بی جے پی کوٹہ کے ایک کے بعد ایک کئی وزراء مدرسہ کی تعلیم کو لے کر مسلسل سوالات اٹھائے جا رہے ہیں
پٹنہ، 1 فروری – نتیش کابینہ میں بی جے پی کوٹے کے وزیر نے مدرسہ میں دی جارہی تعلیم کو لے کر بڑا سوال اٹھایا ہے۔ بہار کے پنچایتی راج کے وزیر سمراٹ چودھری نے کہا ہے کہ بہار کے مدارس میں پڑھنے والے طلباء بڑے ہو کر صرف مولوی ہی بن سکتے ہیں اس سے زیادہ کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر مسلم کمیونٹی واقعی چاہتی ہے کہ ان کے بچے پڑھ لکھ کر ڈاکٹر انجینئر بنیں تو اسے مدرسہ میں نہیں بلکہ سرکاری یا پرائیویٹ اسکول میں پڑھانا چاہیے۔
کیا ابھی تک آپ کا راشن کارڈ نہیں بنا ہے ؟یہاں کلک کریں! بہار میں راشن کارڈ کے لیے آن لائن درخواست شروع، جلدی کریں رجسٹریشن، یہاں جانیں درخواست دینے کا طریقہ
سمراٹ چودھری نے اپنے ساتھیوں کے بی جے پی وزراء کی طرف سے مدرسے کے کردار پر سوال اٹھانے پر کہا کہ اگر کچھ بی جے پی وزراء نے مدرسے کے کردار پر سوال اٹھائے ہیں تو اس کی کوئی بنیاد ہوگی تب ہی ہمارے اتحادیوں نے سوال اٹھائے ہیں۔ اس طرح کوئی سوال نہیں اٹھاتا۔ بانکا کا مدرسہ ہو یا کشن گنج کا مدرسہ وہاں جو کچھ ہوا اس کا کیا مطلب نکالا جائے ۔
ان خبروں کو بھی پڑھیں
بی جے پی کوٹہ کے ایک کے بعد ایک کئی وزراء مدرسہ کی تعلیم کو لے کر جو سوالات اٹھائے جا رہے ہیں وہ کئی سوال کھڑے کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے بی جے پی کے وزراء نیرج کمار ببلو ، جیویش مشرا نے یہ کہہ کر تنازعہ کھڑا کیا تھا کہ مدرسوں میں ملک مخالف پڑھائی ہوتی ہے۔
اس پر اقلیتی بہبود کے وزیر نے بی جے پی کے وزراء کے علم میں کمی کا الزام لگاتے ہوئے حملہ کیا۔ جما خان نے کہا تھا کہ میں اپنے ساتھیوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ ثابت کریں کہ مدرسے میں دہشت گردی کی چیزیں پڑھائی جاتی ہیں۔ہمارے ساتھیوں میں علم کی کمی ہے۔
مدرسے کے لوگ بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہوئے ، خالد انور
بہار میں مدرسے کے کردار کو لے کر بی جے پی اور جے ڈی یو لیڈروں کے درمیان بیان بازی کافی تلخ ہوتی جا رہی ہے۔ وزیر سمراٹ چودھری کے مدرسہ پر بیان سے جے ڈی یو ناراض ہے۔ جے ڈی یو کے ایم ایل سی خالد انور نے کہا کہ سب سے پہلے اپنے علم میں اضافہ کریں وزیر صاحب! مدرسہ سے تعلیم حاصل کرنے والے لوگ بڑے عہدوں پر گئے ہیں۔ ایسی بکواس کر کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میں نے بھی مدرسہ سے تعلیم حاصل کی ہے تو کیا مجھ میں علم کی کمی ہے؟ اس قسم کا بیہودہ بیان درست نہیں اور یہ سب سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت بیان دیا جا رہا ہے لیکن ان کا منصوبہ کامیاب نہیں ہو گا۔
ان خبروں کو بھی پڑھیں