دربھنگہ

منی گاچھی میں معمولی تنازع میں 22 سالہ نوجوان کا گلا دبا کر قتل، جانچ میں جٹی پولیس، 4 افراد حراست میں

دربھنگہ ۔ محمد رفیع ساگر / قومی ترجمان بیورو
ضلع میں جرائم پیشہ افراد ان دنوں بے لگام ہوچکے ہیں اور ان کے دلوں سے پولیس کا خوف نکلتا جارہا ہے۔آئے دن قتل ، ڈکیتی ، لوٹ چوری اور چھین جھپٹ کی وردات سامنے آرہی ہے۔تازہ معاملہ
منی گاچھی تھانہ کے چنور گاؤں میں  پیش آیا ہے جہاں 22 سالہ نوجوان کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھات اتار دیا گیا ہے۔مقتول شخص کی شناخت چنور گاوں کے آنجہانی گھنشیام چودھری کے لڑکے کیشو چودھری کی شکل میں ہوئی ہے۔
اس سلسلے می مقتول کے بھائی راگھو چودھری نے بتایا کہ اتوار کی شام کو کیشو گائوں کے ہی چوک پر ایک شخص کی موٹرسائیکل پر کھڑا تھا۔ موٹر سائیکل حادثاتی طور پر گر گئی۔ جس کی وجہ سے موٹرسائیکل کے مالک نے اپنے نصف درجن ساتھیوں سمیت مل کر اس کی پٹائی شروع کردی۔  مقامی لوگوں نے کیشو کو بچانے کی کوشش کی لیکن وہ بار بار کیشو کو مارنے پر آمادہ تھے ۔کیشوا کسی طرح بھاگ کر اپنے گھر چلا گیا ۔اس پر ملزم گروپ نے کیشو کے گھر میں داخل ہوکر اس کے ساتھ مارپیٹ شروع کردی اس دوران گلے میں موجود سونے کی چین کھینچتے ہی ٹوٹ گئی اور گلا دبنے کی وجہ سے کیشو کی موت ہوگئی۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر منی گاچھی پولیس موقع پر پہنچ کر لاش قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے ڈی ایم سی ایچ بھیج دیا۔
پوسٹ مارٹم کرانے گئے مقامی چوکیدار اشوک یادو نے بتایا کہ اطلاع ملنے کے بعد وہ موقع پر پہنچنے والے پہلے شخص تھے۔  انہوں نے دیکھا کہ لاش کو گھر کے برآمدے میں رکھا گیا تھا اور لوگوں کا ہجوم تھا۔مقتول کے جسم پر چوٹ کے نشانات تھے اور کپڑے بھی پھٹے تھے۔  اس کی گردن پر نشان بھی تھا۔  گھر میں گھس کر لوگوں کے ذریعہ قتل کی بھی بات کی گئی تھی۔  اس کے بعد اس نے تھانے کو اطلاع دی۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس بابو رام نے اس معاملے کے سلسلے میں بتایا کہ اتوار کی شام 7  بجے کے قریب کچھ مقامی لوگوں سے مارپیٹ ہوئی۔  اس کے ڈیڑھ گھنٹے کے بعد اس کی لاش اس کے گھر سے ملی۔  متوفی کی گردن پر نشان تھا ، جس سے لگتا ہے کہ ہاتھا پائی ہوئی ہے۔  متوفی گھر میں اپنی ماں کے ساتھ رہتا تھا۔  ماں شادی کی کسی تقریب میں گئی تھی۔  معاملے میں ایف آئی آر درج کرکے کارروائی کی جارہی ہے۔  لواحقین کے ذریعہ 5  افراد کے نام بتائے جارہے ہیں۔ 4  افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی جارہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button