منظر عالم ویشالوی
متعلم مدرسة العلوم اسلامیہ
خالق کائنات نے اس روۓ زمین پہ بہت سی بیش بہا نعمتوں سے انسانوں کو نوازا ہے، ان نعمتوں میں سے زبان بھی ایک انمول نعمت ہے ، زبان انسان کے قلب کے فہم و فراست کا ترجمان ہے،جیسی سوچ انسان کی ہوگی ویسا ہی بول انسان بولے گا، زبان ہی سے انسان کے عقل و شعور اور صلاحیتوں کا پتا چلتا ہے ، زبان بظاھرجسم و جثہ کے اعتبار سے مختصر سی چیز معلوم ہوتی ہے؛ لیکن بڑی کام کی چیز ہے ، یہ جسمِ انسانی کا ایک اہم عضو ہے ، زندگی کا اصل لطف اسی پہ ہے،خوردونوش کا انحصار بھی اسی پہ ہے، کلام کی شیرنی اور الفاظ کی حلاوت خاص و عام ہے ، اور یہ جملے عام طور سے بو لے جاتے ہیں اور اس سے زندگی پہ بہت بڑا اثر پڑتا ہے ، زبان ہی کے ذریعہ سے معاشرہ میں بڑا بڑا فتنہ برپا ہوتا ہے اور اسی سے بڑے بڑے فتنے کا سد باب بھی ہوتا ہے
اور اگر آدمی میں بات کرنے کا سلیقہ ہو تو بے سلیقہ بات بھی لوگوں کو مطمئن کر دیتے ہیں۔
کلیم عاجز نے کیا خوب کہا تھا
بات چاہے بے سلیقہ ہو کلیم
بات کہنے کا سلیقہ چاہیے
اور اگر ہم میں بات کرنے کا سلیقہ ہے تو جانی دشمن دوست بھی بن جاتا ہے اگر سلیقہ نہ ہو تو دوست بھی جانی دشمن بن جاتا ہے ، اور زبان ہی کےسلسلے میں اسماعیل میرٹھی نے کہا تھا۔
چھری کا تیر کا تلوار کا تو گھاؤ بھرا
لگا جو زخم زباں کا رہا ہمیشہ ہرا
حدیث میں آتا ہے أَنَّ الْمُسْلِمَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ
(ترجمہ)مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ (کے شر) سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں
زبان کے ذریعہ انسان اپنا آخرت سنوار بھی سکتا ہے اور بگاڑ بھی سکتا ہے،حدیث میں آتا ہے ،إذا اصبح ابن آدم , فإن الاعضاء كلها تكفر اللسان، فتقول: اتق الله فينا فإنما نحن بك فإن استقمت استقمنا وإن اعوججت اعوججنا ".
(ترجمہ)انسان جب صبح کرتا ہے تو اس کے سارے اعضاء زبان کے سامنے اپنی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں اور کہتے ہیں: تو ہمارے سلسلے میں اللہ سے ڈر اس لیے کہ ہم تیرے ساتھ ہیں اگر تو سیدھی رہی تو ہم سب سیدھے رہیں گے اور اگر تو ٹیڑھی ہو گئی تو ہم سب بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے۔
ایک بار نبی پاک حضرت معاذ کو دین کی باتوں کا ذکر فرما رہے تھے جن میں نماز کا پڑھنا روزہ کا رکھنا زکوۃ کا ادا کرنا شرک سے بچنا تہجد پڑھنا اور صدقہ کرنا یہ سب باتیں شامل حال تھا اس کے بعد آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا اے معاذ کیا میں تم دین کا سر اور اس کا ستون اور اسکی کوہان کی بلندی بتلاؤں؟
معاذ نے کہا ضرور بتائیے آپ نے فرمایا دین کا سر اسلام ہے بغیر اسلام کے دین کا وجود نہیں اس کا ستون نماز ہے اور کوہان کی بلندی جہاد ہے
پھر فرمایا کیا میں ان کی جڑ نہ بتاؤں ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ضرور بتائیے
آپ نے زبان مبارک کو پکڑ کہ فرمایا اس کو روکو ، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا اس پر بھی ہماری گفتگو کی باز پرس ہوگی آپ نے فرمایا معاذ تعجب ہے کہ تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے کہ منہ یا ناک کے بل جہنم میں گرانے والی چیز یہ نہیں تو اور کیا ہے
نبی پاک علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ان پاک ارشادات سے معلوم ہوتا ہے زبان جسم انسانی ایک اہم عضو ہے اور اس کی قوت و تاثیر بہت زیادہ ہے یہ مختصر سی چیز زبان بظاھر دیکھنے بہت چھوٹا ہے لیکن اس کی ذرا سی لغزشیں اور کوتاہیاں بڑا وبال پیدا کرتا ہے اور اللہ تعالی کی ناراضگی کا باعث بھی بنتا ہے اسلیے اسکی حفاظت از حد ضروری ہے خود خالق کائنات نے اس کا نگراں مقرر کیا ہے
ارشاد ربانی ہے ( انسان زبان سے کوئ بات نہیں نکالتا مگر اس کے لیےایک نگراں تیار ہے
اسلیے ہمارے لیے ضروری ہیکہ جب بھی زبان سے کوئ بات نکالیں تو اچھی اور سچی بات کہے ورنہ خاموش رہے کیونکہ کثرت کلام سے بھی منع کیا گیا ہے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ اور روز آخرت پہ ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ بات کہے تو بہتر کہے ورنہ خاموش رہے
لیکن آج معاشرہ میں لایعنی گفتگو کا سلسلہ طول پکڑتے جارہا ہے اور زیادہ بولنا بھی دل کو سخت کردیتا ہے اور سخت دل آدمی اللہ سے بہت دور ہے
اللہ تعالیٰ نے اس زبان میں بہت سی خوبیاں رکھی ہے اور بہت سے عیوب ہر خوبی اور ہر عیوب کی نشاندھی قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں موجود ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح معنوں میں زبان کی حفاظت کرنے والا بنائے آمین یا رب العالمین