طالبان نے 3000 لیٹر شراب کابل کی نہر میں بہادی، تین ڈیلر گرفتار
کابل / فغانستان کی طالبان حکومت کی انٹیلی جنس ایجنسی نے کہا ہے کہ اس کے ایجنٹوں نے چھاپے میں برآمد ہونے والی تقریباً 3000 لیٹر شراب کابل کی ایک نہر میں پھینک دی ہے۔ ملک کی اعلیٰ جاسوس ایجنسی نے اتوار کو یہ اطلاع دی ہے۔
دارالحکومت کابل میں چھاپے کے دوران ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس (GDI) کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ اس کے ایجنٹ بیرل میں رکھی ہوئی شراب کو پکڑتے ہیں اور بعد میں اسے ایک نہر میں بہاتے ہیں۔
ایجنسی کی طرف سے اتوار کو ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی فوٹیج میں ایک انٹیلی جنس اہلکار نے کہا "مسلمانوں کو شراب بنانے اور اس کی ترسیل سے سنجیدگی سے پرہیز کرنا چاہیے۔”
فوٹیج سے یہ واضح نہیں ہوسکا کہ چھاپہ کب مارا گیا یا کب شراب کو نہر میں ڈال کر تلف کیا گیا تاہم ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کارروائی کے دوران تین ڈیلرز کو گرفتار کیا گیا ہے۔
افغانستان میں مغرب کی حمایت یافتہ سابقہ حکومت کے دور میں بھی شراب کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
15 اگست 2021 کو جب سے طالبان نے اقتدار پر قبضہ کیا ہے ملک بھر میں منشیات کے عادی افراد اور ان کے ٹھکانوں پر چھاپوں کی واقعات بڑھ گئی ہیں ۔