتار کرلیا گیا ۔ اسد اویسی نے ٹویٹر پر اس واقعہ کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کچھ دیر پہلے پجاری ٹول گیٹ پر میری گاڑی پر گولیاں چلائی گئیں ۔4 راؤنڈ فائر ہوۓ ۔4-3 لوگ تھے ، سب کے سب بھاگ گئے اور ہتھیار وہیں چھوڑ گئے ۔ میری گاڑی پنکچر ہوگئی لیکن میں دوسری گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے نکل گیا ۔ ہم سب محفوظ ہیں ۔الحمد اللہ ‘ ‘ یہ واقعہ دہلی کے قریب مغربی اتر پردیش کے ہاپور میں ٹول پلازہ پر پیش آیا ۔ فائرنگ کے واقعہ کے کچھ ہی دیر بعد پولیس وہاں پہنچ گئی اور چند گھنٹوں میں دو افراد کو گرفتار کر لیا ۔
یہ بھی پڑھیں
ای پاسپورٹ: (e-Passport) اب آپ کے پاسپورٹ پر لگے گی چپ ، ملے گا e-Passport ، جانئے کیسے کرے گا کام؟
اویسی کی جانب سے ٹویٹر پر پیش کردہ ” تصویر ظاہر کرتی ہے کہ ان کی سفید ایس یووی گاڑی پر گولیوں کے دونشان ہیں ۔ یہ گاڑی ہنوز وہیں پر ہے ۔ تیسری گولی نے ایک ٹائر کومبینہ طور پر پھاڑ دیا ۔حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ چکی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق اسد الدین اویسی نے کہا کہ جوں ہی ٹول گیٹ کے قریب پہنچے اچانک ایک آواز آئی ، دوسری آواز آئی میرے دوست نے کہا کہ حملہ ہورہا ہے ۔فوری انہوں نے آگے والی گاڑی کو جو ان ہی کی پارٹی کے لوگوں کی تھی ، دھکہ دے کر آگے بڑھ گئے اور کچھ دور آگے جا کر دوسری گاڑی میں بیٹھ کر دہلی واپس ہو گئے ۔انہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ پارٹی قائدین کی دو گاڑیاں بھی پیچھے تھیں ۔ ایک گاڑی جس میں سابق میئر حیدرآباد ماجد حسین تھے ، ان کے ڈرائیور نے ایک شوٹر پر گاڑی بھی چڑھا دی تھی ۔
سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز کے ذریعہ عوام کی ایک بڑی تعداد اپنے غصے کا اظہار کرتی نظر آئی ۔ ٹوئٹر پر اسدالدین اویسی کے نام سے ایک ٹرینڈ بھی چل رہا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں