تازہ اپڈیٹ : ہلدوانی میں نہیں چلے گا بلڈوزر ، سپریم کورٹ سے راحت
نئی دہلی : اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں تجاوزات پر بلڈوزر فی الحال نہیں چلے گا۔ سپریم کورٹ نے اس پر پابندی لگاتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔سپریم کورٹ نے ریلوے اور اتراکھنڈ حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ صرف 7 دن میں خالی کرنے کا کیسے کہہ سکتے ہیں؟ ہمیں کوئی عملی حل تلاش کرنا ہوگا۔ یہ حل کا طریقہ نہیں ہے۔ زمین کی نوعیت، حقوق کی نوعیت، ملکیت کی نوعیت وغیرہ سے بہت سے زاویے پیدا ہوتے ہیں، جن کا جائزہ لینا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے اس زمین پر مزید تعمیراتی کاموں اور ترقی پر پابندی لگا دی ہے۔ کام مسدود ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 7 فروری کو ہوگی۔ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ابھے ایس اوک کی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔
درخواست گزاروں کی جانب سے کولن گونسالویس نے دلائل دیے۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے حکم کے بارے میں بتایا کہ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ یہ زمین ریلوے کی ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کی جس میں ریاستی حکام کو ہلدوانی کے بانبھول پورہ علاقے میں ریلوے کی زمین سے تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت عظمی نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے ریلوے کی زمین پر واقع 4 ہزار سے زیادہ گھروں کے باشندگان کو جگہ خالی کرنے کے حکم پر روک لگا دی۔ اسی کے ساتھ اتراکھنڈ حکومت اور ریلوے کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں اگلی سماعت 7 فروری مقرر کی ہے اور اس وقت تک کسی بھی گھر کو منہدم نہیں کیا جا سکتا۔ ہلدوانی کے با نبھول پورہ کی غفور بستی سمیت پورے علاقہ کے تقریباً 50 ہزار افراد پر بے گھر ہونے کی تلوار لٹک رہی تھی۔ دریں اثنا ہلدوانی میں بڑی تعداد میں لوگوں کا چل رہا احتجاج ختم ہو گیا ہے اور لوگوں نے راحت کی سانس لیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا ہے۔
دریں اثنا، سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا کہ سالہا سال سے کسی مقام پر بسے ہوئے لوگوں کو اس طرح تین دن کا نوٹس دے کر جگہ کو خالی نہیں کرایا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مالکانہ حق کی جانچ ہونی چاہئے اور معاملہ کو حل کرنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اہم تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں کوئی بحالی کا عملی منصوبہ تیار کیا جانا چاہیے۔
قبل ازیں، اس معاملہ پر ایک سینئر وکیل نے تازہ عرضی چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی عدالت میں پیش کی اور اس کا خصوصی تذکرہ کیا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی جسٹس کول کے سامنے زیر غور ہے، اس بنچ میں جو بھی فیصلہ لیا جائے گا وہ تمام عرضیوں پر نافذ العمل ہوگا۔
سپریم کورٹ میں ہلدوانی میں ریلوے کی 78 ایکڑ اراضی سے 4365 خاندانوں کو بے دخل کرنے کے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کی گئی اور سینئر وکیل پرشانت بھوشن عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے۔ خیال رہے کہ اس علاقے کے تقریباً 50000 مکینوں پر بے گھر ہونے کا خطرہ منڈلا رہا ہے، جن میں سے 90 فیصد مسلمان ہیں۔
مقامی باشندوں کے مطابق 78 ایکڑ کے علاقے میں 5 وارڈ ہیں اور تقریباً 25000 ووٹرز ہیں۔ بزرگ، حاملہ خواتین اور بچوں کی تعداد 15000 قریب ہے۔ 20 دسمبر کے ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اخبارات میں نوٹس جاری کیے گئے تھے، جن میں لوگوں کو 9 جنوری تک اپنے گھر یلو سامان کو ہٹانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انتظامیہ نے 10 اے ڈی ایم اور 30 ایس ڈی ایم رینک کے افسران کو اس عمل کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی ہے۔