بہار کے کانٹریکٹ اساتذہ کو بھی دی جائے صدرجمہوریہ ایوارڈ : ماسٹر کشف الدجی
تمام صلاحیت کے باوجود حکومت کی تعصب پرستی افسوسناک
دربھنگہ (محمد رفیع ساگر / قومی ترجمان بیورو) اس میں کوئی شک نہیں ہیکہ جب سے کانٹریکٹ پر بحال اساتذہ نے بہار کے نونہالوں کا مستقبل سنوارنے کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لیا ہے اس وقت سے یہاں کے طلبا نے زندگی کے ہر شعبہ میں کامیابی و کامرانی کے پرچم لہرائے ہیں جس کی تائید خود وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور بہار سرکا نے بھی ہر موڑ پر کیا ہے ۔
مذکورہ باتیں مقامی بلاک کے دوگھرا گاوں باشندہ و ایس ایم انٹراسکول بسیٹھ، بینی پٹی کے اسسٹنٹ ٹیچر ماسٹر کشف الدجی نے ایک پریس ریلیز میں کہیں۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانٹریکٹ اساتذہ میں تمام صلاحیت رہنے کے باوجودحکومت ایسے ٹیچروں کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے حوصلہ شکنی کر رہی ہے جس کا سیدھا اثر بچوں کی تعلیم پر دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ کیونکہ ہر سال 5 ستمبر کو حکومت ہند کی جانب سے تعلیم کے میدان میں نمایاں کارکردگی ادا کرنے والے اساتذہ کو صدرجمہوریہ ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے تاکہ دوسرے اساتذہ ان سے ترغیب حاصل کر تعلیمی میدان میں بہتری کرنے کی کوشش کریں لیکن جب بہار کی بات آتی ہے تو یہاں کی حکومت کانٹریکٹ اساتذہ کو درکنار کرتے ہوئے مستقل اساتذہ کا نام ہی تفویض کرتی ہے جس کو حکومت اور محکمہ تعلیم کا متعصبانہ رویہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ماسٹر کشف الدجی نے کہا کہ محکمہ تعلیم اور بہار سرکار مشترکہ طور پر اس بات کیلئے غور و فکر کرے کہ اگر اس زمرے میں کانٹریکٹ ٹیچروں کو بھی لایا جائے گا تو نہ صرف اس کے بہتر نتائج آئیں گے بلکہ معاشرہ میں بھی ان ساتذاہ کرام کی قدروقیمت بڑھ جائے گی کیونکہ حکومت نے جن ٹیچروں کی بحالی کی ہے وہ RTE ایکٹ کے ساتھ ساتھ تعلیمی معیار کے موافق ہے تو پھر ایک قوم کے معمار کے ساتھ ایک ہی حکومت دو طرفہ نظریہ سے کیوں دیکھ رہی ہے اسلئے حکومت بہار بالخصوص وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے التماس ہیکہ ان نیوجت ٹیچروں کو بھی صدر ہند کے ہاتھوں انعامات حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے تاکہ ایسے ٹیچروں کی حوصلہ افزائی ہوتی رہے۔
رجسٹریشن کی آخری تاریخ 20 جون میں توسیع کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ بہار کے مختلف ٹیچروں سے لئے گئے ردعمل کے بعد یہ بات نکل کر سامنے آئی ہے کہ حکومت اور محکمہ تعلیم کو چاہئے اس مسئلے کو اپنی ترجیحات میں شامل کر جتنا جلد ہوسکے ایسی پالیسی و اصول بنائے جس سے کانٹریکٹ پر بحال تقریبا 4 لاکھ اساتذہ کو بھی فارم پر کرنے کا موقع ملے ساتھ ہی محکمہ تعلیم نے انعام کیلئے رجسٹریشن کی آخری تاریخ جو 20 جون تک رکھی ہے اس میں توسیع کرے کیونکہ کورونا اور لاک ڈاون کی وجہ کر حقدار ٹیچروں نے اب تک اپنا رجسٹریش نہیں کرواسکے ہیں اسلئے ایسے ٹیچروں کو بھی موقع ملے گا اور جب تمام اساتذہ ایک ہی زمرے میں آجائیں گے تو اسکول میں تعلیمی ماحول سازگار ہونے کے ساتھ ساتھ آئین ہند میں دیئے گئے مساوی حقوق کی ادائیگی بھی ہوجائے گی۔