عالمی خبریںمضامین

اسرائیلی_دہشتگردی

تحریر :- چودھری عدنان علیگ

پچھلی کئی صدیوں سے اسلام کو دہشت گردی کے نام سے منسوب کیا جاتا رہا ہے جبکہ متعدد بار وحشیانہ حملوں کے پیچھے جن کا ہاتھ رہا ہے وہ کوئ نھی بلکہ امن و سلامتی کا گیت گانے والے سفید چمڑی والے بھیڑیے ہی نکلے ہیں. لیکن ہمیشہ سے دنیا بھر میں ہونے والے حملوں کے پیچھے نام اسلام کا بدنام.کیا جاتا رہا ہے گویاکہ آنکھ مچولی والا کھیل کھیلا جارہا ہے. اگر دیکھا جائے تو پیچھلے کچھ سالوں میں جس طرح سے کئی ممالک کو اسطرح کے حملوں کا نشانہ بناگیا ہے وہ صرف اور صرف اسلامو فوبیا کے نام پر ہی کیا گیا ہے کیونکہ اسلام کی بڑھتی مقبولیت یہودی منصوبوں کے لئے آہنی دیوار کی طرح ہے، زائنوسٹ دہشت گردوں اور صیہونی خونخوار انسانیت کے دشمن مگرمچوں کے گلوں میں اٹکا ہوا لقمہ ثابت ہوتی رہی ہے کیونکہ اسلام خود ایک امن پسند اورانسانیت نواز مذہب ہے یہ وہ مذہب ہے جو امن و امان کا درس دیتا ہے، اور اسلامی قوانین کی آغوش میں زندگی بسر کرنا سکھاتا ہے ناحق کسی کے قتل کی گنجائش اسلام کبھی نھی دیتا اور جو یہ کام کرتا ہے اسلام سے اسکا کوئ تعلق نھی رہتا جب تک کہ وہ سزا نہ کاٹ لے اور اسی لیے اسلام.کی مقبولیت ہر ملک میں تیزی سے بڑھرہی ہے اور جو اصلا دہشت گردوں کو برداشت نھی ہوتی جس کی وجہ سے یہ فرقہ پرست طاقتیں متعدد بار ہر ملک کی مذہبی رواداری کی مضبوط اور ناقابلِ تسخیر دیوار میں نقب زنی کا موقع تلاش کرنے کی تاک میں رہتی ہیں لیکن ہر ملک میں سیکولرازم اور مذہبی رواداری کی جڑ اور بنیاد مضبوط ہونے کی وجہ سے ایسی طاقتیں اپنی کامیابی کا خواب مکمل نھی کر پارہی ہیں
یوں تو دنیا بھر میں بہت سے بھیانک اور خوفناک دہشت گردانہ واقعات ہوئے ہیں۔ چاہے وہ شام کی لہولہان سرزمین ہو یا اغور مسلمانوں پر کیے گیے ظلم و ستم کی داستان ہوں، سیریا کی خون آلود مٹی ہو، روھنگیا کی سیاہ راتیں ہو چاہے بوسینیا کی سرزمین ہو یا لیبیا کے خونی چشموں کی تصویر ہو حتی کہ دنیا کے کونے کونے پر ہوی دہشت گردانہ واردات تاریخ میں سیاہ باب کے نام سے جانی جاتی ہیں
لیکن رمضان کی مبارک 27 وی شب سے جو دہشت گردانہ، بھیانک، خوفناک، غیر انسانی، وحشیانہ، بزدلانہ مظالم فلسطین، اور غزہ میں کیے جارہے ہیں، جس میں اب تک سو سے زائد معصوم نو جوانوں بچوں، بوڑھوں، ماؤں کو موت کی نیند سُلادیا گیا۔ اس نے تو دنیا بھر کے ہر عام وخاص شخص کو اندر تک ہلا کر رکھ دیا۔ جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں انتہائی غم اور غصہ کا عالم ہے.مسجد اقصٰی میں موجود مسلمانوں پر جس بے باکی اور جرأت مندانہ بے حسی کے ساتھ اسرائیلی دہشت گردوں نے گولیوں کی بارش کی ہے وہ بالکل ناقابلِ برداشت اور ناقابلِ معافی ہے جس کی وجہ سے خون کے پھوارے پھوٹ پڑے اور بیس لمحوں میں ہی وہ پورا علاقہ قبرستان میں تبدیل ہوگیا،
حملہ اتنے شدید ہیں کہ دنیا بھر کے تجزیہ نگاروں اور دہشت گردانہ واقعات پر نظر رکھنے والوں کے مطابق ایسے بھیانک حملیں دنیا ہے امن و امان کو خطرے میں ڈالنے کے لئے کافی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے غیر انسانی حملوں کی پر زور مذمت کی جانے چاہیئے اور اس پر جلد از جلد لگام کس دینا چاہیے کیونکہ یہ سیاہ ایام ایک بڑی تباہی لاسکتے ہیں،
