نرسنگھا نند سرسوتی کو گرفتار کیاجائے!
دہلی میں دھرم سنسد کے خلاف مختلف سیاسی، سماجی اور طلبہ تنظیموں کا زبردست احتجاج
وزیر اعلیٰ اتراکھنڈ سے استعفے کا مطالبہ، ’ہندوستان ہمارا آپ کا، مودی کی جاگیر نہیں
ہندوستان کو ہندو راشٹر نہیں بننے دیں گے، نفرت کے سوداگروں کو سرکاری تحفظ بند کرو جیسے نعرے لگائے گئے
نئی دہلی۔۲۷؍ دسمبر: ان دنوں ملک کی مختلف جگہوں پر نام نہاد سادھو سنتوں تنظیموں کی طرف سے دھرم سنسد کا انعقاد کیاجارہا ہے، ان سبھی جگہوں سے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات اور انہیں مارنے کاٹنے اور قتل کرنے کے لیے اُکسانے والے بیانات دئیے جارہے ہیں۔ ہریدوار میں منعقدہ دھرم سنسد میں نرسمہا نند سرسوتی نے مسلمانوں کو لے کر کئی باتیں کہی جس کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مسلسل احتجاجات ہورہے ہیں ،بین الاقوامی میڈیا میں بھی اس ویڈیو کی بازگشت ہے اور مودی حکومت کی خاموشی پر سوال اُٹھائے جارہے ہیں۔ سوموار کو یونائیٹیڈ اگینسٹ ہیٹ، سی پی آئی،ڈی وائی ایف آئی، جے ایم ایس، ایس ایف آئی ، اے آئی ایس اے اور کئی طلبہ تنظیموں سمیت سیاسی وسماجی تنظیموں کی طرف سے دہلی میں اتراکھنڈ بھون کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیاگیا، جہاں پر اے آئی ایس اے کے طلبا ہاتھوں میں بینر پوسٹر لیے تھے جس میں صاف طو رپر لکھا تھا کہ اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کا استعفیٰ چاہئے اور نرسمہا نند سرسوتی کو گرفتار کیاجائے۔دھرم سنسد نہیں دنگا سنسد ہے، نفرت کی سیاست ہندوستان کو منظور نہیں، مسلمانوں کی زندگی کی اہمیت رکھتی ہے، نفرت بھڑکانے والی سبھائوں پر پابندی لگائی جائے، ہندوستان ہمارا آپ کا، مودی کی جاگیر نہیں، اسلاموفوبیا کے خلاف کھڑے ہوجائے۔ نفرت کے سوداگروں کو سرکاری تحفظ بند کرو۔ اس دوران مظاہرین نے کہاکہ دھرم سنسد میں جو باتیں کہی گئی وہ ملک کو توڑنے والی بات ہے، مسلمانوں کو ملک میں ڈرایا اور دھمکایاجارہا ہے، یہ مسلمانوں کا ملک ہے او رہم اسے ہندو راشٹر نہیں بننے دیں گے۔اس موقع پر بڑی تعداد میں پولس فورس تعینات تھی، پولس نے دفعہ ۱۴۴ اور کووڈ اصولوں کا حوالہ دے کر لوگوں سے جانے کی اپیل کررہی تھی لیکن مظاہرین کسی طور ہٹنے کو تیار نہیں تھے۔ سی پی آئی کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹہ چاریہ نے بتایاکہ بی جے پی کے نوجوان ممبر پارلیمنٹ تیجسوی سوریہ کرناٹک میں جاتے ہیں اور زہر اگلتے ہیں، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے
الیکشن آرہا ہے بی جے پی الگ الگ ہتھکنڈے اپنارہی ہے، اور عوام کو گمراہ کرنے کی بھی کوشش کررہی ہے۔ ایک مظاہرین نے کہاکہ جو دھرم سنسد میں وزیر اعلیٰ جس اسٹیج پر تھے وہاں پر اس طریقے کی ملک کو توڑنے والی باتیں کہی جارہی ہیں، مہاتما گاندھی کو لے کر بھی نازیبا کلمات کہے جارہے ہیں،یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے، آج پورے ملک میں سبھی کو رہنے کا حق ہے، کچھ دن پہلے عیسائیوں کو لے کر بھی کئی من گھڑت باتیں کہی گئی تھیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم کسی طور اس ملک کو ہندو راشٹر نہیں بننے دیں گے، یہ جمہوری ملک ہے ، سبھی کو یہاں رہنے کا حق ہے، اس ملک میں جتنی قربانی مسلمانوں نے دی ہے اتنا ہی سکھ اور عیسائیوں نے بھی دیا ہے۔ ڈی وائی ایف آئی دہلی این سی آر نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہریدوار میں دیاگیا بیان پوری مسلم کمیونٹی کے قتل عام کا اعلان ہے، یہ تقریریں کھلے طور پر آئین کی خلاف ورزی اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت سنگین جرم ہے، اس سے فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھاوا ملا ہے، اور مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس، اور ڈروخوف پیدا کردیا ہے۔ ہندوستانی عوام اس کی سخت مذمت کرتے ہیں اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں ان نفرت کے سوداگروں پر سخت کارروائی کی جائے اور ایسے پروگراموں پر پابندی عائد کی جائے۔