مصنف جیک گراہم کا ایک مقبول ترین ناول ہے، نام ہے ” The Past Never Leaves You ” مطلب ماضی آپ کا پیچھا کبھی نہیں چھوڑتا۔کتاب کا عنوان ایسا ہے کہ گاہے بگاہے یہ سچ کی شکل میں سامنے آ ہی جاتا ہے۔خاص طور پر ہندوستانی سیاست کے تناظر میں۔آرجے ڈی سپریم لالو یادو اس کا جیتا جاگتا مثال ہیں۔
لالو یادو کے 17 ٹھکانوں پر سی بی آئی نے حالیہ دنوں میں ریڈ آپریشن کیا ہے۔ ماضی میں ایسا کونسا کیا کام کیا ہے جس کے لئے 15 سال کے بعد ایک نیا مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔
صبح صبح 6.30 بجے سے قریباً 7 بجے کے درمیان کا وقت تھا۔ہریانہ کے 3 انووا ٹیکسیاں آناً فاناً میں پہنچی ہیں۔ پٹنہ کے 10 سرکولر روڈ بنگلہ کے دروازے کو کھٹکھٹایا جاتا ہے۔ پتہ چلتا ہے کہ صبح صبح سی بی آئی کی ٹیم آنکھوں کے سامنے پہنچ گئی چکی تھی۔
ایک بار پھر سی بی آئی کا ریڈ پڑ چکا تھا۔ لالو خاندان کچھ سمجھ پاتا کہ آہستہ آہستہ سی بی آئی ٹیموں نے دوسرے ٹھکانوں تک پہنچنے کا آغاز کر دیا تھا ۔دہلی میں چھاپے مارے جا چکے تھے، آبائی ضلع گوپال گنج میں بھی چھاپے مارے جا رہے تھے ۔
جب چھاپہ مارا گیا تو تیجسوی یادو لندن میں تھے۔ کسی پروگرام میں لیکچر دینے گئے تھے۔ بیمار لالو یادو ماضی میں ضمانت ملنے کے بعد دہلی میں تھے۔ یعنی جب چھاپہ مارا گیا تو رابڑی دیوی اور بڑا بیٹا تیج پرتاپ پٹنہ میں موجود تھے۔ چھاپے کی اطلاع ملتے ہی باہر حامیوں کی بھیڑ جمع ہوگئی۔ نعرے بازی شروع ہو گئی، حامیوں نے ہاتھ میں پوسٹر بھی اٹھا رکھا تھا۔ لالو یادو کی تصویر اور پشپا فلم کے ڈائیلاگ۔ نہیں جھکیں گے۔
مکمل سیاسی ڈرامے کا ماحول تھا۔ یہ سیاسی بات ہے۔ اب آتے ہیں قانونی پہلو کی طرف۔
جمعہ کو ہی سی بی آئی نے لالو پرساد یادو، رابڑی دیوی، دو بیٹیوں سمیت 15 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ کیس 15 سال پرانا ہے۔ جب لالو یادو یو پی اے ون حکومت میں مرکزی وزیر ریلوے تھے۔ الزام ہے کہ لالو یادو نے گروپ ڈی میں لوگوں کو نوکریاں دلوائیں ۔ اس کے بدلے میں زمینیں حاصل کی گئیں۔
آئیے اس معاملے کو کچھ اور باریک بینی سے سمجھتے ہیں۔ اس میں دو ناموں کو بہت نمایاں کیا گیا ہے۔ پہلا ہردیانند چودھری، دوسرا للن چودھری۔ ہردیانند چودھری ریلوے میں خلاصی کے طور پر کام کرتے تھے، جب کہ للن چودھری بہار قانون ساز کونسل میں درجہ چہارم کے ملازم تھے ۔ الزام ہے کہ لالو یادو نے ان دونوں سے نوکریاں دلانے کے بجائے زمین اپنے نام کرائی۔
مخالفین اکثر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ ہردیانند چودھری نے لالو یادو کی بیٹی کو 70 لاکھ روپے کی زمین تحفے میں دی تھی۔ یہاں سے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ درجہ چہارم کا ملازم اتنی مہنگی زمین کسی کو مفت میں کیسے دے سکتا ہے۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ جس شخص کو کام دلوایا جاتا تھا اس سے زمین کسی اور شخص کے نام منتقل کی گئی۔اس کے بعد وہی زمین لالو خاندان کے ایک فرد کو دی گئی۔
