توہم پرستی: کیمور میں نیم کے درخت سے دودھ کی نہر جاری، لوگ معجزہ سمجھ کر پوجا کرنے لگے
آس پاس کے لوگوں نے اس نیم کے درخت کی پوجا شروع کر دی ہے۔
کیمور،13 فروری (قومی ترجمان) بہار کے کیمور ضلع میں ایک عجیب واقعہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ یہاں کے موہنیا کے موجن گاؤں میں نیم کے درخت سے نکلنے والی سفید جھاگ جیسی چیز کو ‘دودھ’ قرار دیا گیا ہے۔ گاؤں والوں کا دعویٰ ہے کہ دودھ نیم کے درخت سے نکل رہا ہے، جھاگ نہیں۔ یہ بات پورے علاقے میں آگ کی طرح پھیل گئی ہے۔ اس مبینہ معجزے کو دیکھنے کے لیے سینکڑوں لوگ درخت کے قریب جمع ہو گئے۔
اس کے ساتھ ہی گاؤں سمیت آس پاس کے لوگوں نے اس نیم کے درخت کی پوجا شروع کر دی ہے۔ یہی نہیں، لوگ درخت پر ناریل، اگربتیاں اور نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین چار دنوں سے اس نیم کے درخت سے دودھ کی نہر جاری ہے۔ یہ دیکھ کر وہاں کھیلنے والے بچوں نے اپنے گھر والوں کو پورے واقعہ کی اطلاع دی۔
اس کے بعد گاؤں والے اس ‘معجزہ’ کو دیکھنے کے لیے جمع ہو گئے۔ جب درخت سے ‘دودھ’ نکلنے کی خبر آس پاس کے علاقے میں آگ کی طرح پھیل گئی تو بھیڑ وہاں پہنچ گئی۔ یہاں پہنچ کر جب لوگوں نے نیم کے درخت سے دودھ جیسی چیز نکلتی دیکھی تو حیران رہ گئے۔
تحقیقات کے بعد حقیقت سامنے آئے گی۔
گاؤں والے اس واقعہ کو معجزہ مان رہے ہیں۔ درخت سے دودھ نکلنے کی بات لوگوں میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ویسے نیم کے درخت سے نکلنے والے سفید سیال کی حقیقت کیا ہے، یہ تحقیقات کا موضوع ہے۔ لیکن فی الحال بہت سے لوگ اسے ایک معجزہ اور کچھ لوگ اس واقعہ کو توہم پرستی کی پیداوار قرار دے رہے ہیں۔
اس سلسلے میں دیہاتیوں نے ضلعی انتظامیہ سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ فی الحال کسی کے پاس اس بات کا جواب نہیں ہے کہ نیم کے درخت سے بہتی ہوئی سفید دھارا کیا ہے؟ لیکن اس معجزے کو سلام کرنے والوں کی آمد مجن گاؤں میں ضرور شروع ہو گئی ہے۔
ان خبروں کو بھی پڑھیں