میرا سوال آج دنیا بھر میں مسلمانوں کو دہشت گردی کا سرٹیفکیٹ باٹنے والے ان انسانیت کے رکھوالوں سے ہے کہ کیا یہ گھناؤنی حرکتیں بھی مسلمانوں کی ہیں ؟ اب ان گھناؤنی حرکت کا ذمہ دار کسکو کہیں گے؟؟ کیا یہاں بھی حملہ آور، بمباری کرنے والے عبادت گاہیں مسمار کرنے والے بچوں کو مود کی نیند سلانے والے مسلمان ہیں ؟ اسرائیل میں خون کی ہولی کھیلنے والے یہ مسلم آتنکی ہیں ؟ جہاں دنیا بھر میں اسلامو فوبیہ کے نام.سے بد امنی پھیلانے والے امن مخلاف ناپاک لوگ بے قصوروں اور نوجوانوں کی جوانیوں کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں اور حد یہ ھیکہ عبادت گاہوں کو بھی بڑی بے باکی کے ساتھ نشانہ بنارہے ہیں اس پر آج سارے دانشور سارے انٹیلیکچول لوگ خاموش کیوں ہیں؟ کیا یہ انسانیت کے ساتھ کھلواڑ نھی ہے؟ کیا یہ حملہ آور دہشت گرد نھی ہیں ؟دنیا بھر کو امن و سلامتی کا پاٹ پڑھانے والی سپر پاور امریکہ خود دہشت گرد نھی ہے؟ جسکی زبان ان دہشتگردانہ حملوں میں اسرائیل کا ساتھ دینے پر کھلی ؟ اب کوئی امریکہ کی یہودی غلامانہ پالیسیوں پر اسکو کچھ نھی کہا جایگا؟
یقینًا یہ ایسی گھناؤنی، وحشیانہ، بزدلانہ، غیر انسانی اور مذموم حرکتیں ہیں کہ جس کی مذمت تو کی جائے بلکہ ساتھ ساتھ دنیا بھر کے امن پسند انسانوں کو اسکے خلاف ہر جگہ متحدہ محاذ چھیڑنا چاہیے، اور جب تک مظلوموں کو انصاف نہ مل جائے تب تک کسی کو پیچھے نھی ہٹنا چاہیے.
اور میں بحیثیت مسلمان کے یہ بھی واضح کردوں کہ دہشت گردی کا کوئ مذہب نھی ہوتا ہے وہ انسانیت کا ہی گلا گھوٹتی ہے دہشت گرد مسلم عیسائ سکھ ھندو کسی بھی مزہب کا چراغ نھی ہوتا ہے جو اسکے سائے تلے جلتا رہے بلکہ اسکا کام اسکا مذہب صرف اور صرف انسانیت کو مٹانا لہو بہانا جان لینا ہی ہوتا ہے اسلیے. دہشت گردی کو کسی مذہب سے جوڑنے سے. بہتر ہے اسکی پر زور مذمت کی جائے اسکو روکنے کے منصوبے بنائے جائیں اور میں کھلے طور پر کہتا ہوں کہ اس طرح کی وحشیانہ حرکتوں کا "اسلام” اور "مسلمانوں” سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نہ ہی اسلامی تعلیمات میں اس کے لئے کوئی گنجائش ہے۔ بلکہ قرآن جو مذہبِ اسلام کی اساس اور بنیاد ہے۔ وہ واضح الفاظ میں یہ کہتا ہے” مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ أَوْفَسَادٍ فِی الْأَرْضِ فَکَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًا، وَمَنْ أَحْیَاھَا فَکَأَنَّمَا أََحْیَا النَّاسَ جَمِیْعًا۔ ترجمہ: جس نے کسی بے گناہ شخص کا قتل کردیا تو گویا اس نے سب انسانوں کا قتل کردیا، اور جس نے کسی ایک شخص کی جان بچائی تو گویا اس نے سب انسانوں کی جان بچائی”( پ6؍ سورۂ المائدۃ، آیت نمبر 32)
اسلیے ان سر اٹھاتے ہوے انسانیت مخالف عناصروں کا گلا گھوٹا جائے اور انکی جڑیں ختم کی جائیں میں سب سے پہلے ایک انسان ہونے کے ناطے اس دہشت گردانہ حملہ کی مذمت کرتا ہوں اور دنیا بھر کے امن پسند اور انسانیت نواز لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ جلد از جلد کوئ ایکشن لیں، جو جہاں ہے، وہ وہاں بڑے پیمانے پر احتجاجات شروع کریں، جو جس طرح بھی اپنا حصہ ڈال سکتا ہے وہ ہر ممکن کوشش کرکے اسکے خلاف آواز بلند کرے، تاکہ ان دہشت گردوں کو دنیا جانے پہنچانے، اور انکی مذمت کرے، انکو انکے انجام سے ڈرائے،
اور بعد میں ایک مسلمان بھائ ہونے کے ناطے بہت غم.و افسوس کا اظہار کرتا ہوں کہ اللٰہ مظلوموں کو صبرِ جمیل عطا فرمائے، شہیدوں کی مغفرت فرمائے اور بہتر سے بہتر بدلہ عطا کرے آمین ..
..

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button