سال 2017 میں جب اے بی پی نیوز نے ہردیانند چودھری سے اس بارے میں پوچھا تو وہ زمین کے معاملے پر کچھ نہیں بول سکے۔ کئی بار پوچھنے کے باوجود وہ مسکراتے رہے رہا اور خاموش رہے ۔
اس پورے معاملے کو بھرتی گھوٹالہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ چارہ اور آئی آر سی ٹی سی گھوٹالہ کے بعد اب اسے آر آر بی گھوٹالہ کا نام دیا جا رہا ہے۔ جس کے سرے لالو یادو سے جوڑے گئے ہیں۔ پٹنہ میں کل 5 مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ رابڑی آواس، مہوا باغ میں دو مقامات، دانا پور کھٹال، اور کوٹیلیہ نگر۔ گوپال گنج میں تین مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ لالو کی بہن کے گھر، پھولواریہ میں لالو کے آبائی گھر۔ اور لالو کے سسرال والے سیلار گاؤں میں بھی چھاپے مارے گئے ۔
سی بی آئی کی نوٹیفکیشن کے مطابق لالو نے ریلوے کے وزیر رہتے ہوئے 2004-2009 کے دوران گروپ ‘ڈی’ میں تقرری کے بدلے اپنے خاندان کے افراد کے نام زمین منتقل کی تھی۔ اس کڑی میں سی بی آئی نے رابڑی دیوی اور بڑے بیٹے تیج پرتاپ یادو سے پٹنہ کے مختلف کمروں میں پوچھ گچھ کی۔ پوچھ گچھ کے لیے 3-3 افسران پر مشتمل دو ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔
دہلی میں میسا بھارتی کی رہائش گاہ پر لالو یادو سے سی بی آئی کے ایس پی اور ڈی ایس پی سطح کے افسران نے پوچھ گچھ کی۔ لالو سے بھرتی سے متعلق فائلوں کے بارے میں معلومات لی گئی تھیں۔ پٹنہ میں سی بی آئی کی ایک 8 رکنی ٹیم 10 سرکولر روڈ پر واقع رابڑی کی رہائش گاہ پر موجود تھی۔ ٹیم میں مرد اور خواتین دونوں افسران شامل تھے ۔ اس دوران کسی کو گھر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا ۔ ٹیم نے گھنٹوں تک دستاویزات کی چھان بین کی۔ اس کے علاوہ سی بی آئی نے ریلوے میں نوکری حاصل کرنے والے لوگوں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے۔
گوپال گنج میں بھی آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد کے قریبی اور سوراجی ہائی اسکول کے استاد دیویندر یادو کے گھر پر تقریباً چار گھنٹے تک چھاپہ مارا گیا۔ سی بی آئی کی ٹیم دیویندر کو بھی ضروری کاغذات کے ساتھ لے گئی۔ ان کا گھر اچکاگاؤں تھانے کے اٹاوہ گاؤں میں ہے۔
آر جے ڈی اسے سیاسی بددیانتی کہتی ہے، تو جے ڈی یو پرانے کرتوتوں کا نتیجہ بتا رہی ہے۔
سی بی آئی کی طرف سے دی گئی معلومات کے مطابق زونل ریلوے میں اس طرح کی تقرری کے لیے کوئی اشتہار یا کوئی پبلک نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے باوجود پٹنہ کے رہائشیوں کو ممبئی، جبل پور، کولکتہ، جے پور اور حاجی پور میں واقع مختلف زونل ریلوے میں تعینات کیا گیا تھا۔ اسی طرح کے الزامات لالو یادو پر دو لیڈروں کو مرکز میں وزیر بنانے کے لیے بھی لگائے گئے تھے۔
کانتی سنگھ 2004 میں ریاستی وزیر سیاحت رہ چکے ہیں۔کانتی سنگھ نے پٹنہ بائی پاس کے قریب زمین لالو خاندان کو تحفے میں دی تھی۔الزام ہے کہ وزیر بننے کے بدلے میں لالو خاندان کے نام کیا تھا ۔اب اس زمین پر عمارت تیار ہے۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اب لالو خاندان کو اس عمارت کا کرایہ ملتا ہے۔ رگھوناتھ جھا بھی وہ وزیر بن گئے۔ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اپنی زمین کسی کو بھی تحفے میں دیں اس سے دوسرے لوگوں کو کیا فرق پڑتا ہے۔
