انڈین مجاہدین مقدمہ (گجرات) فیصلہ تحریر کرنے کا عمل مکمل، احمد آباد کی خصوصی عدالت یکم فروری کو فیصلہ صادر کریگی،گلزار اعظمی
- سال2009 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات کی سماعت احمد آبا د کی خصوصی عدالت میں ہوئی
- دفاعی وکلاء اور سرکاری وکیل نے تقریباً آٹھ ماہ قبل بحث مکمل کرلی تھی لیکن مقدمہ اتنا بڑا ہیکہ خصوصی جج کو فیصلہ تحریر کرنے میں وقت لگا۔
- ممبئی21/ جنوری (قومی ترجمان /ابو ایوب) گجرات سلسلہ وار بم دھماکہ معاملہ بنام انڈین مجاہدین (گجرات) مقدمہ کا فیصلہ 1/ فروری کو سنایا جائے گا،، خصوصی جج اے آر پٹیل نے آج فریقین کو زبانی طور پر کہاکہ فیصلہ تحریر کرنے کا عمل تقریباً مکمل ہوچکا ہے اور اگر حالات موافق رہے تو1/ فروری کو فیصلہ سنا دیا جائے گا۔یہ اطلاع آج یہاں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
انہوں نے مقدمہ کے پس منظر میں کہا کہ یہ ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں ملزمین کی جانب سے جمعیۃ علماء کے توسط سے کی گئی درخواست پر35/ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت ہوئی جس میں 2800/ سو سرکاری گواہان میں سے 1163/ سرکاری گواہان اور 8 / دفاعی گواہان نے عدالت میں گواہی دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں سال2009 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات کی سماعت احمد آبا د کی خصوصی عدالت میں ہوئی، لاک ڈاؤن کی وجہ سے حتمی بحث وکلاء نے بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ کی۔ دفاعی وکلاء اور سرکاری وکیل نے تقریباً آٹھ ماہ قبل بحث مکمل کرلی تھی لیکن مقدمہ اتنا بڑا ہیکہ خصوصی جج کو فیصلہ تحریر کرنے میں وقت لگا۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اس معاملے میں ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار78/ اعلی تعلیم یافتہ ملزمین میں سے 61/ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء نے کی، جمعیۃ علماء کی جانب سے ملزمین کے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ آر کے شاہ کی سربراہی میں سینئر ایڈوکیٹ ایل آر پٹھان، ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ خالد شیخ،ایڈوکیٹ الیاس شیخ،ایڈوکیٹ نینا بین و دیگر نے بحث مکمل کی تھی۔
گلزاراعظمی نے کہا کہ انہیں امیدہیکہ عدالت سے ملزمین کو راحت حاصل ہوگی کیونکہ ایک منظم سازش کے تحت مسلم نوجوانوں کو اس مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے اور دفاعی وکلاء نے نہایت سنجیدگی اورقوت سے مقدمہ لڑا ہے۔
گلزار اعظمی نے مزید بتلایا کہ کہ گجرات مقدمہ میں ماخوذین میں سے13 ملزمین کو ممبئی انڈین مجاہدین مقدمہ اور 7 ملزموں کو دہلی انڈین مجاہدین مقدمہ میں ماخوذ بتا یا گیا ہے نیز اسی طرح انہیں ملزمین کو حیدار آباد اور بنگلور کے بھی بم دھماکوں کے سلسلے میں ماخوز بتایا گیا ہے نیز جمعیۃ علماء ملک کے دیگر صوبوں میں بھی ان ملزمین کے مقدمات کی پیروی کررہی ہے لیکن ملزمین کی عدم دستیابی کی وجہ سے احمد آباد کو چھوڑ کر دیگر شہروں کے مقدمات سست روی کا شکا رہیں لیکن احمد آباد مقدمہ کا فیصلہ ہونے کے بعد دوسرے مقدما ت کے شروع ہونے کے امکانات ہیں۔
جمعیۃ علما ء قانونی امداد کمیٹی نے ملزمین زاہد قطب الدین شیخ، عمران ابراہیم شیخ، اقبال قاسم شیخ، غیاث الدین عبدال سلیم انصاری، محمد عارف محمد اقبال کاغذی، محمد عثمان محمد انیس اگر بتی والا، یونس محمد بھائی منصوری، مفتی ابو بشر ابوبکر شیخ،محمد نوشاد محمد ارشادسید، احمد ابو بکر باوا، سین الدین ای ٹی محمد، شرف الدین ای ٹی سین الدین،قمرالدین چاند محمد، عامل پرویز قاضی سیف الدین، صفدر حسین ظہیر الدین ناگوری، محمد صادق اسرار احمد شیخ،محمد عارف بدرالدین شیخ، آصف بشیر الدین شیخ، مبین قادر شیخ، عینق شفیق سید، محمد اکبر اسماعیل چودھری، فضل الرحمن مصدق خان درانی، ڈاکٹر انور عبدالغنی باغبان، محمد انصار عبدالرزاق مسلم، شادولی عبدالکریم مسلم، تنویر محمد اختر پٹھان، محمد یونس محمد شبیر منیار، محمد شفیق عبدالباری انصاری، مبین عبدالشکور خان شیخ، امین ایوب نذیر شیخ، عبدالستار عبدالرازق مسلم،حافظ حسین تاج الدین ملا، عباس عمر سمیجا، نوید نعم الدین قادری، جاوید احمد صغیر احمد شیخ،رضی الدین ناصر محمد نصیر الدین، عتیق الرحمن عبدالحکیم خلجی، عمران احمد سراج احمد پٹھان، عمر کالا بھائی کبیرا، سلیم جمال بھائی سپاہی، محمد علی محرم علی انصاری، محمد منصور اصغر پیر بھائی، رفیع الدین شرف الدین کپاڑیہ، قیام الدین شرف الدین کپاڑیہ، محمد شاہد عثمان اے حمید ناگوری، محمد اخبر بابو خان منیار، شبلی عبدالکریم مسلم، محمد عرفان محمد نقیب منصوری، ناصر لیاقت اعلی پٹیل، شکیل احمد عبدالسلیم مالی، ندیم عبدالنعیم سید، ڈاکٹر اسعد اللہ بن ابوبکر، ڈاکٹر احمد بیگ خواجہ بیگ مرزا، کامران حاجی شاہد صدیقی، محمد ظہیر ایوب بھائی پٹیل، حسیب رضا فردوس رضا، عالم زیب مشکور احمد آفریدی، شعیب عبدالقادر اور توصیف خان صغیر احمد خان پٹھان کو قانونی امداد فراہم کی گئی ہے۔