منظر عالم ویشالی، متعلم مدرسة العلوم اسلامیہ ، علی گڑھ
بعثت ِحمدی کائنات کی سب سے عظیم المرتبت نعمت ہے ؛جو خالق کائنات نے اپنی مخلوقات پہ فرمائ ہے، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ساری انسانیت ہی نہیں؛ بلکہ تمام مخلوقات کے حق میں نعمت عظمیٰ ہےجو کہ پوری انسانیت کی رہبری رہنمائ اور ہدایت کے لیے مبعوث کیا گیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل جاہلیت کا دور دورہ تھا، جزیرة العرب کے ساتھ ساتھ ساری دنیا جہالت کی تاریکیوں میں جکڑی ہوئی تھیں، لوگ بد اعتقادی، بت پرستی، کفر و شرک کے دلدل میں پھنسے ہوۓ تھے فحاشی بے حیائ و بدزبانی کا ماحول تھا ظلم و زیادتی اور حق تلفی عام تھی اور سود خوری و جوا بازی اور شراب نوشی خون ریزی کا بازار گرم تھا، لوگوں کے درمیان الفت و محبت نام کی کوئی چیز نہیں ہوا کر تی تھی؛ بلکہ بغض و عداوت ان کے درمیان عام تھا،ایک قبیلہ دوسرے قبیلہ کے مخالف ہوا کرتا تھا ،ایک خاندان دوسرے خاندان کا جانی دشمن ہوا کرتا تھا،اس دہشت ناک ماحول میں انسانی جان کیسے محفوظ رہ سکتی تھی ، دلوں میں شدت و سختی ہوا کرتی تھی تعلقات میں رنجش ہوا کرتی تھی ، خود غرضی دھوکہ دہی ، غرور و تکبر کو لوگ اپنی آن بان سمجھا کرتے تھے انسانیت سسک کے دم توڑ رہی تھی اس نازک وقت میں بھٹکی ہوئ انسانیت کو راہ راست پہ لانے کے لیے ، کفر و شرک کی ظلمتوں سے نکال کر ایمان و اسلام کی نور و انوار سے فیضیاب کرنے کہ لیے محسن انسانیت رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ وسلم کو خالق کائنات نے خلعت فاخرہ پہنا کر تمام مخلوقات کی طرف مبعوث کیا،نبی اکرم کی بعثت کیا ہوئ کہ کائنات پر رحمت کا سایہ فگن ہوا انسانیت کو قرار حاصل ہوا، فساد و بربریت کی جگہ امن و سلامتی آگئی، سخت قلبی کی جگہ نرم دلی آگئ ، تعلقات کی رنجش نے دل میں پناہ دے دی، خود غرضی و دھوکہ دہی کی جگہ اخلاص و للہیت آگئی، غرور و انانیت کی جگہ فروتنی و انکساری آگئی،حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بکھرے ہوۓ معاشرہ کو ایک گروہ میں سمو دیا؛ غرض یہ کہ اللہ ربّ العزت نے محسن کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو انسانیت کی رہبری کے لیے مبعوث کرکے اتنا عظیم احسان کیا کہ ہم ساری زندگی رب کریم کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوجاۓ تو اس عظیم احسان کا ہم شکر ادا نہیں کر سکتے اسلیے محسن انسانیت کے احسانات کا تقاضا یہ ہیکہ ہم محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم سے سچا عشق و محبت کا مظاہرہ کریں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سچا عشق محبت اس وقت ہوسکتا ہے جب ہمارا ظاہر اور باطن آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے سنت اور ان کے طور طریق کے مطابق ہو۔باری تعالیٰ ہمارے ظاہر و باطن کو سیرت الرسول کا پیکر بناۓ آمین ثم آمین۔