سیاسی تحفے سے بھلے ہی فرق نہ پڑا ہو لیکن بھرتی کے معاملے میں زمینی لین دین سے فرق پڑا اور سی بی آئی کی نظر بھی۔
ایسا نہیں ہے کہ یہ بات پہلی بار سامنے آئی ہے۔ سال 2008 میں جے ڈی یو لیڈر للن سنگھ اور پھر جے ڈی یو شیوانند تیواری نے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ سے شکایت کی تھی۔ یہ اور بات ہے کہ اب شیوانند تیواری آر جے ڈی میں ہیں۔
جب کانگریس کی حکومت تھی تو کچھ زیادہ نہیں ہوا۔ سال 2017 میں سشیل مودی نے اس فائل کو دوبارہ کھولا۔ ان الزامات کو ترتیب دے کر اس نے ایک کتاب بھی لکھی۔ اس وقت کی گئی کارروائیوں پر سشیل مودی نے کیا کہا جانئے ۔
سشیل مودی کے الزامات بہت بڑے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ لالو یادو خاندان کے پاس 141 پلاٹ، 30 فلیٹ اور نصف درجن سے زیادہ مکانات کے ملک ہیں۔
ان سب کے جواب میں تیجسوی یادو نے شام کو ٹویٹ کرکے لکھا۔
حق و حقیقت کا راستہ وہ آگ کا راستہ ہے جس پر چلنا مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں۔ دیر ہو سکتی ہے لیکن جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے۔لڑ رہے ہیں، جیت رہے ہیں۔لڑتے رہیں گے ، جیتتے رہیں گے ۔
تیجسوی نے لکھا ؛
اے ہوا جاکر کہ دو ان دہلی کے درباروں سے
نہیں ڈرا ہے، نہیں ڈریگا، لالو ان سرکاروں سے
وہ نہیں ڈرے گا، نہیں ڈریں گے، لالو ان حکومتوں سے ڈریں گے۔
لالو کی بیٹی روہنی آچاریہ نے بھی ایک ٹویٹ لکھا
جس نے ریلوے میں ہزاروں کروڑوں کا منافع دے کر ملک و دنیا میں نام کمایاآج ملک بیچنے والوں کا ٹولہ طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ان پر چھاپہ مروا رہا ہے ۔
اس کہانی میں الزامات اور جوابی الزامات دونوں ہیں۔ لیکن یہ کارروائی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب لالو پرساد یادو کو چند ہفتے قبل ہی چارہ گھوٹالے سے متعلق ڈورانڈا ٹریژری کیس میں ضمانت ملی ہے۔ جس کے بعد بہار میں ایک نئی قسم کی سیاسی خوشبو نے زور پکڑا تھا۔ بحث یہ تھی کہ 11 جون کو لالو یادو کے یوم پیدائش کے موقع پر کوئی بڑا ہنگامہ ہو سکتا ہے۔ اس کے پیچھے ماضی میں نتیش اور تیجسوی کی قربت بتائی جا رہی تھی۔
سی بی آئی کے چھاپے اور اس کی ٹائمنگ پر جب سیاسی حلقوں سے سوالات اٹھنے لگے تو اس کے سیاسی معنی بھی نکالے جانے لگے۔ ماضی میں وہ کون سی پیش رفت تھی جن کے بارے میں حکومت سازی اور اس کے گرنے تک کی باتیں ہونے لگیں۔
کہنے کو تو یہ سب بحث کا حصہ ہیں۔ لیکن ہم اور آپ نے کئی بار بحثیں خبروں کی زینت بنتے دیکھی ہیں۔ سی بی آئی اچانک سرگرم ہونا، نتیش کمار کا ایم ایل اے کے ساتھ میٹنگ بلانا، اور تیجسوی کا نتیش کمار کے تئیں نرمی کا مظاہرہ۔ یقینی طور پر بنتی بگڑتی ہوئی مساوات کا دھواں اڑاتا تو ضرور ہے……. (جاری)